روسی افواج کا ماریوپول پر نیا حملہ
روسی افواج نے یوکرینی ماریوپول شہر کے نواح میں واقع ازووِسٹال سٹیل پلانٹ کے قریب ایک نئی جنگی کارروائی شروع کر دی ہے۔ روسی فورسز ماریوپول کی طرف سست مگر پیش قدمی جاری رکھے ہوئے ہیں۔
ماریوپول کی طرف پیش قدمی
روسی فوج نے یوکرین کے مشرقی اور جنوبی علاقوں میں نئے حملوں کا آغاز کر دیا ہے۔ بالخصوص ماریوپول کے نواح میں واقع ازووِسٹال سٹیل پلانٹ کے قریب ایک نئی جنگی کارروائی خونریز ثابت ہو رہی ہے، جہاں ایک ہی دن کی گئی کارروائی کے نتیجے میں اکیس شہری ہلاک جبکہ اٹھائیس زخمی ہو گئے۔
ازووِسٹال سٹیل پلانٹ نشانہ
روسی فورسز نے ازووِسٹال سٹیل پلانٹ کے قریب بلاتفریق شیلنگ کی ہے۔ مشرقی دونستک ریجن میں اس روسی کارروائی کی وجہ سے بے چینی پھیل گئی ہے۔ یہ پلانٹ اب کھنڈر دیکھائی دے رہا ہے۔
قریبی علاقے بھی متاثر
ازووِسٹال سٹیل پلانٹ کے قریبی علاقوں میں بھی تباہی دیکھی جا سکتی ہے۔ مقامی افراد اور امدادی کارکنوں کا کہنا ہے کہ روسی فوج کی شیلنگ کی وجہ سے شہری بھی نشانہ بن رہے ہیں۔ بھرپور طاقت کے استعمال کے باوجود روسی افواج ابھی تک اس علاقے میں داخل نہیں ہو سکی ہیں۔
لوگوں کا انخلا جاری
روسی حملوں کے بیچ ماریوپول سے شہریوں کا انخلا بھی جاری ہے۔ تاہم سکیورٹی خطرات کی وجہ سے اس عمل میں مشکلات کا سامنا ہے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ صورتحال ایسی ہے کہ کچھ پتہ نہیں کہ کب وہ روسی بمباری کا نشانہ بن جائیں۔
آنسوؤں کے ساتھ ہجرت
یوکرینی نائب وزیر اعظم نے ماریوپول کے مقامی لوگوں کو یقین دلایا ہے کہ انہیں محفوظ علاقوں میں منتقل کیا جائے گا۔ ان کے مطابق شہریوں کے تحفظ اور ان کی محفوظ مہاجرت کے لیے ایک منصوبہ بنایا گیا ہے، جس کے تحت لوگوں کو جنگ زدہ علاقوں سے نکالا جا رہا ہے۔
جانے والے پیچھے رہ جانے والوں کی فکر میں
نئے حکومتی منصوبے کے تحت اسی ہفتے پیر کے دن 101 شہریوں کو ماریوپول سے نکال کر قریبی علاقوں میں منتقل کیا گیا۔ ان میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔ اپنے گھروں کو چھوڑ کر محفوظ علاقوں میں جانے والے البتہ اپنے پیاروں سے بچھڑ کر اداس ہی ہیں۔ زیادہ تر مرد ملکی فوج کے ساتھ مل کر روسی فوج کا مقابلہ کر رہے ہیں۔
یوکرینی فوج پرعزم
روسی فوج کی طرف سے حملوں کے باوجود یوکرینی فوجیوں کا کہنا ہے کہ ان کے حوصلے بلند ہیں۔ مغربی ممالک کی طرف سے ملنے والے اسلحے اور دیگر فوجی سازوسامان کی مدد سے وہ روسی پیش قدمی کو سست بنانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ یہ یوکرینی فوجی جنگ کے ساتھ ساتھ شہریوں کے محفوظ انخلا کے لیے بھی سرگرداں ہیں۔
روس نواز جنگجوؤں کی کارروائیاں
ماریوپول میں روس نواز مقامی جنگجو بھی فعال ہیں، جو یوکرینی افواج کے خلاف برسرپیکار ہیں۔BM-21 گراڈ راکٹ لانچ سسٹم سے انہوں نے ازووِسٹال سٹیل پلانٹ کے قریب حملے کیے، جس کی وجہ سے املاک کو شدید نقصان ہوا۔
روسی فوج کے اہداف نامکمل
چوبیس فروری کو شروع ہونے والی جنگ میں اگرچہ روسی افواج نے یوکرین کے کئی شہروں کو کھنڈر بنا دیا ہے تاہم وہ اپنے مطلوبہ اہداف کے حصول میں کامیاب نہیں ہو سکی ہے۔ روسی فوج نے شہری علاقوں کو بھی نشانہ بنایا ہے، جس میں ماریوپول کا یہ اسکول بھی شامل ہے، جو روسی بمباری کی وجہ سے تباہ ہو گیا۔
ماریوپول کھنڈر بن گیا
روسی جارحیت سے قبل یوکرینی شہر ماریوپول کی آبادی تقریبا چار لاکھ تھی۔ یہ شہر اب کھنڈر بن چکا ہے۔ روسی فوج کی کوشش ہے کہ اس مقام پر قبضہ کر کے یوکرین کا بحیرہ اسود سے رابطہ کاٹ دیا جائے۔ اسی سمندری راستے سے یوکرین کو خوارک اور دیگر امدادی سامان کی ترسیل ہو رہی ہے۔