1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روہنگیا بچے ایک ’جہنم‘ سے گزر رہے ہیں، اقوام متحدہ

عاطف توقیر
20 اکتوبر 2017

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسیف) کے مطابق میانمار سے ہجرت کر کے بنگلہ دیش پہنچنے والے تین لاکھ چالیس ہزار بچے بھوک، بیماریوں اور ذہنی صدمے کا شکار ہیں۔

https://p.dw.com/p/2mEF2
Bangladesch Rohingya Flüchtlinge mit Kindern
تصویر: Reuters/M. Ponir Hossain

جمعرات کے روز یونیسیف کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ میانمار کی ریاست راکھین سے ہجرت کر کے بنگلہ دیش پہنچنے والے پانچ لاکھ اسی ہزار روہنگیا مہاجرین میں سے 58 فیصد نابالغ افراد ہیں۔ اگست کی 25 تاریخ سے راکھین میں جاری سکیورٹی فورسز کے کریک ڈاؤن کے تناظر میں روہنگیا افراد کی ہجرت کا یہ نیا سلسلہ شروع ہوا تھا۔

میانمار روہنگیا مسلمانوں کو مظالم سے بچانے میں ناکام رہا، اقوام متحدہ

روہنگیا مہاجر کی کہانی، چار دہائیوں بعد بھی پناہ گزین

روہنگیا مہاجرین: بنگلہ دیشی بھارتی سرحد کی نگرانی میں اضافہ

بنگلہ دیش پہنچنے والے ان روہنگیا افراد کے مطابق سکیورٹی فورسز راکھین میں اس اقلیت کو تشدد، قتل عام اور جنسی زیادتیوں کا نشانہ بنا رہی ہیں۔

بنگلہ دیش میں ان مہاجر بستیوں کے دو ہفتے کے دورے کے بعد سائمن انگرام نے یونیسیف کے لیے لکھی جانے والی اس  رپورٹ میں کہا ہے، ’’یہ بچے خود کو لاوارث سمجھ رہے ہیں اور انہیں درکار مدد بھی دستیاب نہیں ہے۔‘‘

جنیوا میں انگرام نے صحافیوں سے بات چیت میں کہا کہ بنگلہ دیش میں مہاجربستیوں میں یہ بچے اور ان کے خاندان پلاسٹ شیٹس کے ذریعے سرچھپانے کی جگہ بنا کر رہ رہے ہیں، تاکہ بارش سے محفوظ رہیں جب کہ ہر جانب کیچڑ ہی کیچڑ ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اگرچہ امدادی ادارے ان مہاجرین کے لیے اپنی سرگرمیوں میں مسلسل وسعت دے رہے ہیں،تاہم پینے کے صاف پانی کی عدم دستیابی اور نکاسی آب کی خراب صورت حال کے باعث ان مہاجر بستیوں میں وبائی امراض پھوٹ پڑنے کے امکانات بہت زیادہ ہیں۔ اس رپورٹ کے مطابق ان مہاجر بستیوں میں روہنگیا بچوں کو ’ایک جہنم کی سی صورت حال’ کا سامنا ہے۔

ہزاروں کی تعداد میں روہنگیا کی بنگلہ دیش آمد کا سلسلہ جاری

رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش میں موجود ان نابالغ افراد میں پانچ برس سے کم عمر کا ہر پانچواں بچہ مناسب خوراک کی کمی کا شکار ہے۔

روہنگیا میانمار کی کسمپرسی کی شکار برادری ہے، جس کے پاس میانمار کی شہریت تک نہیں۔ میانمار میں روہنگیا افراد کو ’بنگلہ دیشی مہاجرین‘ قرار دیا جاتا ہے اور شہریت نہ ہونے کی وجہ سے یہ افراد کئی بنیادی حقوق سے محروم ہیں۔

اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں نے میانمار کی سیکیورٹی فورسز پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ منظم انداز سے روہنگیا افراد کے خلاف کارروائیاں کر رہے ہیں، تاکہ انہیں ملک سے بے دخل کر دیا جائے۔