روس نے بھی تئیس برطانوی سفارت کار بیدخل کر دیے
17 مارچ 2018سابق روسی ڈبل ایجنٹ اور ان کی بیٹی پر برطانیہ میں ہوئے کیمیکل حملے کے باعث دونوں ممالک کے مابین کشیدگی اور ’لفظی جنگ‘ میں شدت آتی جا رہی ہے۔ قبل ازیں برطانوی وزیر اعظم ٹيريزا مے نے بھی تیئس روسی سفارتکاروں کو برطانیہ سے بیدخل کیا تھا۔
شامی جنگ میں مغرب نے کیا غلطیاں کیں؟
برطانیہ نے اپنے سفارتی اہلکاروں کو بیدخل کیے جانے کے اس روسی فیصلے کے بعد کہا ہے کہ کہ لندن حکومت کی اب ترجیح روس میں موجود اپنے سفارتی عملے کی حفاظت اور دیکھ بھال یقینی بنانا ہے۔
جرمنی، امریکا، فرانس اور برطانیہ کے رہنماؤں نے سابق روسی جاسوس سیرگئی اسکریپل اور ان کے بیٹی ژولیا پر ہوئے کیمیکل حملے کی سخت مذمت کرتے ہوئے اس کارروائی کے لیے ماسکو کو ذمہ دار قرار دے چکے ہیں۔
ایک سینیئر روسی سفارت الیگزانڈر شلگین کار نے آج سترہ مارچ بروز ہفتہ ان الزامات کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ در اصل ڈبل ایجنٹ پر ’نرو ایجنٹ‘ حملہ مغربی ممالک نے کیا ہے۔ شُلگین کیمیائی ہتھیاروں کی روک تھام کے عالمی ادارے (او پی سی ڈبلیو) میں روسی نمائندے بھی ہیں۔
ان کا کہنا تھا، ’’میں ادھر اُدھر کی بات نہیں کروں گا بلکہ ان ممالک کے براہ راست نام لے رہا ہوں۔ (حملے میں ملوث ممالک) خود برطانیہ اور امریکا ہیں۔‘‘
برطانیہ میں روسی شہری کی پراسرار موت
برطانیہ میں پناہ گزین ایک روسی کاروباری شخصیت نکولائی گُلشکوف اپنے کمرے میں مردہ حالت میں پائے گئے۔ تفتیشی اداروں کے رپورٹ کے مطابق گلشکوف کی موت گردن دبائے جانے سے ہوئی ہے۔
گلشکوف کسی زمانے میں پوٹن کے قریبی دوست سمجھے جانے والے روسی بزنس مین بورس برزوفسکی کے پارٹنر اور دوست تھے۔ ارب پتی برزورفسکی بھی برطانیہ میں پناہ لیے ہوئے تھے اور وہیں سن 2013 میں ان کی موت بھی پراسرار حالات میں ہوئی تھی۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق گلشکوف کی ہلاکت کے بعد برطانوی پولیس نے ملک میں موجود دیگر روسی پناہ گزینوں کی سکیورٹی یقینی بنانے کے لیے ان سے رابطے شروع کر دیے ہیں۔
ش ح/ع ب، (روئٹرز، ڈی پی اے، اے پی)