روہنگیا مسلمانوں کی میانمار واپسی، چین مدد کرے گا
8 اگست 2022بنگلہ دیش کے وزیر خارجہ اے کے عبدالمومن نے اپنے چینی ہم منصب وانگ وائی کے ساتھ اتوار کے روز ڈھاکہ میں تبادلہ خیال کیا۔ بدھ مت اکثریتی ملک میانمار میں ظلم و جبر سے بچنے کے لیے دس لاکھ سے زائد روہنگیا مسلمان وہاں سے بھاگ کر بنگلہ دیش آگئے تھے۔ ان میں سے بیشتر روہنگیا سن 2017 میں آئے تھے اور بنگلہ دیش میں مختلف کیمپوں میں رہ رہے ہیں۔
بنگلہ دیش کو چین کی مدد کی ضرورت
بنگلہ دیشی وزیر خارجہ مومن نے بتایا کہ بنگلہ دیش سے میانمار واپس جانے والے ممکنہ روہنگیاوں کی رہائش کے لیے چین نے میانمار کے رکھائن صوبے میں تقریباً 3000 مکانات تعمیر کرائے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ چین اپنے وطن واپس لوٹنے والے ان پناہ گزینوں کے لیے شروع میں کھانے پینے کے انتظامات بھی کرے گا۔ وزیر خارجہ کا کہنا تھا،''ہمیں اس کے لیے چین کا شکریہ ادا کرنا چاہیے کہ وہ ایسا کرنے کے لیے تیار ہو گیا ہے۔‘‘
بیجنگ میں بنگلہ دیش کے سابق سفیر اور تجزیہ کار منشی فیض احمد نے خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹیڈ پریس سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، ''روہنگیا کے بحران کو حل کرنے کے لیے بنگلہ دیش کو چین کے تعاون کی ضرورت ہے۔‘‘
روہنگیا واپس لوٹنے سے خوفزدہ
چین نے اس سے قبل نومبر 2017 میں میانمار کے ساتھ ایک معاہدہ کیا تھا، جس میں تقریباً سات لاکھ روہنگیا مسلمانوں کو بنگلہ دیش سے واپس بھیجنے کی بات کہی گئی تھی۔ اس کے بعد سن 2019 میں بھی پناہ گزینوں کو واپس بھیجنے کی دو مرتبہ کوششیں کی گئیں۔
تاہم یہ کوششیں ناکام رہیں کیونکہ روہنگیا پناہ گزنیوں نے واپس جانے سے انکار کر دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر وہ میانمار واپس جاتے ہیں تو ایک بار پھر تشدد کا شکار ہو جانے کا خدشہ ہے، جس سے بچنے کے لیے وہ وہاں سے بھاگے تھے۔ گزشتہ برس میانمار میں فوجی بغاوت کے بعد سے یہ خوف مزید بڑھ گیا ہے۔
بنگلہ دیش پناہ گزینوں سے متعلق شناختی عمل مکمل کرنے کے لیے اقدامات کر رہا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش کے مختلف کیمپوں میں رہنے والے پناہ گزینوں میں سے آٹھ لاکھ سے زیادہ کا بائیومیٹرک ڈیٹا میانمار کو بھیجا جا چکا ہے۔
ج ا/ ا ا (اے پی، ڈی پی اے)