رنگ بھرنے کی کتابیں، بالغ افراد کے لیے
بچے تو خالی خاکوں میں رنگ بھرتے ہی ہیں لیکن اب کچھ عرصے سے صرف اور صرف بالغ افراد کے لیے مخصوص ایسی نئی کتابیں بھی بازار میں آ رہی ہیں، جن میں پیچیدہ لیکن دلچسپ خاکوں میں رنگ بھرے جا سکتے ہیں۔
سکون کے ’رنگا رنگ‘ لمحات
رنگ دار پنسل دائرے کی شکل میں گھومتی چلی جاتی ہے اور بے رنگ خاکے رنگین ہوتے چلے جاتے ہیں، اپنے ذہنی دباؤ اور تناؤ کو دور کرنے کے لیے یہ ہے آج کے بالغ خواتین و حضرات کا نیا مشغلہ۔ گزشتہ چند برسوں سے سب سے زیادہ فروخت ہونے والی کتابوں میں بالغ افراد کے لیے رنگ بھرنے کی کتابوں کی موجودگی اب ایک معمول کی بات ہے۔
مطالعے سے بھی بہتر
جب سے امریکا اور برطانیہ میں رنگ بھرنے والی بالغ افراد کی کتابیں سب سے زیادہ بِکنے والی کتابوں کی فہرستوں میں جگہ پانے لگی ہیں، تب سے پنسلیں بنانے والی کمپنیوں کا کام اور کاروبار بھی بڑھ گیا ہے۔ بالغ افراد کی رنگ بھرنے کی کتابوں کا رجحان اب جرمنی بھی پہنچ چکا ہے۔ ایمیزون کمپنی کے ہاں سب سے زیادہ فروخت ہونے والی دَس کتابوں میں بے رنگ جیومیٹریکل اشکال اور خاکوں کی حامل اکٹھی دو کتابیں بھی شامل ہیں۔
رنگ بھرنے کی کتابوں کے ساتھ پنسلیں بھی
جو کوئی بھی ایمیزون کے ہاں اس طرح کی کتابیں آرڈر کرتا ہے، وہ ساتھ ساتھ رعایتی قیمتوں پر پنسلیں اور مارکر بھی خرید سکتا ہے۔ پنسلوں کی زیادہ مانگ کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ جرمن شہر نیورمبرگ میں قائم کمپنی شٹیڈلر میں آج کل تین شفٹوں میں پنسلیں تیار کر رہی ہے۔ دو دیگر کمپنیوں لیرا اور فابر کاسٹل میں بھی پنسلیں بنانے کا کام زوروں پر ہے۔
مراقبے کا نیا انداز
آپ کو گردن میں تناؤ کی سی کیفیت محسوس ہوتی ہے؟ کمر ایسے محسوس ہوتی ہے، جیسے تختہ ہو چکی ہو؟ ہر وقت سر درد رہتا ہے؟ خالی خاکوں میں رنگ بھرنے سے تناؤ کو دور کرنے کے سلسلے میں حیران کن نتائج حاصل ہو سکتے ہیں۔ اور تو اور معالجین بھی اس بات کے قائل ہو چکے ہیں کہ عام طور پر بچوں کے لیے مخصوص سمجھا جانے والا یہ مشغلہ ذہنی دباؤ کو دور کر سکتا ہے۔
طلب اور رسد
اور ان کتابوں کے کیسے کیسے انوکھے نام ہیں:’سکون حاصل کرو‘، ’خاموشی کے جزیرے‘ یا پھر ’رَت جگے سے بھری راتوں کے لیے میری رنگ بھرنے کی کتاب‘۔ بالغ فنکاروں کے لیے ہر طرح کی کتاب بازار میں لائی جا رہی ہے۔ جرمنی میں تو ایسی کتابیں ابھی سادہ سی ہی ہیں لیکن برطانیہ میں پھولوں کی اَشکال والی ایسی کتابیں بھی دستیاب ہیں، جو گالیوں کے گرد گھومتی ہیں۔ وہاں لوگ خوب اپنے دل کی بھڑاس نکالتے ہیں۔
انہیں ادیب کہیں یا مصور؟
اس نئے رجحان کی مقبولیت کے بعد نئے نئے تخلیق کار بھی سامنے آنے لگے ہیں۔ یوہانا باسفورڈ بالغ افراد کے لیے رنگ بھرنے والی کتابیں تخلیق کرنے والی چوٹی کے ’مصنفین‘ میں شمار ہوتی ہیں۔ اُن کی پہلی کتاب ’میرا جادوئی باغ‘ 2013ء میں منظرِ عام پر آئی تھی۔ بعد میں ’میرا تخیلاتی سمندر‘ یا پھر ’میرا طلسمی جنگل‘ جیسے مزید بلیک اینڈ وائٹ شاہکار بھی بازار میں آئے۔
موضوعات میں تنوع
کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں، جنہیں ممکن ہے کہ بے رنگ باغوں اور سمندروں میں رنگ بھرنا کچھ عجیب اور بیکار سا مشغلہ لگے۔ ایسے لوگوں کے لیے رنگ بھرنے کی سیاسی کتابیں بھی سامنے آ رہی ہیں۔ مثلاً برطانیہ میں جیمز نَن کی ’کوربین کلرنگ بُک‘ میں برطانیہ کے بائیں بازو کے مشہور سیاستدان جیمر کوربین کو مائیکل اینجلو کے شاہکاروں میں سے ہو کر گزرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
سماجی میل ملاپ کے مواقع
کچھ لوگ اکیلے بیٹھ کر بے رنگ خاکوں میں رنگ بھرتے ہیں اور پھر خوشی سے سوشل میڈیا پر دیگر لوگوں کو اپنی فنی مہارت کے نتائج سے آگاہ کرتے ہیں۔ ٹوئیٹر پر #AdultColouring کے ہَیش ٹیگ پر ایسے کئی شاہکار دیکھے جا سکتے ہیں، جن میں بالغ افراد نے رنگ بھرے ہیں۔ اور ہاں، کسی کو بتائیے گا نہیں، وہاں سے آپ کو رنگ بھرنے کے لیے مفت میں بے رنگ خاکے بھی مل سکتے ہیں۔