سابق اسرائیلی صدر پر جنسی زیادتی کا جرم ثابت
30 دسمبر 2010اسرائیل میں ایسا پہلی مرتبہ ہوا تھا کہ کسی سابق سربراہ مملکت کو جنسی زیادتی کے مقدمے میں کسی عدالت میں طلب کیا گیا ہو۔ موشے کاتساف کو عدالت نے ان پر عائد تمام الزامات میں قصور وار قرار دیا ہے۔ ان کے خلاف زیادتی کرنے اور جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزامات تھے۔ تل ابیب کی ایک عدالت نے 65 سالہ کاتساف کے خلاف فیصلہ سناتے ہوئے اعلان کیا کہ سزا کا تعین آئندہ دنوں میں کیا جائے گا۔ کاتساف کے وکیل ایوگڈور فیلڈمین نے بتایا کہ وہ اپنے مؤکل کی بے گناہی ثابت کرنے کی کوششیں جاری رکھیں گے۔
یہ الزامات موشے کاتساف کے ساتھ کام کرنے والی تین خواتین نے ان پر لگائے تھے۔ یہ واقعات اس وقت رونما ہوئے، جب کاتساف 1996ء سے 1999ء تک سیاحت کے وزیر تھے اور اس کے علاوہ 2000ء سے2007ء کے درمیانی عرصے میں بھی جب وہ اسرائیل کےصدر تھے۔
عدالت کا موقف تھا کہ خواتین کی جانب سے کاتساف پر لگائے جانے والے دو الزامات درست ہیں۔ عدالت میں یہ بھی ثابت ہوگیا کہ موشے کاتساف نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے ان خواتین کو اپنی ہوس کا نشانہ بنایا۔ ایک اور خاتون نے عدالت کو بتایا کہ اس نے 1988ء میں کاتساف کے ساتھ کام کرنا شروع کیا تھا اور دو ماہ بعد ہی یروشلم کے ایک ہوٹل میں وہ کاتساف کے ہاتھوں زیادتی کا شکار ہوئی تھی۔ اسی طرح دو مزید خواتین کا کہنا تھا کہ سابق صدر نے ان دونوں کو زبردستی اپنی بانہوں میں لےکرگلے لگایا تھا۔
اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق جیسے ہی عدالت نے سابق صدر کے خلاف اپنا فیصلہ سنایا، وہ کمرہء عدالت میں حیرانی سے ’نہیں، نہیں‘ چلانے لگے۔ ان کے قریبی ساتھیوں نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ ناانصافی پر مبنی ہے۔ موشے کاتساف کو2007ء میں اپنی مدت صدارت ختم ہونے سے کچھ عرصہ قبل ہی انہی الزامات کی وجہ سے اپنے عہدے سے استعفیٰ دینا پڑا تھا۔ عدالت کے باہر وکیل استغاثہ رونت امیئل کا کہنا تھا کہ یہ کوئی بہت ہی خوشگوار یا آسان دن نہیں تھا بلکہ آج اس بات کا اندازہ ہوگیا ہےکہ اسرائیل میں جمہوریت کتنی مضبوط ہے۔
موشے کاتساف نے پہلی مرتبہ جولائی 2006ء میں دفتر استغاثہ سے رابطہ کیا تھا۔ اس موقع پر ان کا موقف تھا کہ ایک متاثرہ فریق انہیں بلیک میل کر رہا ہے۔ اس واقعے کے بعد سے اس مقدمے کی گتھیاں کھلتی چلی گئیں اور کاتساف پر دباؤ بڑھتا گیا۔ اس دوران موشے کاتساف کے وکلاء نے استغاثہ کے ساتھ ایک معاہدہ بھی کیا، جس کی روسے اگر ملزم اقرار جرم کرنے کے علاوہ ایک معافی نامے پر دستخط بھی کر دیتا تو اسےکم سےکم سزا دی جانا تھی۔ تاہم اس موقع پر کاتساف نے اس معاہدے پر دستخط کرنے سے انکار کرتے ہوئے انصاف کے لئے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے کا فیصلہ کر لیا تھا۔
تل ابیب میں عدالت کے باہرخواتین کے حقوق کے لئے سرگرم تنظیموں نے مظاہرہ کرتے ہوئے سابق صدرکے لئے سخت سے سخت سزا کا مطالبہ کیا۔ گزشتہ برس شروع ہونے والے اس مقدمے کو اسرائیل سمیت دنیا بھر میں بہت زیادہ اہمیت دی جا رہی تھی۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت : مقبول ملک