1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
فطرت اور ماحولشمالی امریکہ

زمین کی حیاتیاتی جہتوں کا تحفظ وقت کی ضرورت

6 دسمبر 2020

رواں برس جولائی میں افریقی ملک بوٹسوانا کے شمالی حصے میں سينکڑوں ہاتھی مردہ حالت میں پائے گئے تھے۔ ماحولیاتی سائنسدانوں نے اس واقعے کو زمین کے ماحول کے لیے آفت قرار دیا تھا۔

https://p.dw.com/p/3mGXc
Indonesien Umweltverschmutung l Mantarochen
تصویر: Marine Megafauna Foundation, Elitza Germano

شمالی بوٹسوانا میں ہاتھیوں کی ہلاکت کو زہر خورانی کا افسوس ناک نتیجہ قرار دیا گیا تھا۔ ان ہاتھیوں نے وہ پانی پیا تھا جہاں زیر آب زہریلی کائی اُگی ہوئی تھی۔ اس کائی کا زہر پانی میں شامل ہو چکا تھا۔ یہ سبزی مائی نیلی کائی پانی کے نیچے قدرتی طور پر اُگتی ہے اور اس کا زہریلا مواد پانی میں شامل ہونے کی وجہ موسمیاتی حدت قرار دی گئی ہے۔ سائنسدان بعض جانوروں کی ناپید ہوتی نسلوں کو بچانے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

ایمیزون کا ماحولیاتی نظام 50 برس سے بھی کم عرصے میں تباہ ہو سکتا ہے

پابندی میں افزائش نسل

چند برس قبل کیلیفورنیا کے گدھ اور قطبی بلے کی نسلوں کے ناپید ہونے کا خطرہ پیدا ہو گیا تھا۔ پھر ایسی حکمت عملی اختيار کی گئی کہ ان جانوروں کو ناپید ہونے سے بچایا جائے۔ ان کو محفوظ مقامات پر رکھ کر پروان چڑھایا جا رہا ہے اور اس کے انتہائی مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔ ایسی افزائش دنیا بھر کے چڑیا گھروں میں معمول خیال کی جاتی ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ ناپید ہوتے جانوروں کو ان کے اپنے جنگلاتی ماحول ہی میں پروان چڑھانا ممکن ہوتا تو اس طرح جنگلات اور جانوروں کو تحفظ مل سکتا۔

Kalifornischer Kondor
امریکی ریاست کیلیفورنیا میں پائی جانے والے گدھ کی نسل کو محفوظ کرنے میں کامیابی حاصل ہوئی ہےتصویر: John Cancalosi/Ardea/imago images

ڈی این اور ریسکیو

ڈولی پہلی کلون بھیڑ تھی۔ ٹیکنالوجی کی مدد سے اس کا جنم سن انیس چھیانوے میں ممکن ہوا تھا۔ لیبارٹری میں خلیوں کے استعمال سے ایک ہم شکل بھیڑ کی تخلیق کی گئی تھی۔ یہ کوئی پہلا تجربہ نہیں تھا۔ انسان ایسے تجربات سن انیس سو اٹھائیس اور انیس سو باون سے جاری رکھے ہوئے تھے۔ پہلی مرتبہ ایک مينڈک کا بچہ يعنی غوکچہ سن انیس سو باون میں کامیابی سے تخلیق کیا گیا تھا۔ غوکچہ یا ٹیڈپول بعض بری و بحری جانوروں کا ابتدائی روپ ہوتا ہے۔ جیسے کہ مینڈک کا انڈے سے جنم لینے کے بعد کی پہلی صورت کو ٹیڈ پول کہا جاتا ہے۔ اس وقت بھی ناپید ہوتے جانوروں کے خلیوں سے نسل کے بچاؤ کا سلسلہ جاری ہے۔چین: چوہوں اور کوبرا سانپوں کا کاروبار کرنے والے پریشان

زمین کی بحالی

اقوام متحدہ کے پروگرام برائے ایکو سسٹم کی بحالی کی ایک دہائی کا آغاز سن دو ہزار اکیس سے ہو رہا ہے۔ اس پروگرام کے تحت ایک ٹریلین ڈالر کے خرچ سے دنیا کے قریب ایک سو پندرہ ملکوں میں زمین کی بحالی کی جائے گی۔ اگر یہ پروگرام کامیاب ہو جاتا ہے تو چین جتنے وسیع رقبے کا سابقہ ماحولیاتی نظام یا ایکو سسٹم ایک مرتبہ پھر سے بحال ہو جائے گا۔ اس پروگرام کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ بحال شدہ رقبہ پھر سے کاربن کو جذب کرنے کی صلاحیت پیدا کر لے اور اس طرح نشو و نما کے ماحول کا تحفظ بھی ہو سکے۔

Südafrika Pangolin Gürteltier
جنگلی حیات کے شکار اور تجارت پر بین الاقوامی پابندی کے باوجود پینگولین سمیت کئی جانور ناپید ہونے کی دہلیز پر ہیںتصویر: Themba Hadebe/AP Photo/picture alliance

جنگلی حیات کی تجارت اور شکار پر پابندی

پینگولین جانور کی دنیا بھر میں تجارت جاری ہے اور اس کا ناپید ہونا نظر آ رہا ہے۔ بین الاقوامی قانون کے تحت پینگولین کی تمام آٹھ قسموں کا شکار اور تجارت غیر قانونی ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ جانوروں کی غیر قانونی تجارت ماحول پسندوں کے لیے ایک بہت بڑا چیلنج ہے۔ تمام تادیبی کارروائیوں کے باوجود اسمگلروں پر قابو نہیں پایا جا سکا ہے۔ بھارت سے اچھی خبر یہ ہے کہ ناپید ہوتے ٹائیگر کی آبادی کو بڑھانے میں کامیابی حاصل ہوئی ہے۔

Symbolbild | Wasseroberfläche
سمندر کی ایک چوتھائی حیات کا ستر سے اسی فیصد انحصار مونگے کی چٹانوں پر ہےتصویر: Wolfgang Weinhäupl/imageBROKER/picture alliance

سمندری ایکو سسٹم کا تحفط بھی اہم ہے

محققین سمندری ماحولیاتی نظام کے تحفظ کی کوششیں بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس ضمن میں بحیرہ احمر کی ڈھائی ہزار کلومیٹر پر پھیلی مونگے کی چٹانوں کو یونیسکو کے سمندری عالمی ورثے میں شامل کر لیا گیا ہے۔ بحیرہ احمر میں واقع یہ دنیا کی سب سے طویل مونگے کی چٹانیں ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ مونگے کی چٹانوں پر ایک چوتھائی سمندری حیات کا انحصار ہے۔ ریسرچرز کے مطابق سن دو ہزار پچاس تک موسم شديد گرم ہونے سے مونگے کی ستر سے اسی فیصد چٹانیں تباہی کا شکار ہو جائیں گی۔

ریتیکا پانڈے (ع ح، ع س)