روس میں صدارتی انتخابات کے لیے پولنگ شروع
4 مارچ 2012انتہائی وسیع رقبے کے حامل ملک روس کے دور دراز کے مشرقی علاقوں میں صدارتی انتخابات کے لیے ووٹنگ کا آغاز ہو گیا ہے۔ نئے صدر کے انتخاب کے لیے ووٹنگ آج اتوار کی شام میں جا کر ختم ہو گی۔ سب سے آخر میں مغربی کالینن گراڈ کے علاقے میں جرمنی کے معیاری وقت کے مطابق شام چھ بجے پولنگ ختم ہوگی۔ روس کے انتہائی مشرقی علاقوں میں پولنگ کا آغاز ہفتے کی شام جرمن معیاری وقت کے مطابق نو بجے سے ہو گیا تھا۔ پولنگ کا دورانیہ صبح آٹھ بجے سے شام آٹھ بجے تک ہے۔ سارے ملک میں کل نوے ہزار پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئے ہیں۔
وزیر اعظم ولادی میر پوٹن ایک مرتبہ پھر منصب صدارت سنبھالنے کی خواہش رکھتے ہیں۔ وہ سن 2000 سے لےکر سن 2008 تک منصب صدارات پر فائز رہ چکے ہیں۔ روسی دستور کے مطابق مسلسل تیسری مدت کے لیے صدر انتخاب میں حصہ لینے کا اہل نہیں ہوتا۔ اسی لیے وہ گزشتہ چار سالوں سے وزیر اعظم ہیں۔ الیکشن کے عمل کو پرامن رکھنے کے لیے وزارت داخلہ نے چھ ہزار پولیس کی اضافی نفری مرکزی شہر ماسکو میں طلب کر لی ہے۔
روس کے صدارتی الیکشن میں بظاہر موجودہ وزیر اعظم ولادی میر پوٹن کی جیت کو یقینی خیال کیا جا رہا ہے۔ اگر وہ پہلے مرحلے میں پچاس فیصد سے زائد ووٹ حاصل کرنے میں ناکام رے تو سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے دو امیدواروں کے درمیان دوسرے مرحلے کے الیکشن کا انتظام کیا جائے گا۔ پوٹن کو انتخابی عمل میں ممکنہ بےضابطگیوں کی مناسبت سے اپوزیشن کے ساتھ ساتھ یورپی ادارے OSCE کی تنقید کا بھی سامنا ہے۔
تیسری مدت صدارت کو سنبھالنے کے خواہشمند ولادی میر پوٹن کا امکاناً سب سے سخت مقابلہ کمیونسٹ پارٹی کے لیڈر گیناڈی زی اُگانوف (Gennady Zyuganov) سے ہو سکتا ہے۔ کمیونسٹ پارٹی کے لیڈر چوتھی مرتبہ صدارتی الیکشن میں بطور امیدوار کھڑے ہیں۔ ابھی تک وہ کامیابی کی رہ دیکھ رہے ہیں۔
گیناڈی زی اُگانوف کے علاوہ کچھ اور امیدوار بھی انتخابی میدان میں موجود ہیں۔ ان میں دائیں بازو کے سخت نظریات کے حامل اور انتہائی قدامت پسند قوم پرست لیڈر ولادی میر ژیرینووسکی (Vladimir Zhirinovsky) بھی میدان میں موجود ہیں۔ روس کی ممتاز کاروباری شخصیت اور ارب پتی میخائل پروخوروف (Mikhail Prokhorov) بطور آزاد امیدوار کے صدارتی الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔ سابق اسپیکر اور بائیں بازو کی پارٹی جسٹ رشیہ کے سرگئی میرونوف (Sergey Mironov) بھی صدارتی الیکشن میں شریک ہیں۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: امتیاز احمد