سات ارب ویں بچے کی پیدائش جلد
30 اگست 2011اقوام متحدہ نے زمین پر سات ارب ویں بچے کی پیدائش کی تاریح اکتیس اکتوبر مقرر کی ہے تاہم ماہرین کا خیال ہے کہ اس حوالے سے کوئی حتمی تاریخ نہیں دی جا سکتی ہے۔ بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا کی آبادی شاید سات ارب ہو بھی چکی ہے۔ دنیا کی آبادی میں اس تیزی سے اضافے کو ماہرین دنیا کے لیے کوئی نیک شگون قرار نہیں دیتے۔ کرہء ارض لاتعداد مسائل کا شکار ہے اور آبادی میں اضافہ ان مسائل میں اضافے کا سبب بن رہا ہے۔ سب سے زیادہ مشکلات کا شکار وہ ممالک ہیں، جن کی آبادی دن دوگنی رات چوگنی بڑھ رہی ہے۔ ان میں سے بیشتر ممالک براعظم ایشیا میں پائے جاتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق عہد مسیح میں دنیا کی آبادی محض تین سو ملین تھی۔ سن اٹھارہ سو میں دنیا کی آبادی ایک ارب ہوئی تھی۔ تاہم اکیسیوں صدی کے محض گیارہ برسوں میں دنیا میں مزید ایک ارب افراد کا اضافہ ہو گیا۔
امریکہ کے مؤقر ہارورڈ اسکول آف پبلک ہیلتھ سے تعلق رکھنے والے ڈیوڈ بلوم کا کہنا ہے کہ یہ صورت حال انتہائی تشویش ناک ہے۔ ’’دنیا کو درپیش مسائل میں بیماریاں، جنگیں، ترقی، سیاسی تبدیلیاں اور عالمی عدم تعاون شامل ہیں۔‘‘
اس کے باوجود اقوام متحدہ کی پیش گوئی ہے کہ سن دو ہزار پچاس تک دنیا کی آبادی آٹھ سے دس اعشاریہ پانچ ارب ہوگی، جو کہ آبادی میں اضافے کی موجودہ شرح سے کم ہے۔ تاہم آبادی میں اضافے کا تناسب مختلف خطوں اور براعظموں میں مختلف رہے گا۔ ایشیا اور افریقہ میں آبادی کے اضافے کی شرح دوسرے براعظموں سے زیادہ رہے گی۔ بھارت چین پر سبقت لے جائے گا۔ بھارت کی آبادی اس وقت ایک اعشاریہ دو بلین ہے، جب کہ چین کی ایک اعشاریہ تین بلین۔
دوسری جانب یورپ میں آبادی کی شرح میں اضافے کے بجائے کمی دیکھی جا رہی ہے۔ ماہرین کے مطابق جہاں یہ رجحان یورپ اور مغربی ممالک کی ترقی کی وجہ ہے، وہاں مغربہ ملکوں میں بیرون ممالک سے تعلق رکھنے والے ہنرمند افراد کی ضرورت میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔
رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: عاطف توقیر