1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

زلزلے کے بعد سمندر میں جزیرہ نمودار

زبیر بشیر25 ستمبر 2013

بلوچستان میں زلزلے کے بعد گوادر کے قریب سمندر میں ایک پہاڑ نما جزیرہ ابھر آیا ہے۔ 120 فٹ لمبے اور 300 فٹ چوڑے اس جزیرے کی اونچائی 60 سے70 فٹ ہے اور یہ گوادر کے ساحل سے تقریباً ساڑھے 300 فٹ سمندر کے اندر ہے۔

https://p.dw.com/p/19oIs
تصویر: Reuters

سمندر میں نمودار ہونے والے اس جزیرے کے حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ زیادہ عرصے تک موجود نہیں رہے گا اور آہستہ آہستہ پانی میں غائب ہو جائے گا۔

منگل کے روز پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے انتہائی پسماندہ علاقے آواران میں آنے والے اس تباہ کن زلزلے کی وجہ سے 200 سے زائد افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہو گئے تھے۔

زلزلے کے مرکز سے تقریباً 400 کلومیٹر دور سمندر میں ابھر آنے والے اس زمین کے ٹکڑے کو دیکھنے والوں کو تو پہلے اپنی آنکھوں پر یقین ہی نہیں آیا۔

گوادر کے ایک رہائشی محمد رستم نے خبر رساں اداے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے بتایا، ’’یہ کوئی معمولی چیز نہیں ہے۔ سمندر کے نیچے سے نکلنے والا یہ زمین کا بہت بڑا ٹکڑا ہے۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا، ’’اسے دیکھ کر مجھے بہت عجیب لگا۔ یہ بہت ڈرا دینے والا منظر تھا کہ اچانک سمندر میں سے ایک اتنی بڑی چیز نمودار ہو جائے۔‘‘

Pakistan Erdbeben in Pakistan Insel in der Arabischen See
اس نئے جزیرے پر لوگ چل رہے ہیںتصویر: Reuters

سمندری تحقیق سے متعلق پاکستان کے قومی ادارے سے منسلک محمد دانش، جنہوں نے دیگر ماہرین کے ساتھ اس جزیرے کا دورہ کیا ہے، اس حوالے سے بتایا کہ اس جزیرے کی سطح سے میتھین گیس نکل رہی ہے: ’’دورے کے دوران ہم نے دیکھا ہے کہ اس جزیرے کی سطح سے چھوٹے چھوٹے بلبلے نکل رہے ہیں۔ ہم نے اپنی ٹیم کے اراکین کو منع کر دیا کہ ماچس کی تیلی نہ جلائیں، کہیں آگ نہ لگ جائے۔‘‘

آسٹریلیا کی یونیورسٹی آف میلبورن کے علوم زلزلہ کے شعبے سے منسلک گیری گبسن کا اس جزیرے سے متعلق کہنا ہے، ’’یہ نیا جزیرہ ’مٹی کے آتش فشاں‘ کی مانند ہے۔ زلزلے کے شدید جھٹکوں نے جب زمین کو ہلایا تو میتھین گیس کے زیر زمین دباؤ کی وجہ سے یہ حصہ اوپر ابھر آیا:

’’گو کہ اس علاقے میں یہ اس سے پہلے بھی ہو چکا ہے لیکن یہ ایک غیر معمولی واقعہ ہے جو کبھی کبھار ہی دیکھنے کو ملتا ہے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ زلزلے کے مرکز سے 400 کلومیٹر دور اس طرح کی چیز یقیناً تجسس میں مبتلا کر دینے والی ہے۔

پاکستانی سرزمین انڈین، عرب اور یوریشین ارضیاتی پلیٹوں کے درمیان واقع ہے اور یہاں اس طرح کے شدید زلزلے آنے کاخطرہ ہر وقت موجود رہتا ہے۔

Pakistan Erdbeben in Awaran 25. September
منگل کے روز آنے والے اس شدید زلزلے میں دو سو سے زائد افراد ہلاک ہوئےتصویر: Reuters

ایسا ہی ایک منظر سن 1945ء میں بھی دیکھنے کو ملا تھا جب اس علاقے میں 8.1 شدت کا زلزلہ آیا تھا۔ کراچی یونیورسٹی کے شعبہ ارضیات سے وابستہ پروفیسر شمیم احمد شیخ کا کہنا ہے کہ یہ جزیرہ آہستہ آہستہ غائب ہو جائے گا۔

یہ اپنی طرز کا کوئی واحد واقعہ نہیں ہے۔ جزائر سولومن میں سن 2007 میں 8.0 شدت کے ایک زلزلے کے بعد ’رانوگا‘ جزیرہ مزید بلند ہوگیا تھا۔

اسی طرح سن 2004 میں 9.2 شدت کے زلزلے کے بعد سماٹرا کے اردگرد بھی سمندر میں بہت سے جزائر ابھر آئے تھے۔