سائبر حملوں کا خطرہ، اسمارٹ ڈیوائسز کے لیے قانون سازی
15 ستمبر 2022یورپی یونین نے بڑھتے ہوئے سائبر حملوں کے خدشات کے پیش نظر اپنے رکن ممالک میں اسمارٹ ڈیوائسز کے استعمال کے لیے قوانین کے ایک مسودے کا اعلان کیا ہے۔ ان مجوزہ قوانین کے تحت انٹرنیٹ سے منسلک سمارٹ ڈیوائسز جن میں لیپ ٹاپ اور فریج سے لے کر موبائل ایپس تک شامل ہیں کے تیار کنندگان کو سائبر سیکیورٹی کے خطرات کا جائزہ لے کر ان کا تدارک کرنا ہوگا۔
یورپین کمیشن کے ''سائبر ریزیلینس ایکٹ‘‘ کے مسودے میں تجویز دی گئی ہے کہ اس قانون پر عملدر آمد نہ کرنے والی کمپنیوں کو 15 ملین ڈالر یا ان کی عالمی آمدن کے اڑھائی فیصد تک جرمانہ ادا کرنا ہو گا۔ یورپی یونین کے حکام کے مطابق کمپنیاں سائبر واقعات کی روک تھا م کے لیے سالانہ تقریباﹰ 29 ارب یورو خرچ کر کے 290 ارب یورو تک کی بچت کر سکتی ہیں۔حالیہ سالوں میں ہیکرز کی طرف سے کاروبار کو نقصان پہنچانے اور تاوان کی مد میں بھاری رقوم کی طلبی کے اعلی سطحی واقعات سے آپریٹنگ سسٹم، نیٹ ورک آلات اور سافٹ ویئر میں کمزوریوں سے متعلق خدشات بڑھ گئے ہیں۔
امریکا نے دنیا کو ایرانی سائبر حملے سے خبردار کیا
یورپی یونین کی ڈیجیٹل چیف مارگریتھی ویسٹیجر نے ایک بیان میں کہا،''یہ (ایکٹ) ذمہ داری وہاں عائد کرے گا جہاں اس کی ضرورت ہے، ان لوگوں ہر جو مصنوعات کو مارکیٹ میں رکھتے ہیں۔‘‘ یورپی یونین کی صنعت کے سربراہ تھیری بریٹن نے متعدد ایسے آلات کی نشاندہی کی جو ہیکنگ کے خطرے سے دوچار ہیں۔ انہوں نے کہا، ''کمپیوٹر، فون، گھریلوآلات، ورچول ڈیوائسز، کاریں، کھلونے یہ لاکھوں مربوط مصنوعات سائبر حملوں کا شکار ہو سکتے ہیں۔‘‘
مینوفیکچررز کو اپنی مصنوعات کے سائبر سیکورٹی خطرات کا جائزہ لینا ہوگا اور پانچ سال کی مدت یا ان مصنوعات کی متوقع زندگی کے دوران مسائل کو حل کرنے کے لیے مناسب طریقہ کار اختیار کرنا ہوگا۔ کمپنیوں کو سائبر حملوں کا معلوم ہونے پر ان کی اطلاع 24گھنٹوں کے اندر اندر یورپی یونین کی سائبر سیکورٹی ایجنسی ENISA کو دینی ہو گی اور ان کےحل کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے۔
روس جرمنی میں سائبر حملوں سے باز رہے، برلن حکومت
درآمد کنندگان اور تقسیم کاروں کو اس امر کی تصدیق کرنا ہو گی کہ ان کی مصنوعات یورپی یونین کے قواعد کے مطابق ہیں۔ اگر کمپنیاں ان قوانین کی تعمیل نہیں کرتیں تو قومی نگرانی کے حکام کسی بھی پراڈکٹ کی مقامی مارکیٹ میں دستیابی کو روک سکتے ہیں۔ ان مجوزہ قواعد کو باقاعدہ قانونی حثیت دینے کے لیے یورپی ممالک اور ان کے قانون سازوں کا متفق ہونا ضروری ہے۔
ش ر ⁄ ر ب (روئٹرز)