روہنگیا مہاجرین میانمار واپسی سے ’خوفزدہ‘
9 نومبر 2018بنگلہ دیش میں مقیم روہنگیا مہاجرین کے لیے سرگرم بیالیس بین الاقوامی امدادی تنظیموں کی جانب سے ڈھاکا اور رنگون حکومت کو ایک پٹیشن کے ذریعے خبردار کیا گیا ہے کہ رواں ماہ روہنگیا مہاجرین کو راکھین واپس بھیجے جانے کا منصوبہ ’خطرناک اور قبل از وقت‘ ہوگا۔ روہنگیا پناہ گزینوں کی وطن واپسی کے حوالے سے جمع کرائی گئی اس عرضی پر دیگر امدادی تنظیموں کے ساتھ ساتھ آکسفام، سیو دی چلڈرن اور انٹرنیشنل ریسکیو کمیٹی جیسی تنظیموں کے مندوبین نے دستخط کیے ہیں۔
’اپنا جسم تو میں راکھین ہی میں چھوڑ آئی‘: روہنگیا مہاجر خاتون
اگست 2017ء میں میانمار کی ریاست راکھین میں روہنگیا افراد کے خلاف شروع کیے جانے والے فوجی آپریشن کے بعد قریب سوا سات لاکھ روہنگیا مسلمان ہجرت کر کے بنگہ دیش چلے گئے تھے۔ یہ لاکھوں مہاجرین اب بھی بنگلہ دیش کے مختلف مقامات پر قائم کچی بستیوں اور مہاجر کیمپوں میں زندگی گزار رہے ہیں۔
میانمار اور بنگلہ دیش کی حکومتوں نے روہنگیا پناہ گزینوں کی میانمار کی مغربی ریاست راکھین واپسی پر اتفاق کیا تھا۔ اس حوالے سے بین الاقوامی امدادی تنظیموں نے خبردار کیا ہے کہ ان مہاجرین کی راکھین واپسی کے بعد انہیں ایک مرتبہ پھر روہنگیا افراد کے قتل، جنسی زیادتی، تشدد، جبری گم شدگی، مکانات کی تباہی اور لوٹ مار جیسے اقدامات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس تنبیہہ کے باوجود حکام نے تیس اکتوبر 2018ء کو اعلان کیا تھا کہ نومبر میں مہاجرین کی راکھین واپسی کا سلسلہ شروع کر دیا جائے گا۔
روہنگیا افراد غیر قانونی مہاجرت پر مجبور
خبر رساں ادارے روئٹرز نے بتایا ہے کہ درجنوں روہنگیا مہاجرین غیر قانونی طور پر کشتیوں کے ذریعے بنگلہ دیش اور میانمار سے ملائیشیا پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ بنگلہ دیشی کوسٹ گارڈز کے مطابق بدھ کے روز بنگلہ دیش کے جنوبی ساحل سے ایک کشتی روانہ ہوئی جب کہ میانمار حکام اور امدادی تنظیموں نے بتایا کہ مغربی میانمار کی ریاست راکھین سے بھی مہاجرین کی متعدد کشتیاں ملائیشیا کی جانب روانہ ہوئی ہیں۔
روہنگیا مسلمانوں کے پہلے گروپ کو بھارت بدر کر دیا گیا
بنگلہ دیشی کوسٹ گارڈز کے سربراہ فیض الاسلام موندول کے مطابق ایسی ہی ایک کشتی میں سوار 33 روہنگیا اور 6 بنگلہ دیشی افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ میانمار میں اقوام متحدہ کی تنظیم برائے مہاجرین کی ترجمان نے بھی ایسی اطلاعات کی تصدیق کی ہے۔
ع آ/ ش ح (نیوز ایجنسیاں)