روس نے کریمیا پل دھماکے کے الزام میں آٹھ افراد گرفتارکر لیے
12 اکتوبر 2022روس کی سلامتی کے وفاقی ادارے (ایف ایس بی) نے گذشتہ ہفتے کریمیا پل کو نقصان پہنچانے والے دھماکے کے الزام میں پانچ روسی باشندوں کے ساتھ ساتھ یوکرین اور آرمینیا کے تین شہریوں کو حراست میں لے لیا ہے۔ ایف ایس بی کا کہنا ہے کہ اس دھماکے میں یوکرین کی ملٹری انٹیلی جنس اور اس کے ڈائریکٹر کیریلو بودانوف ملوث ہیں۔ ایف ایس بی کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان کے مطابق بائیس ہزار کلو گرام سے زائد دھماکا خیز مواد پلاسٹک کے بائیس رولز میں چھپایا گیا تھا۔ اس دھماکا خیز مواد کو اگست میں یوکرین کی بندرگاہ اوڈیسا سے ایک کشتی کے ذریعے بلغاریہ روانہ کیا گیا۔
پوٹن نے یوکرین میں 'حساب لگانے میں غلطی کر دی'، بائیڈن
اس کے بعد وہ جارجیا میں پوٹی کی بندرگاہ سے گزرکر بذریعہ سڑک پہلے آرمینیا اور پھر روس پہنچایا گیا۔ ایف ایس بی نے بتایا کہ دھماکا خیز مواد چار اکتوبر کو جارجیا کی لائسنس پلیٹ والے ٹرک کے ذریعے روس میں داخل ہوا تھا اور دھماکوں سے دو دن قبل یعنی چھ اکتوبر کو کراسنوڈار کے علاقے میں پہنچایا گیا تھا۔فیڈرل سیکیورٹی سروسز یا ایف ایس بی سوویت دور میں سلامتی کے ادارے کے جی بی کی جانشین سمجھی جاتی ہے۔ ایف ایس بی کے مطابق اس نے ماسکو اور مغربی روسی شہر برائنسک دونوں میں مبینہ یوکرینی حملوں کو روکا ہے۔
اقوام متحدہ: روس کے خلاف مذمتی قرارداد کے لیے راستہ ہموار
یوکرین نے سرکاری طور پر پل دھماکے میں اپنے ملوث ہونے کی تصدیق نہیں کی ہے، لیکن کچھ یوکرینی حکام نے اس نقصان پر خوشی کا اظہار کیا۔ بارہ میل لمبے پل پر ہونے والے دھماکے سے پل کا ایک حصہ تباہ ہو گیا تھا،اس کے نتیجے میں تین افراد ہلاک ہو گئے تھے جب کہ اس کے بعد عارضی طور پر اس پل کو ٹریفک کے لیے بند کرنا پڑا تھا۔ اس دھماکے نے جنوبی روس سے منسلک اس جزیرہ نما علاقے کی طرف جانے والی ٹرین پر رکھے گئے متعدد ایندھن کے ٹینکروں کو بھی تباہ کردیا۔
یہ پل ایک ُپر وقار منصوبہ تھا جس کا افتتاح روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے 2018 ء میں ذاتی طور پر کیا تھا۔ یہ پل اس لیے بھی بہت اہم ہےکہ اس کے ذریعے یوکرین میں جاری روسی فوجی مہم کے دوران جنوبی یوکرین میں لڑنے والے روسی فوجیوں کو کمک پہنچائی جاتی ہے۔ اس دھماکے کے بعد روسی افواج نےیوکرین کے شہروں اور انفراسٹرکچر پر بڑے پیمانے پر میزائل حملے کیے۔ ایک روسی ٹیلی ویژن پر نشر کیے گئے روسی قومی سلامتی کونسل کے اجلاس میں صدر پوٹن کا کہنا تھا کہ یہ حملے کریمیا پل دھماکے کا بدلہ ہیں، جس کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ اسے یوکرین کی خفیہ سروسز نے منظم کیا تھا۔
ش ر ⁄ ع ط (روئٹرز، اے ایف پی)