ریمنڈ ڈیوس کی رہائی، ڈیل ہوئی یا نہیں؟
18 مارچ 2011پاکستان میں کئی سیاسی و دفاعی تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ لاہور میں دو پاکستانیوں کو قتل کرنے والے امریکی باشندے ریمنڈ ڈیوس کو رہا کرنے کے لیے جو ڈیل کی گئی ہے، اس کے تحت بالخصوص پاکستان میں شدت پسندی کے خلاف امریکی مداخلت کم ہو گی جبکہ پاکستانی حکومت خود ہی انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں میں کلیدی کردارادا کرنے کے قابل ہوگی۔ ایسا خیال بھی ظاہر کیا جا رہا کہ امریکی خفیہ ادارہ سی آئی اے اب مستقبل میں جاسوسی سے متعلق اپنی کارروائیوں کے بارے میں اسلام آباد حکومت کو بہتر طریقے سے باخبر رکھے گا۔
دوسری طرف اعلیٰ امریکی حکام نے ایسی تمام خبروں اور قیاس آرئیوں کی تردید کی ہے کہ سی آئی اے کے کنٹریکٹر ریمنڈ ڈیوس کی رہائی کے لیے پاکستانی اورامریکی حکام میں کوئی ڈیل ہوئی ہے۔ خبررساں ادارے روئٹرز نے تاہم امریکی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سےمذاکرات جاری ہیں۔
امریکی صدر باراک اوباما کی انتظامیہ کے ایک اعلیٰ رکن نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر روئٹرز کو بتایا کہ ریمنڈ ڈیوس کے معاملے پر اسلام آباد اور واشنگٹن حکومتوں کےمابین باہمی تعلقات یقینی طور پرمتاثر ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ بالخصوص افغانستان میں جاری امریکی کارروائیوں سے متعلق رابطہ کاری اور پاکستان میں اقتصادی صورتحال کو بہتر بنانے سے متعلق مسائل پیدا ہوئے ہیں۔ تاہم انہوں نے امید ظاہر کی کہ اب معاملات معمول پر آجائیں گے۔
دفاعی تجزیہ نگارعائشہ صدیقہ کے بقول پاکستانی خفیہ اداروں کی کوشش ہے کہ پاکستان اور افغانستان میں ہونے والے امریکی آپریشنز کے بارے میں انہیں مکمل معلومات ہوں،’ بہت واضح ہے۔۔۔ امریکی کارروائیوں پر وہ مکمل نگاہ رکھنا چاہتے ہیں۔ اس حوالے سے کوئی ڈیل ہو سکتی ہے‘۔ ان کے مطابق پاکستانی حکام کی خواہش ہے کہ افغانستان میں جو کچھ بھی ہو رہا ہے، ان تمام آپریشنز کے حوالے سے بھی پاکستان کو اعتماد میں لیا جائے۔
36 سالہ ریمنڈ ڈیوس کو بدھ کے دن عدالتی حکم پر رہا کر دیا گیا تھا۔ امریکی حکام کے مطابق وہ کنٹریکٹ پر سی آئی اے کے ساتھ وابستہ تھا۔ اس پر الزام تھا کہ اس نے ستائیس جنوری کو لاہور شہر میں دو پاکستانی باشندوں کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ ڈیوس کے بقول اس نے اپنے دفاع میں گولی چلائی تھی۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: عابد حسین