سابق جرمن ٹینس اسٹار بورس بیکر برطانوی جیل سے رہا
15 دسمبر 2022برطانوی حکومت کے مطابق سابق ٹینس کے سابق جرمن کھلاڑی بورس بیکر کو برطانوی جیل سے رہا کر دیا گیا ہے اور انہیں واپس جرمنی بھیج دیا جائے گا۔ برطانیہ کے ہوم آفس نے ایک بیان میں کہا، ''کوئی بھی غیر ملکی شہری جو کسی جرم کا مرتکب ہوا ہو اور اسے جیل کی سزا دی گئی ہو، اسے جلد از جلد ملک بدر کیا جاتا ہے۔‘‘ جبکہ دفتر خارجہ نے بیکر کے معاملے پر براہ راست تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔
تین ومبلڈن ٹائٹلز سمیت چھ بڑے ٹینس ٹورنا منٹس کے فاتح کو اپریل میں لندن کی ایک عدالت نے دیوالیہ قرار دیے جانے کے بعد لاکھوں پاؤنڈز کے اثاثے چھپانے کے جرم میں دو سال اور چھ ماہ قید کی سزا سنائی تھی۔
چھ بڑے ٹائٹلز
بیکر اب 55 سال کے ہیں۔ انہوں نے 1999ء میں اس کھیل کے سب سے زیادہ معروف کھلاڑیوں میں سے ایک کے طور پر ٹینس سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ سن 2002 میں جرمنی میں ٹیکس چوری کے جرم میں انہیں سزا سنائی گئی جس کے لیے انھیں معطل قید کی سزا سنائی گئی۔
وہ میڈیا میں کام کرتے ہوئے ومبلڈن میں سالانہ بنیادوں پر بی بی سی کے لیے کمنٹری فراہم کرتے تھے۔ بیکر 2012 میں مستقل بنیادوں پر لندن چلے گئے۔ بعد میں ایک موقع پر انہوں نے کہا، ''انگلینڈ اب میرا گھر ہے۔ جرمنی میں میری کوئی پرائیوسی نہیں ہے۔‘‘
اس سال اپریل میں لندن کی ایک جیوری نے بیکر کو ان کے 2017 ء کے دیوالیہ پن سے متعلق چار معاملات میں قصوروار پایا، جس میں انہوں نے ہسپانوی جائیداد کے لیے 4.6 ملین ڈالر بینک قرض کے سلسلے میں دیوالیہ پن اعلان کیا۔
عدالت نے بیکر کو جائیداد ظاہر کرنے میں ناکامی اور قرض چھپانے کے الزامات میں قصور وار ٹھہرایا اور انہیں 30 ماہ قید کی سزا سنائی گئی۔
ومبلڈن کا نو عمر فاتح
تاہم یہ قانونی کورٹ کی بجائے ٹینس کا کورٹ تھا، جہاں بیکر زیادہ مشہور ہوئے۔ 1985ء میں صرف17 سال کی کم عمری میں ومبلڈن جیت کر بیکر شہرت کی بلندیوں پر پہنچ گئے۔ وہ دو بار آسٹریلین اوپن اور ایک بار یو ایس اوپن بھی جیتے تھے۔
ش ر⁄ ر ب ( روئٹرز، اے پی، ڈی پی اے، اے ایف پی)