ربانی قتل سے متعلق تفصیلات پاکستان کے حوالے کردیں، افغان انٹیلیجنس
1 اکتوبر 2011افغانستان کے خفیہ ادارے نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سکیورٹی (NDS) کی طرف سے آج ہفتے کے روز کہا گیا ہے کہ ستمبر کے وسط میں ایک خودکش حملے کے ذریعے ربانی کو قتل کرنے کی سازش پاکستانی شہر کوئٹہ کے نواح میں تیار کی گئی تھی۔
طالبان رہنماؤں کی کونسل کو کوئٹہ شُوریٰ کے نام سے جانا جاتا ہے اور خیال کیا جاتا ہے کہ طالبان کی اعلیٰ لیڈرشپ اسی شہر میں پوشیدہ ہے۔ تاہم طالبان کی طرف سے دعویٰ کیا جاتا ہے کہ ان کی قیادت افغانستان میں ہی موجود ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان کی طرف سے بھی ایسی خبروں کی تردید کی جاتی ہے۔
افغان خفیہ ادارے کے ترجمان لطف اللہ مشال کے مطابق: ’’ربانی کے قتل کے تناظر میں جن لوگوں کو گرفتار کیا گیا ان سے معلوم ہوا کہ اس قتل میں کوئٹہ شوریٰ براہ راست شریک ہے۔‘‘ مشال کے مطابق گرفتار کیے جانے والوں میں ایک شخص نے ربانی کے قتل میں اہم کردار ادا کیا۔
این ڈی ایس کےترجمان لطف اللہ مشال نے مزید بتایا: ’’اس فرد نے ثبوت اور دستاویزات فراہم کیں جو ہم نے پاکستانی سفارت خانے کے حوالے کر دی گئی ہیں۔ افغانستان کے ساتھ تعاون اور سفارتی تعلقات کے باعث پاکستان کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس پر کارروائی کرے۔‘‘
مشال کے مطابق ربانی کے قتل کی منصوبہ بندی کوئٹہ شہر کے علاقے سیٹلائٹ ٹاؤن میں کی گئی جو بہت سے اعلیٰ اہلکاروں کے علاوہ شہر کے متوسط لوگوں کی آبادی ہے۔
لطف اللہ مشال کا کہنا تھا کہ اس کیس کے لیے ایک کمیشن قائم کر دیا گیا ہے جو اس حوالے سے مزید تحقیقات کرے گا۔
افغانستان کے سابق صدر اور افغان صدر حامد کرزئی کی طرف سے قائم کردہ اعلیٰ اختیاراتی کونسل کے سربراہ برہان الدین ربانی کو کابل میں ان کی رہائش گاہ پر ایک خودکش حملے میں ہلاک کر دیا گیا تھا۔ اطلاعات کے مطابق حملہ آور نے، جو دھماکہ خیز مواد اپنی پگڑی میں چھپائے ہوئے تھا، دعویٰ کیا تھا کہ وہ طالبان کے رہنماؤں کی طرف سے ایک اہم پیغام لا یا تھا۔
رپورٹ: افسر اعوان
ادارت: عابد حسین