1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

راولپنڈی میں جی ایچ کیوپر حملہ، 10 ہلاک

10 اکتوبر 2009

ہلاک ہونے والوں میں ایک بریگیڈیئر اور ایک لیفٹیننٹ کرنل بھی شامل ہیں۔ دہشت گردوں نے 15 کے قریب اہلکاروں کو ابھی بھی یرغمال بنا رکھا ہے۔

https://p.dw.com/p/K3XW
تصویر: AP

پاکستان فوج کے ہیڈ کوارٹر پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں نے متعدد اہلکاروں کو یرغمال بنالیا ہے۔ ان اہلکاروں کی درست تعداد اور انکے عہدوں کی تفصیلات معلوم نہیں ہوسکی ہیں۔ تاہم فوجی ترجمان میجر جنرل اطہر عباس کے بقول ان اہلکاروں کی بازیابی کے لئے آپریشن جاری ہے۔ آج صبح راولپنڈی کے حساس ترین علاقے میں واقع جی ایچ کیو کی عمارت پر حملے میں ایک بریگیڈئر اور لیفٹنٹ کرنل کے بشمول چھ اہلکار ہلاک جبکہ چار حملہ آور مارے گئے تھے۔

Pakistan General Ashfaq Pervaiz mit soldaten im Swat Tal
اطلاعات کے مطابق حملے کے وقت پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی بھی ہیڈکوراٹر میں موجود تھے۔تصویر: Abdul Sabooh

فوجی ترجمان کی طرف سے پہلے بتایا گیا تھا کہ جوابی کاروائی میں چار دہشت گرد ہلاک کردیئے گئے تھے جبکہ دو حملہ آور فرارہونے میں کامیاب ہوگئےجن کی تلاش جاری ہے۔ تاہم کچھ دیر قبل پاکستانی فوج کے ترجمان نے میڈیا کو بتایا کہ فرار ہونے والے دہشت گردوں نے ہیڈکوارٹر میں واقع ایک عمارت میں 10 سے 15 اہلکاروں کو یرغمال بنا رکھا ہے۔ انہوں نےیہ بھی بتایا کہ یرغمال بنانے والے دہشت گردوں کی تعداد پانچ تک ہوسکتی ہے۔

Rawalpindi Pakistan
یرغمال بنائے گئے اہلکاروں کی بازیابی کے لئے آپریشن جاری ہے۔تصویر: AP

آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل اطہر عباس کے بقول حملے کی ذمہ داری طالبان عسکریت پسندوں نے قبول کرلی ہے۔

یہ بھی اطلاعات ہیں کہ حملہ کے موقع پر آرمی چیف جنرل اشفاق پریز کیانی بھی جی ایچ کیو میں موجود تھے جو اس حملے میں محفوظ رہے۔

واضح رہے کہ آج کا واقعہ پاکستان میں گزشتہ ایک ہفتے میں پیش آنے وال دہشت گردی کا تیسرا بڑا واقعہ ہے۔ اس سے قبل ہفتے کے آغاز ہی میں پانچ اکتوبر کی صبح اسلام آباد میں واقع عالمی ادارہ خوراک کو نشانہ بنایا گیا تھا جس میں پانچ افرد ہلاک ہوئے تھے۔ گزشتہ روز پشاور میں ہونے والے مبینہ خودکش حملے میں پچاس سے زائد افراد مارے گئے۔

وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نےآج کے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کا عزم دہرایا ہے۔

رپورٹ : شادی خان

ادارت : افسر اعوان