1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’روسی ایتھلیٹس کے لیے کھیلوں کی عدالت کا فیصلہ افسوس ناک ہے‘

عابد حسین
1 فروری 2018

روس کی اینٹی ڈوپنگ لیبارٹری کے سابق سربراہ نے کھیلوں کی عالمی عدالت کے اُس فیصلے کو قابل افسوس قرار دیا ہے جس کی رُو سے روس کے اٹھائیس ایتھلیٹوں پر تاحیات پابندی کو ختم کر دیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2ruF3
CAS Entscheidung im russischen Doping-Skandal
تصویر: picture-alliance/dpa/AP/David J. Phil

سوئٹزرلینڈ کے شہز لوزان میں واقع کھیلوں کے معاملات کی نگرانی کرنے والی عالمی عدالت یا کورٹ آف آربیٹریشن فار اسپورٹس (Court of Arbitration for Sport) نے اُن اٹھائیس روسی ایتھلیٹوں پر عائد تاحیات پابندی ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جنہیں ممنوعہ ادویات کے استعمال کرنے پر کھیلوں میں شرکت سے تاحیات دور کر دیا گیا تھا۔ اس فیصلے پر روس کی اینٹی ڈوپنگ لیبارٹی کے سابق سربراہ گریگوری روڈ چینکوف نے شدید تنقید کی ہے۔

لیجنڈری شاطر کیسپیروف ایک مرتبہ پھر شطرنج کی بساط پر

’برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کا فائدہ پوٹن کو ہوا‘

روسی تاریخ کا بدترین ڈوپنگ اسکینڈل، لیکن مقدمہ ایک بھی نہیں

ماریا شاراپووا ڈوپ ٹیسٹ میں ناکام

روڈ چینکوف کے مطابق روسی ایتھلیٹوں پر پابندی ختم کرنے کے عدالتی فیصلے سے صرف دھوکہ دینے والوں کو فائدہ حاصل ہوا ہے اور وہ یقیناً اگلے دنوں میں مزید ایسے افعال ادا کرنے سے گریز نہیں کریں گے۔

کھیلوں کے معاملات کی نگرانی کرنے والی ثالثی عدالت نے روسی ایتھلیٹوں پر عائد تا حیات پابندی ختم کرنے کا فیصلہ جمعرات پہلی فروری کو سنایا ہے۔ عدالت کے مطابق اس پابندی کو برقرار رکھنے کے لیے شہادتیں ناکافی ہیں اور اس بنیاد پر یہ پابندی ختم کی گئی ہے۔

CAS in Lausanne
سوئٹزرلینڈ کے شہز لوزان میں واقع کھیلوں کے معاملات کی نگرانی کرنے والی عالمی عدالت یا کورٹ آف آربیٹریشن فار اسپورٹس کی عمارتتصویر: picture-alliance/dpa/Keystone/D. Favre

روڈ چینکوف کے امریکی وکیل جم ویلڈن نے بھی عدالتی فیصلے پر کڑی نکتہ چینی کی ہے۔ جم ویلڈن نے عالمی عدالت کی جانب سے سنائے جانے والے فیصلے کو مایوس کن اور نامناسب قرار دیا۔ ویلڈن کے مطابق روڈ چینکوف کے بیان کی توثیق فورینزک رپورٹس سے بھی ممکن ہے لیکن عدالت نے ان کی موجودگی میں شہادتوں کو ناکافی قرار دیا ہے۔

روسی اہلکار کے توسط سے ہی یہ معاملہ عالمی توجہ حاصل کر سکا تھا کہ روسی ایتھلیٹوں کے ممنوعہ ادویات کے استعمال میں ماسکو حکومت میں شامل ہے اور اسی طرح ڈوپنگ کے لیے بھی غیر معیاری طریقہ استعمال کیا گیا تھا۔ یہ انکشافات عالمی برادری میں صدر ولادیمیر پوٹن کی حکومت کی جگ ہنسائی کا سبب بنے تھے۔

عالمی عدالت نے روسی ایتھلیٹوں پر پابندی ختم کرنے کے ساتھ ساتھ تاہم یہ بھی واضح کیا ہے کہ وہ رواں برس کے سرمائی اولمپکس میں شرکت کے صرف اُس صورت میں اہل ہیں اگر انہیں انٹرنینشل اولمپک کمیٹی باقاعدہ طور پر شرکت کی اجازت یا دعوت دیتی ہے۔ سرمائی اولمپکس رواں مہینے کے دوران جنوبی کوریا کے شہر پیونگ یانگ میں منعقد ہو رہے ہیں۔