زرداری کی درخواست پر تفتیشی رپورٹ کا اجراء مؤخر
31 مارچ 2010بے نظیر کے قتل کی تحقیقات پر مبنی اقوام متحدہ کی یہ حساس رپورٹ بدھ کو سیکریٹری جنرل بان کی مون کو پیش کی جانی تھی۔ رپورٹ کا اجراء ملتوی کرنے کا اعلان تحقیقاتی کمیشن کی پریس کانفرنس سے چند گھنٹے قبل کیا گیا۔
عین اسی موقع پر اقوام متحدہ نے پاکستان میں سلامتی کو درپیش مبینہ خطرات کے پیش نظر اپنے دفاتر تین روز تک بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔ پاکستان میں اقوام متحدہ کے 2000 ہزار کے برابر عملے کو گھروں پر رہ کر دفتری کام نمٹانے کی ہدایات دی گئی ہیں۔
اس کمیشن کی سربراہی اقوام متحدہ میں چلی کے سفیر Heraldo Munoz کررہے تھے جبکہ دیگر دو ارکان انڈونیشیا کے سابق اٹارنی جنرل Marzuki Darusman اور آئرلینڈ کے سابق پولیس عہدیدار Peter Fitzgerald تھے۔
یو این کے متعین کردہ خود مختار کمیشن نے جولائی 2009ء میں اپنے کام کا آغاز کیا تھا۔ یو این کے ترجمان Martin Nesirky کے بقول بان کی مون نے پاکستانی صدر کی ہنگامی اپیل کو منظور کرتے ہوئے رپورٹ کا اجراء 15 اپریل تک ملتوی کیا ہے۔ ان کے مطابق یہ تحقیقاتی رپورٹ پاکستان کے حوالے اس وقت تک نہیں کی جائے گی جب تک بان کی مون خود اس کا مطالعہ نہ کرلیں۔
عالمی ادارے کے ترجمان کے مطابق تحقیقاتی کمیشن نے بے نظیر کے قتل سے متعلق تمام پہلوؤں کا تفصیلی جائزہ لے کر رپورٹ مرتب کی ہے جو اب بالکل مکمل ہوچکی ہے۔
رواں سال فروری کے اواخر میں تحقیقاتی کمیشن نے صدر زرداری سے ملاقات کی تھی۔ کمیشن نومبر میں سابق فوجی صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف سے بھی پوچھ گچھ کرچکا ہے۔
اقوام متحدہ کا کمیشن واضح کرچکا ہے کہ ان کا دائرہ اختیار حقائق جانچنے کی حد تک محدود ہے اور یہ مجرم کی کھوج طرز کی تفتیش نہیں۔ خیال رہے کہ بے نظیر کے قتل کی تحقیقات میں برطانیہ کے مشہور زمانہ سکاٹ لینڈ یارڈ نے بھی حصہ لیا اور دعویٰ کیا کہ پیپلز پارٹی کی مرحوم سربراہ کی ہلاکت کا سبب حملہ آور کی گولی نہیں بنا بلکہ خودکش حملے کے باعث ان کے سر کا پچھلا حصہ گاڑی سے ٹکرانا مہلک ثابت ہوا۔
مسلم دنیا کی پہلی خاتون وزیراعظم کا اعزاز پانے والی بے نظیر کو 27 دسمبر 2007 کو راولپنڈی کے لیاقت باغ میں پہلے گولیوں کے وار کرکے اور بعد میں خودکش حملہ کرکے ہلاک کردیا گیا تھا۔ بھٹو کے حامیوں نے اس وقت پاکستان میں جنرل پرویز مشرف کی حکومت کے تحت تحقیقات پر عدم اعتماد ظاہر کیا اور جائے وقوعہ سے شواہد مٹادئے جانے کے الزامات بھی لگائے گئے۔
رپورٹ : شادی خان سیف
ادارت : عابد حسین