1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’رعمسیس دوم کے تاریخی مجسمے کے مزید حصے برآمد‘

13 مارچ 2017

جرمن اور مصری ماہرین آثار قدیمہ نے قاہرہ کے مشرقی علاقے المطریہ میں کھدائی کرتے ہوئے ایک ایسے مجسے کا دوسرا حصہ بھی نکال لیا ہے، جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ قدیم مصر کے مشہور فرعون رعمسیس دوم کا ہے۔

https://p.dw.com/p/2Z6vW
Ägypten Gefundene Statue in Kairo
تصویر: picture-alliance/abaca/I. Ramadan

خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے تیرہ مارچ بروز پیر اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ جرمن اور مصری ماہرین آثار قدیمہ نے المطریہ میں کھدائی کے دوران ایک انتہائی اہم مورتی کا ایک حصہ کامیاب طریقے سے نکال لیا۔ یہ مجسمہ تین میٹر زیر زمین دبا ہوا تھا۔ بتایا گیا ہے کہ اس مجسمے کو زمین سے باہر نکالنے کا کام انتہائی باریک بینی سے کیا گیا تاکہ اسے کوئی نقصان نہ پہنچے۔

فرعون توتان خامون کی لاش کے سنہری ماسک کی مرمت شروع

مصری ملکہ نیفر تیتی کا مجسمہ برلن میوزیم میں

قدیم مجسمے کے لئے مصر کی درخواست مسترد

ماہرین آثار قدیمہ کا خیال ہے کہ یہ مجسمہ دراصل مشہور قدیمی مصری فرعون رعمسیس دوم کا ہے۔ اس فرعون کے بارے میں کہا جاتا کہ وہ انیسویں شاہی خاندان کا تیسرا فرعون تھا، جس نے کئی جنگوں میں کامیابیاں حاصل کی تھیں۔

اندازہ لگایا گیا ہے کہ یہ مجسمہ کُل آٹھ میٹر اونچا ہو گا۔ جمعرات کے دن ماہرین نے کھدائی کے دوران اس مورتی کے تاج کے کچھ حصے، سر کا ایک حصہ، دائیں آنکھ اور دایاں کان بھی زمین سے نکال لیے تھے۔

مصری وزیر برائے عہد قدیم خالد العینی نے ڈی پی اے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’غالب گمان ہے کہ یہ رعمسیس دوم کا مجمسہ ہے یا اس بھی زیادہ پرانے کسی بادشاہ کا۔ اس مجسمے سے متعلق کچھ حقائق ایسے ہیں، جنہوں نے ہمیں یہ سوچنے پر مجبور کر دیا ہے کہ شاید یہ رعمسیس دوم سے بھی زیادہ پرانے دور کے کسی بادشاہ کا مجسمہ ہے۔‘‘

Ägypten Archäologen finden riesige Pharaonen-Statue
المطریہ کے علاقے میں کھدائی کا کام سن 2012 سے جاری ہےتصویر: picture alliance/AP Photo/A. Nabil

خالد العینی نے اس مجسمے کی دریافت کو ایک بڑی پیش رفت قرار دیتے ہوئے مزید کہا، ’’یہ آج کے دور کی ایک بہت بڑی دریافت ہے۔ مجھے یقین ہے کہ اس مورتی کے نچلے حصے بھی دریافت کر لیے جائیں گے۔‘‘

جرمن ماہر آثار قدیمہ ڈیٹرش راوے نے بتایا کہ اس مجسمے کو زمین سے نکالنے کے بعد تیزابیت کے بغیر بنے کاغذوں میں لپیٹ دیا گیا ہے اور اسے ایک ایسے مصنوعی ماحول میں رکھا گیا ہے، جہاں اس کے خراب ہونے کے امکانات نہیں ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ آئندہ برس اس مجمسے کو ’عظیم مصری عجائب گھر‘ منتقل کر دیا جائے گا۔

المطریہ کے علاقے میں کھدائی کا کام سن 2012 سے جاری ہے۔ رعمسیس دوم کا دور حکومت 66 برس پر محیط تھا اور اس دوران اس فرعون نے جنگوں میں کامیابیوں کے علاوہ فن تعمیر میں بھی شہرت حاصل کی تھی۔ جنوبی مصر میں ابو سمبل نامی مندر رعمسیس دوم کا ایک شاہکار قرار دیا جاتا ہے۔ اس فرعون کے دور حکومت کا آغاز 1279 قبل مسیح میں ہوا تھا۔