1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

رواں برس اسپین پہنچنے والے مہاجرین کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ

23 اکتوبر 2018

عالمی ادارہ برائے مہاجرت نے کہا ہے کہ رواں برس اب تک بحیرہ روم سے اسپین پہنچنے والے مہاجرین کی تعداد پینتالیس ہزار تک پہنچ گئی ہے۔ یہ تعداد گزشتہ تین برسوں میں اسپین پہنچنے والے تارکین وطن کی کُل تعداد سے زیادہ ہے۔

https://p.dw.com/p/371wT
Spanien Ankunft von Flüchtlingen in Andalusien
تصویر: picture-alliance/CITYPRESS 24/F. Passolas

جنیوا میں قائم مہاجرین کے عالمی ادارے آئی او ایم نے منگل کے روز رپورٹ کیا ہے کہ اکیس اکتوبر تک پینتالیس ہزار ایک سو پینتالیس مہاجرین بحیرہ روم کے راستے اسپین پہنچے۔ ان میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔

یہ تعداد ان چورانوے ہزار مہاجرین کا تقریباﹰ نصف ہے جو اس سال یورپی ممالک کی جانب سے مہاجرت کے عمل کو روکنے کی کاوشیں کے باوجود بحیرہ روم سے یورپ پہنچے ہیں۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرت کے مطابق مجموعی طور پر حالیہ سالوں میں یورپ پہنچنے والے تارکین وطن کی تعداد میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔ گزشتہ برس اسی مدت کے دوران یہ تعداد ایک لاکھ سینتالیس ہزار تھی جبکہ سن 2016 میں تین لاکھ چوبیس ہزار ریکارڈ کی گئی تھی۔

تاہم رواں برس بھی بحیرہ روم یورپ آنے کا قصد کرنے والے مہاجرین کے لیے موت کی گزرگاہ بنا رہا۔ غیر قانونی طور پر سمندر پار کرنے والے پناہ گزینوں کی امسال اب تک ایک ہزار آٹھ سو ستاون اموات رپورٹ ہوئی ہیں۔

Spanien hunderte Migranten haben den Grenzzaun von Ceuta erstürmt
تصویر: Getty Images/A. Koerner

یورپی سرحدی ایجنسی فرنٹیکس نے ستمبر میں کہا تھا کہ سن 2017 میں اسپین کے ساحلوں تک پہنچنے والے چالیس فیصد تارکین وطن کا تعلق مراکش اور الجزائر سے تھا۔ اسپین کی وزارت داخلہ کی جاری کردہ ایک رپورٹ جو ملکی اخبار’ایل پائیس‘ نے شائع کی، میں بتایا گیا ہے کہ سن 2018 میں اس رحجان میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق رواں برس ستمبر کے وسط تک غیر قانونی طور پر اسپین پہنچنے والے 33،315 تارکین وطن میں سے 6،433  مراکش کے شہری تھے۔

واضح رہے کہ سن 2015ء سے اب تک یورپی یونین میں داخل ہونے والوں کی تعداد ایک ملین سے زائد ہے، جن میں سے اکثریت شامی اور عراقی مہاجرین کی ہے، تاہم دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے افراد کی ایک بڑی تعداد نے بھی یورپ کا رخ کیا ہے۔

 ترکی کے ساتھ یورپی یونین کے سن 2016ء میں طے پانے والے معاہدے کے بعد بحیرہء ایجیئن کے ذریعے یونان پہنچنے اور پھر دیگر یورپی ممالک کا رخ کرنے والے تارکین وطن کی تعداد میں تو نمایاں کمی ہوئی ہے، تاہم شمالی افریقی ممالک خصوصاﹰ لیبیا سے مہاجرین کی ایک بڑی تعداد یورپی یونین کا رخ کر رہی ہے۔ 

ص ح / ع ا / نیوز ایجنسی