1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روسی صدر کا ’جوہری ہتھیاروں‘ کو خصوصی الرٹ پر رکھنے کا حکم

27 فروری 2022

روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے ملکی جوہری ہتھیاروں کا کھل کر نام لیے بغیر انہیں خصوصی الرٹ پر رکھنے کا حکم دے دیا ہے۔ انہوں نے اس کے لیے ’ڈیٹیرنٹ ہتھیاروں‘ کی اصطلاح استعمال کی۔

https://p.dw.com/p/47fIx
Russland | Videostill von RU-RTR - Neue Interkontinentalrakete
تصویر: AP Photo/picture-alliance

اتوار کے روز ماسکو حکومت کی جانب سے جاری کردہ ایک ویڈیو میں صدر پوٹن کی جانب سے کہا گیا کہ انہوں نے ان ہتھیاروں کو اسپیشل الرٹ پر رکھنے کا حکم دے دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نیٹو ممالک کے رہنماؤں کی جانب سے جارحانہ بیانات کے تناظر میں وہ ملکی وزیر دفاع اور چیف آف جنرل اسٹاف کو کہتے ہیں کہ وہ روسی فوج کی ’ڈیٹیرنٹ فورسز‘ کو خصوصی الرٹ کی سطح پر رکھیں۔ خبر رساں ادارے ڈی پی اے کا تاہم کہنا ہے کہ ان فورسز سے مراد روس کی جوہری ہتھیاروں کے استعمال سے متعلقہ فورس ہے۔

اس سے قبل بتایا گیا تھا کہ یوکرائن میں جاری روسی عسکری کارروائی میں ماسکو نے یوکرائن کی توانائی کی تنصیبات پر میزائلوں سے حملے شروع کر دیے ہیں۔ روسی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کی کییف کی طرف پیش قدمی جاری ہے جبکہ دو یوکرائنی شہروں کا مکمل محاصرہ بھی کر لیا گیا ہے۔

کییف میں یوکرائن کے جوہری توانائی کے نگران محکمے نے اتوار ستائیس فروری کی صبح بتایا کہ روسی دستوں نے گزشتہ رات ملکی دارالحکومت کے مضافات میں جوہری فاضل مادوں کی ایک ذخیرہ گاہ کو میزائلوں سے نشانہ بنایا۔ یوکرائنی صدر وولودیمیر زیلنسکی کی جانب سے ایک تازہ ویڈیو بیان میں الزام عائد کیا تھا کہ گذشتہ شب روس کی جانب سے ’بربریت‘ کا مظاہرہ کیا گیا اور شہری املاک کو ہدف بنایا گیا۔

یوکرائن کی فوری فوجی مدد کی جائے، یورپی یونین کے مشرقی ارکان

یوکرائنی جوہری تنصیبات کے منتظم ادارے نے اپنے فیس بک پیج پر بتایا کہ فوری طور پر یہ واضح نہیں کہ آیا ان میزائل حملوں کے بعد جوہری فاضل مادوں کی اس ذخیرہ گاہ سے تابکار شعاعیں بھی خارج ہونا شروع ہو گئیں۔

دوسری طرف انٹرفیکس نیوز ایجنسی کے مطابق روسی میزائل اس جوہری تنصیب گاہ کی حفاظتی باڑ کو لگے مگر عمارت اور اس میں ذخیرہ کردہ ایٹمی کوڑے کے کنٹینر بظاہر محفوظ رہے۔

کئی شہروں پر رات بھر میزائل حملے

یوکرائنی حکام کے مطابق روسی دستوں نے گزشتہ رات بھی یوکرائن کے کئی شہروں پر اپنے میزائل حملے جاری رکھے۔ اس دوران کییف کے نواح میں واسِلکیف کے مقام پر گولہ باری میں تیل کے ایک بڑے ڈپو کو آگ لگ گئی۔

Ukraine - Satellitenbild zeigt die Auswirkungen des Beschusses auf offenen Feldern entlang der Soborna-Straße in den nordöstlichen Vororten von Charkiw
خارکیف کے مضافات میں کھلے میدانوں پر روسی گولہ باری کے بعد کا منظر، سیٹلائٹ سے لی گئی ایک تصویرتصویر: REUTERS

اس شہر کی خاتون میئر نتالیا بالاسینووچ نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں لکھا، ''دشمن ہر چیز کو تباہ کر دینا چاہتا ہے۔‘‘

روسی یوکرائنی جنگ: پاکستان پر کیا اثرات ہوں گے؟

اس شہر میں تیل کی ذخیرہ گاہ کو گولہ باری کے بعد لگنے والی وسیع تر آگ کے باعث حکام نے مقامی شہریوں سے کہا ہے کہ وہ زہریلے دھوئیں کے گہرے بادلوں کی وجہ سے گھروں سے باہر نہ نکلیں۔

خارکیف میں گیس پائپ لائن بھی تباہ کر دی گئی

یوکرائن کی اسپیشل کمیونیکیشنز سروس کے مطابق روسی فوج نے گزشتہ رات ملک کے دوسرے سب سے بڑے شہر خارکیف میں قدرتی گیس کی ایک بڑی پائپ لائن کو بھی میزائل حملہ کر کے تباہ کر دیا۔ یوکرائنی حکام کے مطابق روسی فوجی گاڑیاں اب اس شمال مشرقی شہر کی سڑکوں پر دکھائی دے رہی ہیں۔

ساتھ ہی اسی شہر میں ایک نو منزلہ رہائشی عمارت کو بھی توپوں سے گولہ باری کا نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں متعدد افراد ہلاک اور بیسیوں زخمی ہو گئے۔ گولہ باری کے وقت اس عمارت کے زیادہ تر رہائشی اپنی حفاظت کے لیے عمارت کے تہہ خانے میں پناہ لیے ہوئے تھے۔

دو شہروں کا 'مکمل‘ محاصرہ

ماسکو سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق روسی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے جنوبی یوکرائن کے شہر خیرسون اور جنوب مشرقی شہر بیردیانسک کا 'مکمل‘ محاصرہ کر لیا ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا گہا کہ روسی فورسز یوکرائن کے مختلف حصوں میں اپنی پیش قدمی جاری رکھے ہوئے ہیں۔

یوکرائنی شہروں پر روسی کروز میزائلوں، توپوں سے مربوط حملے

روسی خبر رساں اداروں کے ذریعے نشر کردہ ملکی وزارت دفاع کے ترجمان ایگور کوناشینکوف کے ایک بیان کے مطابق، ''گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران روسی مسلح افواج نے یوکرائن کے دو شہروں خیرسون اور بیردیانسک کو مکمل طور پر اپنے محاصرے میں لے لیا۔‘‘

م م / ع ت (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز، ڈی پی اے)

پوٹن نے یہ جنگ شروع کر کے ایک خوفناک غلطی کی ہے، جرمن چانسلر