روس نے ’اعصاب شکن مادہ‘ پوٹن کی نگرانی میں تیار کیا، برطانیہ
13 اپریل 2018برطانیہ کے قومی سلامتی کے مشیر مارک سیڈوِل (Mark Sedwill) نے مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے سیکرٹری جنرل کو بتایا ہے کہ سن 2000 کے عشرے میں روس نے خصوصی کیمیائی ہتھیارسازی کے پروگرام کے تحت قلیل مقدار میں اعصاب شکن یا نرَو ایجنٹ ’نوویچوک‘ تیار کرنے کے علاوہ آزمائشی تجربات بھی کیے تھے۔
سابقہ جاسوس کے قتل کی ’منظوری‘ پوٹن نے دی
مہلک ترین زہر ایک جرمن مریض پر بے اثر
’’پھانسی کی بجائے زہر کا ٹیکہ لگایا جائے‘‘
جرمن سائنسدانوں کا انسانوں پر زہریلے دھوئیں کا تجربہ
نیٹو کے سیکرٹری جنرل ژینس اسٹولٹن برگ کے نام لکھے گئے خط برطانوی نیشنل سکیورٹی ایڈوائز نے مزید تحریر کیا روسی صدر ولادیمیر پوٹن کیمیائی ہتھیاروں کی تیاری کے اس عمل میں شریک تھے۔ اس خط کے مطابق برطانیہ میں روسی ڈبل ایجنٹ سیرگئی اسکریپل کی ماسکو کی خفیہ ایجنسیاں خاصے عرصے سے پیچھا جاری رکھے ہوئے تھیں۔
مارک سیڈوِل نے اپنے خط میں یہ بھی تحریر کیا کہ کیمیاوی ہتھیاروں کے اس پروگرام کے تحت فوجیوں کو خصوصی تربیت بھی دی گئی تھی تا کہ بوقت ضرورت وہ انہیں استعمال کرنے کی معلومات رکھتے ہوں۔ سیڈوِل کے مطابق اس پروگرام کے تحت اس مادے کی ترسیل اور استعمال کے مختلف طریقوں کو بھی وضع کیا گیا تھا جن میں اس اعصاب شکن ایجنٹ کو خط کے ذریعے بھیجنے کے علاوہ ٹارگٹ کے زیر استعمال مکان کے دروازے کے ہینڈل پر لگانا بھی شامل تھا۔
اس خط میں یہ بھی بتایا گیا کہ سن 2000 کی دہائی کے دوران اعصاب شکن ایجنٹ ’نوویچوک‘ پروڈکشن کے بعد روس نے ایک محدود مقدار میں ذخیرہ بھی کر رکھا ہے۔ نیٹو کے سیکرٹری جنرل کو لکھے گئے خط میں برطانوی قومی سلامتی کے مشیر نے لکھا کے تفتیش کار اس وقت بھی تحقیقاتی عمل جاری رکھے ہوئے ہیں کہ گزشتہ ماہ روس کے ڈبل ایجنٹ سیرگئی اسکریپل اور اُن کی بیٹی کو کس انداز میں اور کون سے مہلک اور زہریلے مادے سے نشانہ بنایا گیا تھا۔
اس کا ابھی تک تعین نہیں کیا جا سکا ہے کہ سیر گئی اسکریپل اور اُن کی بیٹی ژولیا کو برطاوی شہر سالسبری میں جس اعصاب شکن مادے سے ٹارگٹ کیا گیا تھا، آیا وہ نوویچوک‘ ہی ہے۔ اسی سالسبری شہر میں تفتیشی ٹیموں کو انتہائی مرتکز اعصاب شکن ایجنٹ ’ٹوویچوک‘ کی ایک مقدار بھی دستیاب ہوئی تھی۔
ع ح ⁄ ش ح ⁄ ڈی پی اے