روس، افغان مذاکرات کی میزبانی کرے گا
10 مارچ 2021روس نے منگل کے روز کہا کہ افغانستان میں قیام امن کی کوشش کے تحت وہ افغان مذاکرات کے ایک دور کی میزبانی کرے گا جس میں افغان حکومت اور طالبان کے نمائندے شرکت کریں گے۔ امریکی محکمہ خارجہ نے اس میٹنگ میں امریکا کی شرکت کی فی الحال تصدیق نہیں کی ہے تاہم کابل کا کہنا ہے کہ وہ روسی پیش کش پر غور کر رہا ہے۔
روس کی جانب سے یہ پیش کش ایسے وقت کی گئی ہے جب دو روز قبل ہی امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کی جانب سے افغان حکومت، طالبان رہنماوں اور دیگر فریقوں کو ایک ایسا مسودے کی تجویز پیش کیے جانے کی بات سامنے آئی تھی جس میں افغانستان میں نئے آئین پر اتفاق رائے اور انتخابات منعقد ہونے تک ملک میں ایک عبوری حکومت اور جنگ بندی کمیشن کے قیام کی بات کہی گئی ہے۔
مذاکرات 18مارچ کو
روسی خبر رساں ایجنسی تاس کی خبر کے مطابق روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخاروفا نے کہا کہ یہ مجوزہ مذاکرات 18مارچ کو ہوں گے جس میں روس، امریکا، چین، اور پاکستان کے نمائندوں کے علاوہ افغان حکومت کا وفد اور طالبان کے نمائندے بھی شرکت کریں گے۔ قطر، جس نے افغان امن مذاکرات کی میزبانی کی ہے، کو ماسکو کی میٹنگ میں اعزازی مہمان کے طور پر مدعو کیا جائے گا۔
زاخاروفا کا کہنا تھا ”بات چیت کے دوران دوحہ میں بین افغان مذاکرات کو آگے لے جانے میں مدد کے طریقہ کار، افغانستان میں تشدد کو کم کرنے اور مسلح تصادم کو ختم کرنے نیز اسے دہشت گردی اور منشیات کے غیر قانونی کاروبار سے پاک اورایک آزاد، پر امن اور خود کفیل ملک کے طور پر ترقی کرنے میں مدد کرنے پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔"
امریکی محکمہ خارجہ نے روسی وزارت خارجہ کے اس بیان کی فی الحال تصدیق نہیں کی ہے۔ امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس کا کہنا تھا کہ فی الحال یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ افغان امن مذاکرات کیسے آگے بڑھیں گے لیکن امریکا کو یقین ہے کہ اس میں پیش رفت ممکن ہے۔
انہوں نے مزید کہا ”امریکا ماضی میں افغان امن مساعی میں مدد کے لیے روس کے ساتھ بات کرتا رہا ہے۔ ہم نے حال ہی میں بھی اس حوالے سے بات چیت کی تھی لیکن فی الحال مجوزہ میٹنگ کے بارے میں امریکا کوئی تصدیق نہیں کرسکتا۔"
ادھر کابل کا کہنا ہے کہ اسے تعطل کی شکار امن مساعی عمل کے سلسلے میں مذاکرات کے حوالے سے روس کی جانب سے میزبانی کی پیش کش موصول ہوئی ہے۔
افغان وزارت خارجہ کے ایک ترجمان نے بتایا ”ہمیں افغانستان کی حکومت کے سربراہ کے نام روسی فیڈریشن کی حکومت کی جانب سے ایک دعوت نامہ موصول ہوا ہے جس میں کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔"
ماسکو کی جانب سے ثالثی کی یہ کوشش ایسے وقت کی جا رہی ہے جب دوحہ میں افغان حکومت اور طالبان کے درمیان جاری بات چیت تعطل کا شکار ہے۔ امریکا اور کابل طالبان پر جنگ بندی کے لیے دباو ڈال رہے ہیں لیکن طالبان نے اسے افغان حکومت کے ساتھ امن مذاکرات کے حصے کے طورپر مشروط کر رکھا ہے۔
امن مساعی کو تقویت فراہم کرنا میٹنگ کا مقصد
افغانستان کے لیے روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے خصوصی سفیر ضمیر کابلوف نے انٹرفیکس نیوز ایجنسی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ماسکو کی مجوزہ میٹنگ کا مقصد بات چیت کے لیے تحریک اور تقویت فراہم کرنا ہے تاکہ دوحہ میں مثبت مذاکرات شروع ہوسکیں اور یہ محض باہمی رابطے تک محدود نہ رہیں۔
کابلوف کا کہنا تھا ”ہم افغانستان میں مسئلے کو حل کرنے کے امکانات اور کسی حل تک پہنچنے کی کوشش کے سلسلے میں بات چیت کریں گے۔ اور یہ افغان حکومت اور طالبان کے نمائندوں کو فیصلہ کرنا ہے کہ آیا وہ براہ راست علیحدہ میٹنگ کرنا چاہتے ہیں۔"
ج ا /ص ز (اے پی، روئٹرز، اے ایف پی)