روسی حکومت نے ماسکو ٹائمز کو’ناپسندیدہ‘ قرار دے دیا
11 جولائی 2024روس نے بیرون ملک مقیم روسی تارکین وطن میں مقبول آن لائن انگریزی اخبار دی ماسکو ٹائمز پر پابندی عائد کر دی ہے۔
روسی پراسیکیوٹر جنرل کے دفتر نے بدھ کے روز ماسکو ٹائمز کو ایک ''ناپسندیدہ تنظیم‘‘ قرار دیا ہے۔ یہ سرکاری اعلان ماسکو حکومت کی جانب سے حکومت کے ناقد میڈیا آؤٹ لیٹس اور اپوزیشن کے خلاف جاری کریک ڈاؤن کے درمیان سامنے آیا ہے۔
اس سرکاری اعلان کے بعد ماسکو ٹائمز کو روس میں اپنی کسی بھی کسی قسم کی سرگرمی کو روکنا ہوگا اور جو کوئی بھی اس اخبار کے ساتھ تعاون کرتا ہے اسے پانچ سال تک قید کی سزا کا سامنا کرنا پڑے گا۔
یہ نومبر میں اسی نیوز آؤٹ لیٹ کو ''غیر ملکی ایجنٹ‘‘ قرار دیے جانے کے سرکاری اقدام سے زیادہ سخت اقدام ہے۔ غیر ملکی ایجنٹ کی کٹیگری میں شمار کیے گئے افراد اور تنظیموں کو مالی جانچ پڑتال میں اضافے اور ان کے کسی بھی عوامی مواد کو نمایاں طور پر غیر ملکی ایجنٹ قرار دیے جانے کا نوٹس شامل کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
دی ماسکو ٹائمز نے روسی فوج اور یوکرین میں اس کی جنگ کو بدنام کرنے والے مواد کی اشاعت پر سخت سزائیں دینے والے قانون کی منظوری کے بعد 2022ء میں اپنی ادارتی کارروائیاں روس سے باہر منتقل کر دی تھیں۔
یہ اخبار انگریزی اور روسی زبانوں میں شائع ہوتا ہے لیکن یوکرین کی جنگ شروع ہونے کے کئی ماہ بعد روس میں اس کی روسی زبان کی ویب سائٹ کو بلاک کر دیا گیا تھا۔
ماسکو حکومت کے گزشتہ روز کے فیصلے پر اس اخبار نے ایک ادارتی نوٹ میں لکھا، ''دی ماسکو ٹائمز پر 'ناپسندیدہ‘ کا لیبل لگانا روس اور اس کی یوکرین میں جنگ کی سچائی کے بارے میں ہماری رپورٹنگ کو دبانے کی کوششوں کا تازہ ترین حصہ ہے۔ اس فیصلے سے ہمارے لیے اپنا کام کرنا زیادہ مشکل ہو جائے گا، روس کے اندر (ہمارے) رپورٹرز اور فکسرز کو مجرمانہ قانونی چارہ جوئی کے خطرے کا سامنا ہوگا اور ذرائع کو ہم سے بات کرنے میں مزید ہچکچاہٹ ہوگی۔‘‘
دباؤ کے سامنے جھکنے سے انکار
اخبار نے مزیدکہا، ''ہم اس دباؤ کے سامنے جھکنے سے انکار کرتے ہیں۔ ہم خاموش رہنے سے انکاری ہیں۔‘‘ ماسکو ٹائمز کی اشاعت کا آغاز 1992 میں ایک روزنامے کے طور پر ہوا جو ریستورانوں، ہوٹلوں اور تارکین وطن میں مقبول دیگر مقامات پر مفت تقسیم کیا جاتا تھا۔
اخبار نے بعد میں اپنے پرنٹ ایڈیشن کو ہفتہ وار کر دیا اور پھر 2017 میں اسے مکمل طور پر آن لائن منتقل کر دیا گیا۔
روس نے حالیہ برسوں میں منظم طریقے سے کریملن پر تنقید کرنے والے لوگوں اور تنظیموں کو نشانہ بنایا ہے اور ان میں سے کئی کو ''غیر ملکی ایجنٹ‘‘ اور کچھ کو ''ناپسندیدہ‘‘ قرار دیا ہے۔ ناپسندیدہ قرار دیے گئے دیگر خبروں میں آزاد اخبار نووایا گزیٹا شامل ہے، جس کے ایڈیٹر دمتری موراتوف نے امن کا نوبل انعام جیت چکے ہیں۔
روس نےحزب اختلاف کی سرکردہ شخصیات کو بھی قید کیا ہے، جن میں انسداد بدعنوانی مہم چلانے اور صدر ولادیمیر کےناقد الیکسی ناوالنی کے علاوہ ولادیمیر کارا مرزا اور الیا یاشین شامل ہیں۔ الیکسی ناوالنی کا دوران حراست فروری میں انتقال ہو گیا تھا۔
ش ر⁄ م ا ( اے پی)