ریفرنڈم منسوخ نہیں ہوگا: کرغز حکومت
17 جون 2010کرغزستان میں ہونے والے پرتشدد ہنگاموں کوکئی تجزیہ نگار گزشتہ بیس سال میں ہونے والے دوسرے فسادات کی نسبت بدترین قرار دے رہے ہیں۔ ان فسادات میں191افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوئے ہیں۔کچھ تجزیہ نگاروں کا خیال ہےکہ ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 1000کے قریب ہے۔
دس جون کو شروع ہونے والے ان فسادات میں ایک لاکھ کے قریب لوگ کرغزستان سے ہجرت کرنے پر مجبور بھی ہوئے ہیں جب کہ اقوامِ متحدہ کے ایک امدادی ادارے کے مطابق تین لاکھ لوگ ان نسلی فسادات کی وجہ سے کرغزستان کے اندر بھی متاثر ہوئے ہیں۔
گزشتہ دو دنوں میں تشدد زدہ علاقوں میں صورتِ حال بہتر ہوئی ہے، تاہم اِن علاقوں میں خوف کی ایک خاموش فضا اب بھی طاری ہے۔ ایسی صورتِ حال میں ستائیس جون کو ہونے والا ریفرنڈم عبوری حکومت کے لئے ایک چیلنج بن گیا ہے۔ ایک طرف تو حکومت کو اِس رائے شماری کے لئے انتظامات کرنے ہوں گے اور دوسری طرف ہنگاموں سے متاثر ہونے والے افراد کی بحالی کے لئے بھی کام کرنا ہوگا۔
دوسری طرف امریکی وزیرِ خارجہ ہلیری کلنٹن نے موجودہ صورتِ حال پرکرغزستان کی عبوری رہنما Roza Otunbayeva سے جعمرات کو ٹیلی فون پر بات چیت کی۔ قبل ازیں کرغز رہنما نے روسی صدر دیمتری میدویدیف سے بھی فون پر بات چیت کی تھی۔
کرغزستان کی صورت حال امریکہ اور روس کے لئے پریشان کن ہے اور دونوں ممالک اس سے نمٹنے کے لئے سرتوڑ کوششیں کر رہے ہیں۔ امریکہ کے اسسٹنٹ سیکریڑی آف اسٹیٹ رابرٹ بلیک بھی جمعہ کو کرغزستان کا دورہ کر رہے ہیں۔ تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ اس وسطی ایشیائی ریاست کی موجودہ صورتِ حال اِس دورے میں بات چیت کا محور ہوگی۔
کرغزستان کی غیر منتخب عبوری حکومت کے نائب وزیرِاعظمAzimbek Beknazarov کا کہنا ہے کہ اوش میں صورتِ حال بہتر ہورہی ہے۔ "ریفرنڈم ہمارے لئے بہت ضروری اور ہر وہ شخص جو اپنے آپ کو کرغزکہتا ہے اُسے اس ریفرنڈم میں حصہ ضرور لینا چاہیئے۔"
رپورٹ : عبدالستار
ادارت : عدنان اسحاق