1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ربانی کا قتل، پاک افغان تعلقات میں تناؤ بڑھتا ہوا

3 اکتوبر 2011

افغان حکومت کی جانب سے پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی پر سابق افغان صدر برہان الدین ربانی کی ہلاکت میں ملوث ہونے کے الزامات کے بعد دونوں ہمسایہ ممالک کے باہمی تعلقات میں پیدا ہونے والا تناؤ بڑھتا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/12kwQ
سابق افغان صدر برہان الدین ربانیتصویر: AP

دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے غیر معمولی بیان میں ترجمان نے کہا کہ برہان الدین ربانی کے قتل کے حوالے سے پاکستان کو کابل نے جو نام نہاد ثبوت مہیا کیا ہے، وہ ایک افغان شہری حمیداللہ اخونزادہ کا اعترافی  بیان ہے جس پر متعلقہ حکام نے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ برہان الدین نہ صرف پاکستان کے ایک عظیم دوست تھے اور پورے ملک میں ان کو عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا بلکہ وہ پاکستان میں طویل عرصے تک قیام پذیر بھی رہے اور ان کے بہت سے دوست بھی تھے۔ خیال رہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات میں موجودہ شدید تناؤ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پاکستان اور امریکہ کے درمیان حقانی نیٹ ورک کے معاملے پر پہلے ہی دوطرفہ تعلقات خاصے کشیدہ ہیں۔ خارجہ امور کے ماہر اور سابق سیکرٹری خارجہ تنویر احمد خان کا کہنا ہے کہ خطے کی موجودہ صورتحال کے تناظر میں پاک افغان اور پاک امریکہ تعلقات میں نشیب و فراز کا سلسلہ جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا، ’’ ان کا بڑا اسٹریٹیجک خواب ہے، بھارت کو ابھارنا ہے۔ وہ مکمل نہیں رہا۔ اس کے لیے پاکستان کو غیر جانبدار کرنا، اس کو ایک نئی سمت میں رواں دواں کرنا ،یہ ان کا خواب قائم رہے گا۔ اس میں نشیب و فراز بھی رہیں گے۔  کبھی آپ کی مشکلات کا فائدہ اٹھا کر آپ کی مدد کریں گے تو کبھی ہاتھ کھینچ لیں گے۔ یہ ایک آسان تعلق نظر نہیں آتا۔‘‘

Flash-Galerie Dschalaluddin Haqqani
حقانی نیٹ ورک کے آپریشنل کمانڈر سراج الدین حقانیتصویر: AP

ادھر پیر کے روز حقانی نیٹ ورک کے آپریشنل کمانڈر سراج الدین حقانی کی ذرائع ابلاغ سے اس گفتگو کو بھی اہم قرار دیا جا رہا ہے جس میں انہوں نے ربانی کے قتل میں ملوث ہونے اور اپنے نیٹ ورک کے آئی ایس آئی کے ساتھ کسی بھی تعلق کی تردید کی ہے۔

سراج الدین کا کہنا ہے کہ وہ سوویت جنگ کے وقت بہت سے ممالک کی خفیہ ایجنسیوں سے رابطے میں تھے مگر اب ان کا کسی بھی خفیہ ایجنسی سے رابطہ نہیں۔ دفاعی تجزیہ نگار اور آئی ایس آئی کے صوبہ خیبر پختونخوا کے چیف بریگیڈیئر ریٹائرڈ اسد منیر کا کہنا ہے کہ حقانی کا یہ بیان حقائق کے قریب تر ہے کیونکہ امریکہ کی طرف سے بھی ابھی تک اس بارے میں کوئی ٹھوس شواہد سامنے نہیں آئے۔

NO FLASH Pakistan Außenministerin Hina Rabbani Khar
پاکستانی وزیر خارجہ حنا ربانی کھرتصویر: picture alliance/dpa

انہوں نے کہا، ’’یہ دونوں حملے جو ہوئے ہیں، یہ نارتھ وزیرستان سے نہیں کیے گئے۔ وہاں سے جانا مشکل ہے ۔تین چار صوبوں کو پار کرنا پڑتا ہے۔ یہ کابل کے اردگرد کے لوگ ہیں، جنہوں نے یہ کیا ہے۔ حقانی وغیرہ بھی وہاں اتنے طاقتور ہو گئے ہیں ۔انہوں نے بیان دے دیا ہے کہ طالبان اور ہم یعنی حقانی ایک ہیں۔ اگر ان سے بات ہوئی تو ہم سے بھی ہو گی۔ ہم الگ نہیں ہیں۔‘‘

دریں اثناء پاکستان کی جانب سے سراج الدین حقانی کے بیان پر ابھی تک کوئی سرکاری ردعمل سامنے نہیں آیا۔

رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد

ادارت: عصمت جبیں

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں