1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ریکارڈ تعداد میں تارکین وطن ہسپانوی علاقے تک پہنچ گئے

18 مئی 2021

ہزاروں تارکین وطن تیر کر کے یا پھر کشتیوں میں سوار ہو کر افریقہ کے ساتھ یورپی یونین کی زمینی سرحد کے دوسری جانب پہنچ گئے ہیں۔ ان میں سے ایک بڑی تعداد نابالغ بچوں کی ہے۔

https://p.dw.com/p/3tWyF
Spanien | marokkanischen Migranten erreichen die Küste von Ceuta
تصویر: Antonio Sempere/EUROPA PRESS/dpa/picture alliance

اسپین میں حکام کا کہنا ہے کہ 17 مئی پیر کے روز تقریباً پانچ ہزار افراد مراکش کی سرحد عبور کر کے اسپین کے علاقے سیوٹا میں داخل ہو گئے۔ ایک دن میں اتنی بڑی تعداد میں تارکین وطن کا سیوٹا پہنچنے کا یہ ایک نیا ریکارڈ ہے۔

نقل مکانی کرنے والوں میں یہ اضافہ ایک ایسے وقت ہوا ہے جب اسپین نے علاج کے نام پر مراکش کے ایک باغی رہنما کو اپنے ملک میں  رکھنے کا فیصلہ کیا۔ حال ہی میں مراکش نے اسپین کے اس فیصلے کے خلاف سفارتی سطح پر احتجاج بھی کیا تھا۔

ہزاروں نوجوان تارکین وطن، جن میں تقریباً ایک ہزار نابالغ بھی شامل ہیں، زبردست قلعہ بند سرحد کو عبور کر کے تیرے ہوئے سیوٹا پہنچ  گئے۔ ان میں سے بعض نے بادبانی کشتیوں یا پھر ٹیوب کا سہارا لیا اور تیرتے ہوئے اسپین کی سرحد پر دستک دی۔ مقامی میڈیا کے مطابق اس کوشش میں کم سے کم ایک شخص ہلاک بھی ہو گیا۔

Spanien | marokkanischen Migranten erreichen die Küste von Ceuta
تصویر: Antonio Sempere/AP Photo/picture alliance

سیؤٹا اور میلیلا کی ہسپانوی انکلیو افریقہ کے ساتھ ملنے والی واحد یورپین یونین کی زمینی سرحد ہیں اور یورپ کی جانب ہجرت کرنے کے خواہش مند افراد عموماً  انہیں کو ہدف بناتے ہیں۔ اس برس جنوری سے 15 مئی کے دوران صرف 475 تارکین وطن ہی سیوٹا پہنچ سکے تھے، تاہم پیر کے روز اچانک پانچ ہزار کے قریب وارد ہو گئے۔

مراکش اسپین سے ناراض کیوں ہے؟

مقامی حکام کا الزام ہے کہ سفارتی تنازعے کی وجہ سے سرحد کی نگرانی کرنے والے مراکش کے محافظوں نے دانستہ طور پر نرمی کی جس کی وجہ سے ایسا ہوا ہے۔  مراکش کے پولیساریو فرنٹ کے رہنما براہیم غالی کا گزشتہ ماہ سے اسپین میں کووڈ 19 کاعلاج چل رہا ہے اور اسی وجہ سے حالیہ ہفتوں میں رباط اور اسپین کے درمیان تعلقات خوشگوار نہیں رہے ہیں۔  یہ رہنما مغربی صحارہ علاقے کی مراکش سے آزادی کے لیے لڑتے رہے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے اس تنازعے سے غیر قانونی تارکین وطن کے حوالے سے دونوں میں جو دو طرفہ تعاون کا معاہدہ ہے وہ بھی خطرے میں پڑ سکتا ہے۔ مراکش نے اس کے لیے اسپین پر حال ہی میں شدید نکتہ چینی بھی کی تھی۔

Spanien | marokkanischen Migranten erreichen die Küste von Ceuta
تصویر: Antonio Sempere/EUROPA PRESS/dpa/picture alliance

مقامی میڈیا میں تارکین وطن سے متعلق جو فوٹیج نشر کی گئی ہے اس میں لوگوں کو سرحد کی اونچی باڑ پر چڑھتے ہوئے اور ساحل سمندر کی جانب دوڑتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ بعض تصاویر میں لوگوں کو قطاروں میں رجسٹریشن کے لیے کھڑے ہوئے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ یہ تمام اشارے اس بات کا ثبوت ہیں کہ مراکش کے سرحدی گارڈز کی مرضی کے بغیر اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کا سرحد عبور کرنا آسان نہیں تھا۔

اسپین کا رد عمل کیا رہا؟

پیر کے روز اسپین کی وزارت داخلہ نے اپنے ایک بیان میں کہا کا اسپین، ''مہاجرت سے متعلق ایسی پالیسی پر انتھک محنت کرتا رہا ہے جس کا تعلق پوری یورپی یونین اور مراکش سے ہے، وہ ملک جہاں سے لوگ تیر کر کے یہاں تک پہنچے ہیں۔''

اسپین ميں پاکستانی لڑکياں تعلیمی میدان میں آگے مگر جبری شادیاں مسئلہ

اسپین نے اس تناظر میں بڑی تعداد میں اضافی سکیورٹی گارڈز اور حکام کو تعینات کیا ہے تاکہ ایسے آنے والے افراد کو واپس جلد از بھیجا جا سکے۔ رباط معاوضے کی ادائیگی اور اپنی پولیس و فوج کی تربیت کے بدلے میں تارکین وطن کی روک تھام کے سلسلے میں میڈرڈ کے ساتھ تعاون کرتا رہا ہے۔ انتہا پسندی کے خلاف جنگ میں بھی یورپی یونین کا انحصار مراکش کی انٹیلیجنس پر رہا ہے۔

اسپین قانونی طور پر مراکش کے شہریوں کو سیاسی پناہ دینے کا مجاز نہیں ہے تاہم ایسے نا بالغ بچوں کو حکومت کی نگرانی میں رکھا جا سکتا ہے جو بغیر کسی سرپرست کے ملک میں نقل مکانی کر کے آ گئے ہوں۔  

ص ز / ج ا   (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز، ای ایف ای)

اسپین میں پاکستانی مہاجرین کو مشکلات کا سامنا

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید