زلزلہ ء ہیٹی، ایک لاکھ سے زائد ہلاکتوں کا خدشہ
14 جنوری 2010کئی ممالک کی جانب سے مالی امداد کے اعلانات سامنے آچکے ہیں اور امدادی ٹیمیں بھی روانہ ہو چکی ہیں۔ تازہ رپورٹوں کے مطابق بحالی کے کاموں میں شدید دشواریوں کا سامنا ہے۔ دارالحکومت پورٹ آف پرانس اور اس کے ارد گرد کا علاقہ ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہو گیا ہے۔
پورٹ او پرانس سمیت متاثرہ علاقوں میں افراتفری کا عالم ہے جس کی وجہ سے امدادی کاموں میں بھی رکاوٹ آ رہی ہے۔ لوگ اپنی مدد آپ کے تحت ملبے سے لاشوں اور زخمیوں کو نکال رہے ہیں۔
اقوام متحدہ نے ہیٹی میں اپنے 14 اہلکاروں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔ نیویارک سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ مرنے والوں میں سے دس کا تعلق برازیل سے، تین کا اردن سے جبکہ ایک ہیٹی کا مقامی باشندہ تھا۔ اقوام متحدہ کے پچاس سے زائد اہلکار زخمی ہیں اور تقریباً 150 ابھی تک لاپتہ ہیں۔ اقوام متحدہ کےسیکریٹری جنرل بان کی مون نے کہا کہ وہ لاپتہ افراد کے بارے میں کسی اطلاع کا بہت بے چینی سے انتظار کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا : ''اس میں کوئی شک نہیں کہ اس وقت انسانیت کے حوالے سے ہنگامی حالت کا سامنا ہے اور انتہائی بڑے پیمانے پر امدادی سرگرمیوں کی ضرورت ہے''۔
عالمی بینک نے زلزلہ متاثرین کے لئےسو ملین ڈالر دینےکا اعلان کیا ہے۔ عالمی بینک کے سربراہ روبرٹ زولک نے کہا کہ ادارہ اس ضمن میں ہر ممکن اقدام اٹھائے گا جبکہ ہیٹی میں عالمی بینک کی جانب سے شروع کئے گئے ترقیاتی منصوبوں میں مزید تیزی لائی جائے گی۔
امریکہ کی جانب سے بھی امداد روانہ ہو چکی ہے جبکہ جرمنی نے ایک اعشاریہ پانچ ملین یورو امداد دینے کا اعلان کیا ہے۔ جرمن وزیر خارجہ گیڈو ویسٹر ویلے نے کہا کہ ایک کمیٹی بنا دی گئی ہے جو ہیٹی میں جرمن سفارت خانے کے ساتھ مل کر کام کرے گی۔ ان کا کہنا ہے: ''یہ امداد اس قیامت خیز صورتحال سے نمنٹنے کے لئےکافی نہیں ہو گی تاہم یہ ہنگامی صورتحال کوکچھ کم کرنے میں مدد ضرور دے گی''۔
جرمن امداد میں سے پانچ لاکھ یورو ادویات اور اشیائے خوردو نوش کے لئے مختص ہیں۔ امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے ہیٹی کی بحرانی صورتحال کی وجہ سے آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ سمیت ایشیائی ممالک کا اپنا دورہ منسوخ کر دیا ہے۔
رپورٹوں میں بتایا جا رہا ہے کہ متاثرہ علاقوں میں مواصلاتی نظام درھم برھم ہونے اور بجلی کی فراہمی منقطع ہونےکی وجہ سے امدادی کاموں میں شدید دشواریاں پیش آ رہی ہیں۔ پورٹ او پرانس کا ہوائی اڈہ بری طرح متاثر ہوا ہے، جس کی وجہ سے سامان ڈومینک ریپبلک کے راستے پہنچایا جا رہا ہے جبکہ ریڈ کراس نے امداد کے لئے پاناما کا راستہ منتخب کیا ہے۔ امدادی سامان کی پہلی کھیپ ہیٹی پہنچ گئی ہے۔
رپورٹ : عدنان اسحاق
ادارت : شادی خان سیف