روہنگیا مسلمانوں کے معاملے پر طالبان کی میانمار کو دھمکی
26 جولائی 2012روہنگیا مسلمانوں کے قتل وغارت اور ان کے خلاف جرائم کی خبروں پر پاکستانی طالبان کی طرف سےکہا گیا ہے، ’’ہم آپ کے خون کا بدلہ لیں گے۔‘‘ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق طالبان کے ترجمان احسان اللہ احسان نے اپنے ایک بیان میں پاکستانی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ میانمار کے ساتھ تمام تر تعلقات ختم کرتے ہوئے اسلام آباد میں میانمار کا سفارت خانہ بند کر دے، ’’ورنہ ہم نہ صرف برما کے مفادات پر حملے کریں گے بلکہ پاکستان میں برما کے ساتھیوں کو بھی ایک ایک کر کے نشانہ بنائیں گے۔‘‘
اے ایف پی کے مطابق اسلام آباد میں میانمار کے سفارت خانے سے اس دھمکی پر رد عمل جاننے کے لیے فوری طور پر رابطہ نہیں ہو سکا۔
تحریک طالبان پاکستان کی طرف سے پاکستان میں سکیورٹی فورسز پر ہونے والے اکثر حملوں کی ذمہ داری قبول کی جاتی ہے تاہم پاکستان سے باہر حملوں کے حوالے سے اس تنظیم کی صلاحیت پر سوالات اٹھائے جاتے ہیں۔ امریکا کا کہنا ہے کہ 2010ء میں نیویارک کے ٹائم اسکوائر پر بم دھماکے کی ناکام کوشش کے پیچھے تحریک طالبان پاکستان کا ہاتھ تھا۔ اس حملے کی کوشش کے جرم میں ایک امریکی شہری فیصل شہزاد عمر قید کاٹ رہا ہے۔
میانمار کے مشرقی علاقے میں راکھنی بدھ کمیونٹی اور روہنگیا مسلمانوں کے درمیان حالیہ فسادات کے باعث درجنوں افراد ہلاک جبکہ ہزاروں لوگ اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔
گزشتہ ہفتے انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کی طرف سے کہا گیا تھا کہ اس کے پاس روہنگیا مسلمانوں کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کی معتبر اطلاعات ہیں۔ ان میں خواتین کی عصمت دری، املاک کی تباہی اور ان کی غیر قانونی ہلاکتیں شامل ہیں۔ ایمنسٹی کے مطابق ان مظالم میں راکھنی بدھوں کے علاوہ میانمار کی سکیورٹی فورسز بھی ملوث ہیں۔
ایمنسٹی کی طرف سے مزید بتایا گیا کہ روہنگیا آبادی والے علاقوں سے سینکڑوں مردوں اور نوجوانوں کو گرفتار کر کے ان کے ساتھ ناروا سلوک روا رکھا گیا۔ ایمنسٹی کے مطابق زیادہ تر گرفتاریاں من مانے طریقے سے اور امتیازی سلوک روا رکھتے ہوئے کی گئیں۔
روہنگیا مسلمان کئی دہائیوں سے میانمار میں آباد ہیں تاہم انہیں وہاں کی شہریت دینے کی بجائے بے وطن گردانا جاتا ہے۔ اقوام متحدہ میانمار میں آباد روہنگیا مسلمانوں کو مظلوم ترین اقلیت قرار دیتی ہے۔
aba/aa (AFP)