1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیورپ

یورپ کو گیس کی سپلائی میں مزید کمی کی جا سکتی ہے، صدر پوٹن

20 جولائی 2022

روسی صدر ولادیمیر پوٹن کا کہنا ہے کہ نارڈ اسٹریم 1 کی بحالی کے مسائل کی وجہ سے یورپ کو گیس کی ترسیل میں مزید کمی ہو سکتی ہے۔ انہوں نے یہ بات ایران اور ترکی کے سربراہان کے ساتھ سہ فریقی ملاقاتوں کے دوران تہران میں کہی۔

https://p.dw.com/p/4EO8Q
Iran Russland Türkei | Dreiergipfel | Wladimir Putin, Ebrahim Raisi und Recep Tayyip Erdogan
تصویر: Sergei Savostyanov/TASS/dpa/picture alliance

روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے منگل کے روز کہا کہ چونکہ نارڈ اسٹریم 1 پائپ لائن سالانہ مرمت اور دیکھ بھال کی وجہ سے مکمل طور پر فعال نہیں ہے، جس کے باعث یورپ کے لیے گیس کی سپلائی میں مزید کمی کی جا سکتی ہے۔ یہ گیس پائپ لائن براعظم یورپ تک روسی گیس کی ترسیل کا کلیدی ذریعہ ہے۔

بحیرہ بالٹک سےگزرتی ہوئی روس سے جرمنی تک جانے والی یہ پائپ لائن، اس برس 24 فروری کو یوکرین پر ماسکو کے حملے کے آغاز کے بعد سے، شدید نگرانی کی زد میں ہے۔

نارڈ اسٹریم 1 یومیہ تقریباً 167 ملین کیوبک میٹر گیس ترسیل کرنے کی گنجائش رکھتی ہے، تاہم اس کی مالک روس کی سرکاری کمپنی گیزپروم نے گزشتہ ماہ اس کا حجم کم کر کے صرف 67 ملین کیوبک میٹر کر دیا تھا۔    

اس کے علاوہ، یہ پائپ لائن فی الحال سالانہ مرمت اور دیکھ بھال کے لیے بند ہے، تاہم یہ مدت جمعرات کو ختم ہونے والی ہے۔

پائپ لائن کی غیر یقینی صورتحال

روسی صدر پوٹن نے منگل کے روز خبردار کیا کہ اگر مرمت کے لیے کینیڈا بھیجی گئی گیس ٹربائن جلد ہی روس کو واپس نہیں کی گئی، تو اس ماہ کے اواخر تک اس پائپ لائن کے ذریعے روزانہ کی ترسیل کا حجم مزید کم ہو کر 33 ملین کیوبک میٹر تک ہو سکتا ہے۔

تہران میں صحافیوں سے بات چیت کے دوران ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا، "اس وقت کام کرنے والی وہاں دو ہی مشینیں ہیں اور وہ یومیہ بنیاد پر کام کرتی  ہیں۔ تو اگر ایک مشین واپس نہیں آئی تو ایک ہی رہ جائے گی، جس کی وسعت صرف 30 ملین کیوبک میٹر ہے۔ اس کا گیزپروم سے کیا تعلق ہے؟"

Wladimir Putin trifft Ali Khamenei und Ebrahim Raisi in Teheran
تصویر: khamenei.ir

  تہران میں موجود روسی صدر نے ایران اور ترکی کے سربراہان کے ساتھ سہ فریقی مذاکرات  کے موقع پر مزید کہا کہ ایک اور گیس پمپنگ ٹربائن 26 جولائی کو مرمت کے لیے بھیجی جانی ہے۔

چونکہ ماسکو پر مغربی ممالک نے پابندیاں عائد کر دی ہیں، اس لیے ابتدا میں یہ ٹربائن ان پابندیوں کے طوفان میں پھنس گئی تھی، تاہم بعد میں برلن کی درخواست پر کینیڈا کی حکومت نے سیمنز انرجی ٹربائن جرمنی کے حوالے کرنے پر اتفاق کیا تھا۔

لیکن ماسکو کا کہنا ہے کہ اسے ابھی تک کینیڈا کی جانب سے ٹربائن یا اس کے حوالے سے دستاویزات موصول نہیں ہوئی ہیں۔

پوٹن نے روسی تیل کی قیمتوں پر پابندی کے خلاف بھی خبردار کیا

روسی رہنما نے اس بات کے لیے بھی خبردار کیا کہ مغربی ممالک نے روسی تیل کی قیمتوں کو محدود کرنے کا جو منصوبہ تیار کیا ہے اس سے عالمی منڈی مزید غیر مستحکم ہو گی اور قیمتوں میں اور اضافہ ہو گا۔

روسی صدر نے کہا، "ہم روسی تیل کے حجم اور روسی تیل کی قیمت کو محدود کرنے کے بارے میں مختلف خیالات سن رہے ہیں۔ اس کا نتیجہ ایک ہی ہو گا، قیمتوں میں اضافہ۔ قیمتیں مزید آسمان کو چھونے لگیں گی۔"

فروری میں یوکرین پر ماسکو کے حملے کے بعد یورپی یونین نے روسی کوئلے اور زیادہ تر تیل پر پابندیوں کی منظوری دے دی تھی، جس کا نفاذ رواں برس کے اواخر سے ہونے والا ہے۔ تاہم ان پابندیوں میں روس کی قدرتی گیس کو شامل نہیں کیا گیا۔

حالانکہ روس کی سرکاری کمپنی گیزپورم نے جون میں نارڈ اسٹریم 1 میں تکنیکی خرابی اور دیگر مسائل کا حوالہ دیتے ہوئے گیس کی سپلائی میں تقریبا ساٹھ فیصد کمی کر دی۔

ص ز/ ر ب (روئٹرز، اے پی، ڈی پی اے)

روس کی یوکرائن سے دوستی، دشمنی میں کیوں بدلی؟

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید