روس کو ایک انچ بھی نہیں دیں گے، یوکرائنی وزیر اعظم کا عہد
9 مارچ 2014اتوار کے دن یوکرائنی وزیر اعظم آرسینی یاتسَینیُک نے کییف میں یورپ نواز ہزاروں حامیوں کی ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ’’یہ ہمارا وطن ہے۔ ہم اس کا ایک انچ بھی کسی کو نہیں دیں گے۔ روس اور اس کے صدر کو یہ حقیقت معلوم ہونی چاہیے۔‘‘ انہوں نے یہ اعلان بھی کیا ہے کہ وہ اس معاملے پر مشاورت کے لیے امریکا کا دورہ کریں گے۔
دوسری طرف ایسی اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ کریملن نواز مسلح افراد نے بحیرہ اسود کے کنارے واقع جزیرہ نما کریمیا کے ایک اور چیک پوائنٹ کا محاصرہ کر کے یوکرائنی فوجیوں کو بیرکوں کے اندر محصور کر دیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اب کریمیا میں گیارہ فوجی چوکیوں کا کنٹرول روسی افواج کے پاس چلا گیا ہے۔
یوکرائن کے اس بحران کے تناظر میں امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف سے ٹیلی فون پر رابطہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کریمیا یوکرائن کا حصہ ہے اور روس کو چاہیے کہ وہاں سے اپنی افواج واپس بلا لے۔ جان کیری نے یہ بھی کہا ہے کہ واشنگٹن حکومت یوکرائن اور روس کے مابین براہ راست مکالمت کے لیے تعاون فراہم کرنے کے لیے بھی تیار ہے۔ ادھر وائٹ ہاؤس نے بتایا ہے کہ امریکی صدر باراک اوباما اس بحران کے حل کے لیے عالمی رہنماؤں سے مشاورت کا عمل جاری رکھے ہوئے ہیں۔
اسی اثناء ایسی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں کہ سلامتی و تعاون کے یورپی ادارے OSCE کے معائنہ کاروں کو کریمیا میں داخل ہونے سے ایک مرتبہ پھر روک دیا گیا ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز نے عینی شاہدین کے حوالے سے بتایا ہے کہ جب ان معائنہ کاروں نے تیسری مرتبہ کریمیا میں داخل ہونے کی کوشش کی گئی تو مسلح افراد نے وارننگ کے طور پر گولیاں بھی چلائیں۔
اس کشیدگی کے باجوود کریمیا کی پارلیمنٹ مصر ہے کہ وہ روس کے ساتھ الحاق کے لیے ریفرنڈم سولہ مارچ کو ہی کرائے گی۔ اس پیشرفت پر برطانوی وزیر خارجہ ولیم ہیگ نے کہا ہے کہ عالمی برداری اس ریفرنڈم کو شفاف اور غیرجانبدار قرار نہیں دے گی۔ انہوں نے کہا کہ کریمیا میں فوج کشی دراصل ماسکو کی طرف سے اس علاقے کے حالات کا غلط اندازہ لگانے کی وجہ سے کی گئی ہے۔ ولیم ہیگ نے خبردار کیا کہ روس اگر اس بحران کا سفارتی حل تلاش نہیں کرتا تو اسے سخت اقتصادی پابندیوں کا سامنا کرنے پڑے گا۔
اس شدید عالمی دباؤ کے باوجود روسی صدر ولادیمیر پوٹن کا کہنا ہے کہ کریمیا میں روسی مفادات اور وہاں کی روسی کمیونٹی کے تحفظ کے لیے فورسز کی تعیناتی ناگزیر ہے۔ روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کے بقول کریمیا کا بحران جغرافیائی وجوہات کی بنا پر مصنوعی طور پر گھڑا گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ماسکو یوکرائن کی عبوری قیادت کے ساتھ رابطے میں ہے تاہم وہ ’انتہا پسندانہ طاقتوں‘ سے ہدایات لی رہی ہے۔
اتوار کے دن ہی کریمیا کے علاقے سواسٹوپول میں یوکرائن کے حق میں نکالی جانے والی ایک ریلی کے شرکا کو تشدد کا نشانہ بنانے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ اے ایف پی نے بتایا ہے کہ ماسکو نواز تقریباﹰ سو افراد نے اس ریلی کے بیس شرکاء کو لاٹھیوں سے مارا پیٹا۔