روسی انسان بردار خلائی مشن تاخیر کا شکار
30 اگست 201124 اگست کو بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کے لیے ایندھن اور خوراک سمیت دیگر ساز وسامان لے جانے والا روسی خلائی جہاز تباہ ہو گیا تھا۔ روسی خلائی تحقیقی ایجنسی روسکوسموس کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق اب وہ اگلے مشن کے خلا میں بھیجنے سے قبل سلامتی اور حفاظتی صورتحال کا ازسرنو جائزہ لے گی۔
نئے خلائی مشن کے حوالے سے روسی خلائی ادارے کی جانب سے کسی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا ہے تاہم یہ کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن میں موجود خلانورد آٹھ ستمبر کی بجائے اب 16 ستمبر کو زمین پر واپس لوٹ آئیں گے۔ ان خلانوردوں کی جگہ دوسرے خلانوردوں کو اب 22 ستمبر کی بجائے اکتوبر کے آخر یا نومبر کے آغاز میں بھیجا جائے گا۔
روسکوسموس کی طرف سے جاری کردہ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے اگر کسی وجہ سے وہ نومبر میں بین الاقوامی خلائی اسٹیشن تک خلانوردوں کو پہنچانے میں ناکام رہی، تو وہ خلائی اسٹیشن کو خالی چھوڑ دینے سمیت تمام امکانات پر غور کرے گی۔
روسکوسموس کی انسان بردار خلائی پروازوں کے امور کے سربراہ الیکسائی کراسنوف نے کہا کہ خلائی جہاز کو پیش آنے والے حادثے کے بعد سلامتی کی صورتحال کا از سر نو جائزہ لینا ناگزیر ہو گیا ہے۔
روسی خبر رساں ادارے انٹرافیکس نے خلائی تحقیقاتی ادارے کے ایک عہدیدار کا نام ظاہر کیے بغیر بتایا ہے کہ روسکوسموس کسی انسان بردار خلائی جہاز کی روانگی سے قبل بغیر انسان سویوز راکٹوں کے دو تجربات کرے گا۔
خلائی تحقیق کے لیے چھ ممالک کے 100 بلین ڈالر کے مشترکہ پروجیکٹ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن میں گزشتہ دس برسوں میں ایسا کوئی موقع نہیں آیا، جب وہاں کوئی خلانورد موجود نہ رہا ہو۔
امریکی خلائی تحقیق کے ادارے ناسا کی جانب سے گزشتہ 30 برس سے جاری شٹل پروگرام کو اپنی مدت پوری کر لینے کے بعد ریٹائر کر دیا گیا تھا۔ ناسا میں اس حوالے سے خاصی تشویش بھی پائی جاتی ہے کہ اب اس کا تمام تر انحصار روسی راکٹس پر ہو گا۔
روسی خلائی پروگرام کے لیے دھچکا:
خلائی جہاز کو پیش آنے والے حادثے کے باعث روسی خلائی پروگرام کو دھچکا لگا ہے۔ روسی حکام کے مطابق سلامتی اور احتیاطی جانچ کے اعلان سے روسی سویوز یو (Soyuz-U) کرافٹ نامی خلائی راکٹس پر اعتماد کی بحالی میں مدد ملے گی۔ واضح رہے کہ سویوز نامی سامان بردار روسی راکٹ خلا کے لیے چھوڑے جانے کے کچھ ہی دیر لمحے بعد تباہ ہو گیا تھا۔ یہ راکٹ زمین کے بیرونی مدار تک پہنچنے میں ناکام رہا تھا اور راستے ہی میں جل کر خاکستر ہو گیا تھا۔
اس سے قبل ناسا کی جانب سے کہا گیا تھا کہ خلائی اسٹیشن میں خلانوردوں کے پاس اتنی خوراک اور دیگر سامان موجود ہے کہ وہ اگلے کئی ماہ تک بغیر کسی پریشانی کے خلائی اسٹیشن پر رہ سکتے ہیں، تاہم ناسا کا یہ بھی کہنا تھا کہ خلانوردوں کے باحفاظت زمین پر واپس لوٹنے کے لیے سردیوں کے آغاز سے قبل کا وقت بہتر ہو گا۔ یہ خلانورد قازقستان میں واقع روسی خلائی مرکز میں اتریں گے۔
واضح رہے کہ بین الاقوامی خلائی مرکز میں اس وقت موجود خلانوردوں میں سے دو کا تعلق امریکہ، ایک کا تعلق جاپان اور دو کا تعلق روس سے ہے۔
رپورٹ عاطف توقیر
ادارت شامل شمس