روس میں تیرہ فیصد سے زائد شہری غربت کا شکار، نیا ریکارڈ
6 اپریل 2017روسی دارالحکومت ماسکو سے جمعرات چھ اپریل کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق گزشتہ برس کے اختتام تک رقبے کے لحاط سے دنیا کے اس سب سے بڑے ملک میں غربت کی زندگی گزارنے والے شہریوں کی تعداد بڑھ کر قریب 20 ملین ہو گئی تھی۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اس اضافے میں یوکرائن کے تنازعے کی وجہ سے روس کے خلاف لگائی گئی اقتصادی پابندیوں کے علاوہ تیل کی کم قیمتوں کی وجہ سے پیدا ہونے والے مالیاتی بحران نے بھی اہم کردار ادا کیا۔ اس کا ایک سبب یہ بھی ہے کہ روس کا شمار دنیا کے ان ملکوں میں ہوتا ہے، جو اپنے سالانہ بجٹ کے لیے بہت زیادہ انحصار تیل اور گیس کی برآمدات سے ہونے والی قومی آمدنی پر کرتے ہیں۔
روس کے ریاستی شماریاتی ادارے روس اسٹَیٹ (Rosstat) کے مطابق 2016ء کے اختتام پر ملک میں 19.8 ملین شہری یا مجموعی قومی آبادی کا 13 فیصد سے بھی زائد حصہ غربت کا شکار تھا۔
تب ایسے شہریوں کی اوسط آمدنی اس کم از کم سالانہ فی کس آمدنی سے بھی کم تھی، جسے ماسکو حکومت نے ’غربت سے تحفظ کے لیے کم از کم قابل قبول آمدنی‘ قرار دے رکھا تھا۔
2015ء میں روس میں غربت کے شکار شہریوں کی تعداد 19.5 ملین تھی، جو گزشتہ برس مزید اضافے کے بعد 19.8 ملین ہو گئی۔ اس دوران ایسے ایک عام روسی شہری کو زندہ رہنے کے لیے ماہانہ بنیادوں پر 9700 روبل (161 یورو یا 171 امریکی ڈالر) سے بھی کم کے برابر رقم دستیاب تھی۔
اس سے قبل 2014ء میں روس میں غربت کے شکار شہریوں کی مجموعی تعداد 16.1 ملین تھی۔ لیکن اس کے بعد کے عرصے میں سابق سوویت یونین کی جانشین ریاست کے طور پر روس میں اور بھی زیادہ عام شہری خطِ غربت سے نیچے آ گئے، جس کی وجہ یوکرائن کے تنازعے کی وجہ سے ماسکو پر لگائی گئی پابندیاں بھی تھیں اور روس کو ہونے والی وہ کم ریاستی آمدنی بھی، جس کی وجہ عالمی منڈیوں میں تیل اور گیس کی انتہائی کم برآمدی قیمتیں بنی تھیں۔
روس میں پچھلا سال 2006ء کے بعد سے غربت کے حوالے سے سب سے برا سال ثابت ہوا۔ 2016ء سے ایک دہائی قبل 2006ء میں 21.6 ملین روسی باشندے غربت کی زندگی گزارنے پر مجبور تھے۔