1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روس کی جرمن غیر سرکاری تنظیموں پر پابندی کی کوشش

27 مئی 2021

برلن نے ماسکو کی جانب سے تین جرمن غیر سرکاری تنظیموں (این جی او) کے خلاف کارروائی کے فیصلے پر تنقید کی ہے۔ ان تنظیموں کا کہنا ہے کہ وہ روس اور جرمن شہریوں کو قریب لانے کے لیے کام کرتی رہی ہیں۔

https://p.dw.com/p/3u1OD
Russland Kreml am Abend Moskau
تصویر: Federico Gambarini/dpa/picture alliance

روس کے پراسیکیوٹر جنرل نے 26 مئی بدھ کے روز اپنے ایک اہم فیصلے میں جرمنی کے تین غیر سرکاری اداروں کو غیر ضروری بتاتے ہوئے انہیں 'ناپسندیدہ'' قرار دے دیا۔ روس کے اس فیصلے پر جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے شدید نکتہ چینی کی ہے۔

روس کے پراسیکیوٹرجنرل نے 'فورم آف رشیئن اسپیکنگ یورپیئنز'، 'سینٹر فار لبرل موڈرینٹی' اور جرمن رشیئن ایکسچینج' نامی جرمن غیر سرکاری  تنظیموں کی سرگرمیوں کو محدود کرنے کے ایک قانون کے تحت کارروائی کی ہے جس کا مقصد روسی حکومت کے خلاف تنقید کو روکنا ہے۔

روس نے یہ اقدام کیوں کیا؟

روس کے پراسیکیوٹر جنرل کے دفتر کا دعوی ہے کہ جرمنی کے ان تینوں غیر سرکاری تنظیموں کی سرگرمیوں سے، ''روسی فیڈریشن کے آئینی حکم اور سلامتی کی اساس کو خطرہ لاحق ہے۔'' ان میں سے دو تنظیموں نے سینٹ پیٹرز برگ میں ہونے والے روس جرمن فورم میں بھی شرکت کی تھی جو سول سوسائٹی کے ساتھ دونوں ممالک کے تھنک ٹینک کے ماہرین اور پالیسی سازوں کو ایک ساتھ لانے کا کام کرتی ہیں۔

یہ قدم ایک ایسے وقت اٹھایا گیا ہے جب روس نے بیرونی امداد حاصل کرنے والی غیر سرکاری تنظیموں سے متعلق ایک متنازعہ قانون متعارف کیا ہے جس کے تحت انہیں ''بیرونی ایجنٹ'' کے طور پر ملک میں رجسٹر کرنا لازمی ہو گیا ہے۔

جن تین تنظیموں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے ان کے ہیڈ کوارٹرز برلن میں ہیں۔ سینٹر فار لبرل موڈرنٹی اپنے آپ کو جمہوریت اور آزادی کے لیے کام کرنے والا ایک تھنک ٹینک بتاتا ہے۔ یہ ادارہ ماسکو میں انسانی حقوق کی علمبردار تنظیم سکاروف سینٹر کے ساتھ تعاون کرتا ہے۔ اس ادارے نے روسی اقدام کو غیر ذمہ دارانہ سیاسی کارروائی بتایا ہے۔ اس کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا، ''اس کا مقصد ہمارے روسی شراکت داروں کے ساتھ ہمارے تعاون کو روکنا ہے۔ ہم نے روس میں پوٹن کے اقتدار پر اپنی نکتہ چینی کو کبھی مخفی نہیں رکھا اور اس سلسلے میں روسی سول سوسائٹی کے ساتھ ہم مزید تعاون کی کوشش جاری رکھیں گے۔''

جرمن رشیئن ایکسچینج نامی ادارہ بھی سینٹ پیٹرز برگ میں اپنے دیگر معاونین کی مدد سے پروگرام منعقد کرتا رہا ہے۔ 'رشیئن اسپیکنگ یورپیئنس' کے نام جا ادارہ اس روسی مطالبے کی مخالفت کرتا ہے جس میں کریملن یورپ میں روسی زبان بولنے والوں کا اعتراف کرنے کی مانگ کرتا رہا ہے۔

جرمنی کا رد عمل

روسی وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے ان پابندیوں پر اپنے رد عمل میں کہا، ''ان تنظیموں کے کاموں پر پابندی عائد کرنے سے، جو ہمارے دونوں ممالک اور عوام کے مابین افہام و تفہیم کے لیے کوشاں ہیں، روس کے ساتھ بہتر تعلقات کے حصول کی ہماری کوششوں کو ایک زبردست دھچکا لگا ہے۔ ان کے کام کے لیے اس طرح کے اقدام کوئی جواز نہیں ہو سکتا ہے۔''

جرمن وزیر خارجہ نے روس سے اس کارروائی کو واپس لینے پر زور دیتے ہوئے،  ''سول سوسائٹی کے ساتھ اس طرح کے آزادانہ تبادلہ خیال کی حوصلہ افزائی کی۔''  ان کا کہنا تھا، ''سول سوسائٹی کے نمائندوں کو مجرم ٹھہرائے بغیر انہیں ان کا کام کرنے کی اجازت دینی چاہیے۔''

ص ز/ ج ا   (اے پی، ڈی پی اے، روئٹرز) 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں