ریکوڈک کیس جرمانہ، پاکستان کی طرف سے حکمِ امتناعی کا خیرمقدم
18 ستمبر 2020پاکستان کے اٹارنی جنرل نے ٹربیونل کے آرڈر کو ’’پاکستان اور اور اس کی قانونی ٹیم کی کامیابی‘‘ قرار دیا۔
عالمی بینک کے ایک ٹربیونل نے جولائی 2019 میں پاکستان کی طرف سے ٹیتھیان کاپر کمپنی (ٹی سی سی) کے ساتھ کان کنی کا معاہدہ ختم کرنے پر تقریباً چھ ارب ڈالر کا ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا تھا۔
یہ رقم ٹربیونل کی تاریخ کا سب سے بڑا جرمانہ سمجھی جاتی ہے، جس کے لیے پاکستان میں بعض حلقے غلط حکومتی فیصلوں اور سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی عدالتی مداخلت کو ذمہ دار ٹہراتے ہیں۔
کورونا اور جرمانہ
بین الاقوامی سرمایہ کاری میں تنازعات سے متعلق انٹرنیشنل ٹربیونل پہلے ہی یہ فیصلہ دے چکا ہے کہ اس کیس میں پاکستان کی وفاقی اور بلوچستان کی صوبائی حکومت نے یک طرفہ طور پر معاہدہ ختم کر کے ٹیتھیان کاپر کمپنی کو نقصان پہنچایا۔
پاکستان نے فیصلے کے خلاف اپیل کی تھی جس پر ٹربیونل نے عارضی اِسٹے دے رکھا تھا۔
بعد میں حکومت نے موقف اختیار کیا کہ اتنی بڑی رقم کی ادائیگی سے پاکستان کی کورونا کے خلاف لڑائی متاثر ہو گی۔ پاکستان کی درخواست پر جمعرات سولہ ستمبر کو ٹربیونل نے اس حکم امتناعی میں مزید توسیع کر دی۔
امکان ہے کہ جرمانے کی منسوخی سے متعلق پاکستانی درخواست پر حتمی فیصلہ اگلے سال مئی تک آئے گا۔
بلوچستان کا نقصان
ریکو ڈک ضلع چاغی میں ایران اور افغان سرحدوں کے قریب واقع ایک گاؤں کا نام ہے، جس کا بلوچی زبان میں مطلب ریت کا ٹیلہ ہے۔ ریکو ڈک میں تانبے اور سونے کے ذخائر کا شمار دنیا کے بڑے ذخائر میں ہوتا ہے جہاں سےسالانہ لاکھوں ٹن پیداوار کی جا سکتی ہے۔
ریکوڈک کے قریب سائندک کاپر اینڈ گولڈ پراجیکٹ بھی واقع ہے، جس کی لیز چینی کمپنی ایم آر ڈی ایل کے پاس ہے۔
بلوچستان کے قوم پرست حلقوں کو شکایت رہی ہے کہ معدنی وسائل سے مالا مال اس پسماندہ صوبے کو اس کے جائز حقوق سے محروم رکھا گیا ہے، جس کی ذمہ داری وہ وفاق اور فوج پر ڈالتے ہیں۔
عدالت کی مداخلت
حکومت پاکستان اور ٹیتھیان کاپر کمپنی کے درمیان تنازع کئی سال پرانا ہے۔
پاکستانی حکام نے انٹرنیشنل کمپنیوں کے ساتھ کان کنی سے متعلق تنازعات کو ثالثی کے ذریعے حل کرنے کی کوششیں کیں۔ لیکن پھر چیف جسٹس افتخار چوہدری کی قیادت میں عدالت عظمیٰ کے احکامات پر حکومت کو معاہدہ منسوخ کرنا پڑا۔
وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی اور سی پیک اتھارٹی کے سربراہ عاصم سلیم باجوا کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت بلوچستان کے وسائل کی ترقی کے لیے مقامی سرمایاکاری اور ٹیکنالوجی کو شفاف طریقے سے فروغ دینے پر غور کر رہی ہے۔