روہنگیا کو بھارت سے نہ نکالا جائے، انسانی حقوق کی تنظیمیں
17 اگست 2017بھارت کی جونیئر منسٹر برائے خارجہ امور کرن رجیجو نے گزشتہ ہفتے ملکی پارلیمان کو بتایا تھا کہ حکومت نے ملک کی تمام ریاستوں کے حکام سے کہا ہے کہ وہ روہنگیا کی شناخت کر کے انہیں ملک بدر کر دیں۔ روہنگیا میانمار سے تعلق رکھنے والا مسلم اقلیتی نسلی گروپ ہے جسے میانمار میں تشدد اور انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیوں کا سامنا ہے۔ میانمار اس گروپ کو بنگلہ دیش کے شہری قرار دیتے ہوئے اسے ملک کی ایک اقلیت تسلیم کرنے سے انکاری ہے۔
میانمار میں بدھ اکثریت اور پھر ملکی فوج کی طرف سے ظلم و زیادتی کے سبب ہزاروں روہنگیا حالیہ کچھ برسوں کے دوران گھر بار چھوڑ کر بنگلہ دیش اور بھارت میں پناہ کے لیے پہنچے ہیں۔ اقوام متحدہ کی طرف سے روہنگیا کو مہاجرین قرار دینے اور ان میں سے بہت سوں کی رجسٹریشن کر لینے کے باجود بھارتی حکومت انہیں مہاجرین تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہے۔ بھارت کی جونیئر منسٹر کی طرف سے یہ بھی کہا گیا کہ اُن روہنگیا کو بھی ملک بدر کر دیا جائے گا جن کی رجسٹریشن اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے مہاجرت کر چکی ہے۔
انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیمیوں ہیومن رائٹس واچ اور ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ بھارت کو بین الاقوامی قوانین کی پابندی کرنی چاہیے۔
ہیومن رائٹس واچ کی جنوبی ایشیا کے لیے ڈائریکٹر میناکشی گنگولی کے مطابق، ’’بھارتی حکام کو بھارت کی ان ذمہ داریوں کا لحاظ کرنا چاہیے جو بین الاقوامی طور پر اس پر لاگو ہیں اور روہنگیا کو ان کے مہاجر ہونے کے دعوے کو پرکھے بغیر، زبردستی برما واپس نہیں بھیجنا چاہیے۔‘‘
بھارت میں حالیہ برسوں کے دوران روہنگیا کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ کرن رجیجو نے اپنے ایک تحریری جواب میں بھارتی پارلیمان کو مطلع کیا کہ اس وقت 40 ہزار روہنگیا بھارت میں موجود ہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق میانمار میں روہنگیا کے ساتھ جو سلوک روا رکھا گیا وہ نسل کشی کی زمرے میں آ سکتا ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے بھارت کے لیے ایڈوکیسی منیجیر رگھو مینن کے مطابق، ’’بھارتی حکام انسانی حقوق کی ان خلاف ورزیوں سے واقف ہیں جو روہنگیا کے ساتھ میانمار میں روا رکھی گئیں اور اگر اس کے باوجود بھی انہیں بھارت بدر کر دیا جاتا ہے تو یہ انتہائی افسوسناک ہو گا۔‘‘