سابق تھائی وزیراعظم کے بین الاقوامی وارنٹ گرفتاری
25 مئی 2010تھائی لینڈ میں حکومت مخالف مظاہرین میں زیادہ تر سابق وزیراعظم تھاکسن شناواترا کے حامی تھے۔ ایک تھائی عدالت نے سابق وزیراعظم تھاکسن شناواترا کے خلاف حالیہ ہنگاموں میں ملوث ہونے کی وجہ سے دہشت گردی کے مقدمے میں وارنٹ گرفتاری کی منظوری دے دی ہے۔ بنکاک حکومت کا موقف ہے سابق وزیراعظم شناواترا نے ملک میں بدامنی پھیلانے اور حکومت مخالف مظاہروں کو ہوا دینے کے لئے ریڈ شرٹس تحریک کو استعمال کیا۔
بنکاک میں پیش آنے والے واقعات کی تحقیقات کے لئے حکومت نے ایک کمیشن قائم کیا ہے۔ اس کمیشن کے سربراہ تھارت پینگٹ نے بتایا کہ عدالت کے پاس بین الاقوامی ورانٹ گرفتاری جاری کرنے کے حوالے سے کافی ثبوت پیش کئے گئے ہیں۔ یہ عدالتی کارروائی بند کمرے میں ہوئی۔ پینگٹ نے مزید بتایا کہ اب عدالت کے اس حکم پرعمل دارآمد کرانا اٹارنی جنرل کی ذمہ داری ہے۔ ان کے بقول حکومت کو شبہ ہے کہ ارب پتی شناواترا نے عوام کو احتجاج کی ترغیب ہی نہیں دی بلکہ مظاہرین کی مالی امداد بھی کی۔
تھاکسن شناواترا کی حکومت 2006ء میں ایک فوجی کارروائی کے بعد ختم کر دی گئی تھی۔ ان پر بدعنوانی الزامات عائد کئے گئے اور گرفتاری سے بچنے کے لئے شناواترا 2008ء سے خود ساختہ جلا وطنی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ تھائی لینڈ میں دہشت گردی کا جرم ثابت ہونے پر موت کی سزا ہے۔ تھائی لینڈ میں عوام کی ایک بڑی تعداد تھاکسن شناواترا کی حامی ہے۔ اس کی وجہ شناواترا کی سماجی نظام میں بہتری کے حوالے سے متعارف کرائی جانے والی پالیسیاں ہیں۔ تھاکسن شناوارترا اس وقت فرانس کے میں ہیں، جہاں انہوں نے کن فلمی میلے میں شرکت کی۔ ساتھ ہی فرانسیسی حکام نے انہیں متنبہ کیا ہے کہ وہ اپنے دورہ پیرس کے دوران پریس کانفرنسوں اور عوامی تقریبات سے دور رہیں۔ وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کے حوالے سے سابق وزیراعظم کی جانب سے ابھی تک کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔ اس بارے میں جب ان کے مشیر سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ وہ تھاکسن شناوارترا سے بات چیت کے بعد ہی اس بارے میں کچھ کہہ سکیں گے۔
اس دوران حکومت نے صحافیوں اور غیر ملکی سفارت کاروں کو ریڈ شرٹس مظاہرین کے قبضے سے برآمد ہونے والےمبینہ اسلحے کے بارے میں تفصیلات بتائیں۔ ان افراد کو ساتھ ہی اسلحے کے ایک گودام کے بارے میں بتایا گیا۔ غیر ملکی اور متعدد ذرائع ابلاغ نے تھائی حکومت کی جانب سے مظاہرین کے خلاف فوجی کارروائی کی مخالفت کی تھی۔
مارچ کے مہینے سے اپوزیشن ریڈشرٹس مظاہرین حکومت کے خلاف احتجاج شروع کرتے ہوئے وزیراعظم ابھیسیت ویجاجیوا کے استعفے اور نئے انتخابات کا مطالبہ کر رہے تھے۔ گزشتہ ہفتے تھائی فوج طاقت کا استعمال کرتے ہوئے اس احتجاج کو ختم کرانے میں کامیاب ہو گئی۔ جواب میں حکومت مخالف مظاہرین نے 36 اہم عمارتوں کو نذر آتش کر دیا۔ تھائی لینڈ میں مارچ سے شروع ہونے والے مظاہروں میں 86 افراد ہلاک اور تقریباً دو ہزار زخمی ہوئے۔ ہلاک ہونے والوں میں دو صحافی بھی شامل ہیں۔ تھائی دارالحکومت میں ہونے والے ہنگاموں کے بعد زندگی معمول پر آتی جا رہی ہے۔ بنکاک میں تقریباً چھ ہفتوں تک مظاہروں کا مرکز رہنے والے علاقوں میں صفائی ستھرائی کا کام جاری ہے۔ اس تجارتی مرکز کی دیواروں سے تصاویر اور نعرے مٹائے جا رہے ہیں۔
رپورٹ : عدنان اسحاق
ادارت : عاطف توقیر