روسی ہیکرز پر کورونا وائرس ویکسین کی ریسرچ ہیک کرنے کا الزام
17 جولائی 2020امریکا، برطانیہ اور کینیڈا میں سائبر سکیورٹی کی ایجنسیوں نے جمعرات کو جو رپورٹ جاری کی ہے اس میں کہا گیا ہے کہ روسی نیٹ ورک کے حمایت یافتہ ہیکرز کورونا وائرس کی ویکسین کی ریسرچ سے متعلق معلومات تحقیقی مراکز اور ادویات تیار کرنے والے اداروں سے ہیک کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
یہ رپورٹ برطانیہ کے سائبر سکیورٹی سینٹر (این سی ایس سی) نے شائع کی ہے اور اس سائبر حملے کے لیے 'اے پی ٹی20' نامی گروپ یا پھر 'کوزی بیئر' پر الزام عائد کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ بات تقریباًطے ہے کہ یہ گروپ یقینی طور پر روسی خفیہ ادارے کے لیے کا کرتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ہیکرز نے ویکسین سے متعلق معلومات حاصل کرنے کے لیے امریکا، برطانیہ اور کینیڈا کے حکومتی، سفارتی، تھنک ٹینک اور صحت سے متعلق اداروں کو نشانہ بنایا۔
این سی ایس سی کا کہنا ہے کہ ہیکرز حساس نوعیت کے ڈیٹا کو پہلے اسکین کرتے ہیں، پھر مصدقہ کریڈینشیئل چوری کرتے ہیں اور اس کے بعد دستاویزات کو اپ لوڈ کرنے کے لیے میل ویئر کا استعمال کرتے ہیں۔ ہیکرز کا یہ گروپ 'اسپیئر فشنگ' کے طریقہ کار کا بھی استعمال کرتا ہے، جس کے تحت پہلے ایک ای میل بھیجی جاتی ہے تاکہ پہلے مرحلے میں اکاؤنٹ سے متعلق معلومات حاصل کی جا سکیں۔
ابھی تک یہ بات واضح نہیں ہے کہ آیا ہیکرز کسی طرح کی معلومات چوری کرنے میں کامیاب ہوئے یا نہیں کیونکہ رپورٹ میں کسی ایک خاص ادارے کا ذکر نہیں ہے۔ تاہم رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ بات طے ہے کہ کسی شخص کی معلومات کے ساتھ کوئی سمجھوتہ نہیں ہوا۔
برطانوی وزیر خارجہ ڈومنیک راب نے اس بارے میں اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جو افراد وبا پر کنٹرول کے لیے محنت میں لگے ہیں، ان پر روسی خفیہ ادروں کی جانب حملہ ''قطعی طور ناقابل قبول ہے۔'' ان کا کہنا تھا، ''جب دوسرے لوگ اپنے لاپراہ رویے سے اپنے ذاتی مفاد کے تعاقب میں لگے ہیں، برطانیہ اور اس کے اتحادی عالمی صحت کے تحفظ کے لیے ایک ویکسین کی تیاری میں سخت محنت کر رہے ہیں۔''
برطانیہ اور آکسفورڈ یونیورسٹی مشترکہ طور پر کووڈ19 کے علاج کے لیے ویکسین تیار کرنے میں دن رات مصروف ہیں۔ اس ٹیم کو امید ہے کہ آئندہ کچھ دنوں کے اندر ہی وہ اپنی دوا کا تجربہ انسانی رضاکاروں پر شروع کر دیں گے۔
روس نے ہیکنگ کے ان الزامات کو ''بے بنیاد '' بتا کر سختی سے مسترد کر دیا ہے۔ روسی صدر ولادمیر پوٹن کے ترجمان دمتری پیسکوو کا کہنا تھا کہ بلا کسی ثبوت کے اس طرح کے الزام عائد کیے گئے ہیں۔انہوں نے کہا، ''ہمارے پاس برطانیہ میں ادویہ ساز اور تحقیقی اداروں کی ہیکنگ کے حوالے سے کسی بھی طرح کی کوئی معلومات نہیں ہیں۔ ہم صرف اتنا کہہ سکتے ہیں کہ روس کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔''
مئی میں بھی برطانیہ اور امریکا نے کہا تھا کہ ہیکنگ کرنے والے بعض نیٹ ورک ان عالمی اداروں کو نشانہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں جو کورونا جیسی عالمی وبا سے نمٹنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ تاہم اس بار راست طور روسی ہیکرز کا نام لیا گیا ہے۔گزشتہ ماہ امریکا نے چین پر بھی ان امریکی اداروں کی ہیکنگ کا الزام عائد کیا تھا جو کورونا وائرس پر تحقیقی کام کر رہے ہیں۔
ص ز/ ج ا (ایجنسیاں)