1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روسی يوکرينی جنگ کے پانچ سو دن

8 جولائی 2023

چوبيس فروری سن 2022 کو شروع ہونے والی روسی يوکرینی جنگ کے پانچ سو دن مکمل ہو گئے ہيں۔ نو ہزار شہريوں کی ہلاکت کے باوجود فريقين اپنے اپنے موقف سے پيچھے ہٹتے دکھائی نہيں ديتے اور یہ جنگ بھی ابھی ختم ہوتی نظر نہیں آتی۔

https://p.dw.com/p/4TcfG
Ukraine rückt weiter in Richtung Bachmut vor
تصویر: Alex Babenko/AP/dpa/picture alliance

روسی يوکرينی جنگ کو شروع ہوئے پانچ سو دن ہو گئے ہيں تاہم بظاہر اس جنگ کا اختتام دکھائی نہيں ديتا۔ جون کے اوائل سے يوکرينی افواج ملک کے جنوب اور مشرق ميں روس کے زير قبضہ علاقوں کو بازياب کرانے کی کوشش ميں ہيں۔ مغربی ممالک کی اربوں ڈالر کی عسکری امداد اور فوجی ساز و سامان کی فراہمی کے باوجود يوکرينی دستے اب تک درجن بھر ديہات اور کچھ ہی علاقے آزاد کرانے ميں کامياب ہوئے ہيں۔ روسی افواج نے متعدد محاذوں پر سخت حفاظتی انتظامات کر رکھے ہيں اور ان کے پاس اسلحے کی بھی بھرمار ہے۔ يہی وجہ ہے کہ اب تک يوکرينی افواج کی پيش قدمی سست ہے۔

یوکرین میں کاخووکا ڈیم روس نے تباہ کیا، نیو یارک ٹائمز

روس اور يوکرين دونوں کو جنگ میں ’بھاری جانی نقصان‘ کا سامنا

روسی صدر کا زير قبضہ يوکرينی علاقوں کا اولين دورہ

روسی افواج نے چوبيس فروری سن 2022 کے روز يوکرين پر حملہ کر ديا تھا۔ اس جنگ کے پانچ سو دن مکمل ہونے پر اقوام متحدہ نے بالخصوص عام شہريوں کی ہلاکتوں کی مذمت کی۔ يوکرين ميں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے مانیٹرنگ مشن (HRMMU) کے مطابق اب تک اس جنگ میں نو ہزار شہری مارے جا چکے ہيں جن ميں تقريباً 500 بچے بھی شامل ہیں۔

Ukraine's President Volodymyr Zelenskiy in Istanbul
تصویر: Ukraine Presidency/ZUMA/IMAGO

اس عالمی ادارے نے يہ بھی کہا ہے کہ مارے جانے والے شہریوں کی حقيقی تعداد اس سے کہيں زيادہ ہو سکتی ہے۔ يوکرين ميں اقوام متحدہ کے مبصر مشن کے نائب سربراہ نوئل کالہون نے بتايا کہ پچھلے سال کے مقابلے ميں رواں سال ہلاکتوں کا تناسب کم رہا البتہ مئی اور جون سے اس ميں پھر اضافہ ہونے لگا۔

يوکرين کی مدد جاری رہے گی، يورپی کميشن

يورپی کميشن کی صدر ارزولا فان ڈئر لاین نے اس موقع کی مناسبت سے اپنی ایک ٹويٹ ميں لکھا کہ 'جب تک ہو سکے گا، يوکرين کی مدد جاری رکھی جائے گی‘۔ اس ٹويٹ ميں انہوں نے مزید لکھا، ''يوکرين کے خلاف روسی جنگ کے پانچ سو دن، بہادر يوکرينی مزاحمت کے پانچ سو دن۔ يوکرين کے ليے يورپ کی حمايت کے پانچ سو دن۔‘‘

یوکرین جنگ میں یہ محاذ اہم کیوں ہے؟

امريکا کا يوکرين کو کلسٹر بم دينے کا اعلان، يورپ منقسم

روسی يوکرينی جنگ کے پانچ سو دن مکمل ہونے کے موقع پر امريکا نے جمعے کے روز يک طرفہ طور پر يہ اعلان کيا تھا کہ کييف حکومت کو کلسٹر بم فراہم کيے جائيں گے۔ يوکرينی وزير دفاع نے ہفتے کے روز کہا کہ کلسٹر بم دفاعی مقاصد کے ليے صرف ان علاقوں ميں استعمال کيے جائيں گے، جہاں روسی دستے قبضہ کيے ہوئے ہيں۔ انہوں نے واضح کيا کہ يہ بم ہر گز روس کے اندر حملوں کے ليے استعمال نہيں کيے جائيں گے۔

دوسری جانب يورپی اتحادی امريکی فيصلے سے متفق دکھائی نہيں ديتے۔ برطانوی وزير اعظم رشی سوناک نے کہا کہ ان کا ملک اس کنونشن پر دستخط کر چکا ہے، جس کے تحت کلسٹر بموں کا استعمال ممنوع ہے اور اسی ليے وہ خود يوکرين کو امريکا کی جانب سے ايسے بم مہيا کيے جانے کی حوصلہ شکنی کے حامی ہيں۔ ہفتے کے روز صحافیوں سے بات چيت ميں برطانوی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ روس کی جانب سے غير قانونی طور پر مسلط کردہ جنگ ميں يوکرين کے دفاع کی کوششيں جاری رہيں گی۔ ادھر ہسپانوی وزير دفاع نے بھی آج ہی اس بارے ميں اپنے ملک کا موقف پيش کيا اور کہا کہ اسپین يوکرين کو کلسٹر بم فراہم کيے جانے کے خلاف ہے۔

دوسری جانب روسی وزارت خارجہ نے امريکی اقدام کو 'کمزوری اور بے بسی‘ سے تعبير کيا اور کہا يہ ثابت کرتا ہے کہ يوکرينی حملے دراصل ناکام ہو رہے ہيں۔

وطن کی حفاظت کے لیے یوکرینی جوان پرعزم

ع س / م م (روئٹرز)