سارک: سربراہ اجلاس بھوٹان میں
27 اپریل 2010سارک تنظیم کے قیام کے پچیس برس پورے ہوگئے ہیں اوراس مناسبت سے یہ اس کا دو روزہ سلور جوبلی اجلاس ہے۔
سولہویں سارک سربراہ اجلاس کی باقاعدہ شروعات سے قبل مرکزی ایجنڈے کی تیاری کے سلسلے میں سارک ملکوں کے وزرائے خارجہ کی ملاقاتوں کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ اس سلسلے میں ایک اور اجلاس آج منگل کے روزا کوہ ہمالیہ کے دامن میں واقع ریاست بھوٹان کے دارالحکومت میں شیڈیول ہے۔ گزشتہ روز پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے میزبان ملک بھوٹان اور سری لنکا کے وزرائے خارجہ سے ملاقاتیں بھی کی تھیں۔ پاکستانی وزیر خارجہ نے امید کا اظہار کیا ہے کہ بھوٹان منعقدہ سمٹ یقینی طور پر کامیابی سے ہمکنار ہو گی۔
سارک کے آٹھ ملکوں کے سربراہ سلور جوبلی اجلاس کے موقع پر کئی علاقائی معاملات پر بات کریں گے۔ گزشتہ پچیس سالوں کی کارکردگی کا جائزہ بھی لینے کے اشارے سامنے آئے ہیں۔ اس کے علاوہ آٹھ ملکوں کے سربرہان اگلے سالوں کے لئے سماجی و اقتصادی شعبوں کے لئے نئی ترجیحات کا تعین کرنے کی بھی کوشش کریں گے۔
اس سربراہی اجلاس میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے حوالے کسی ممکنہ پیش رفت کا ذکر تو کیا جا رہا ہے لیکن تا حال کوئی قدم مثبت سمت کی جانب ابھی اٹھانا باقی ہے۔ لیکن یہ طے ہے کہ اس مناسبت سے مشترکہ اعلامیہ میں کچھ نہ کچھ حوالہ ضرور شامل کیا جائے گا۔ اس اہم مسئلے پر سارک ملکوں کے وزرائے خارجہ اپنی پیر کی نشست میں کسی نکتے پر متفق نہیں ہو سکے تھے۔ شریک ملکوں کے بعض سرکاری حکام کا خیال ہے کہ بھارت کی جانب سے کسی یقین دہانی کا انتظار کیا جا رہا ہے۔ بھارت کے علاوہ دیگر سات ملک کسی پابندی کی بات کرتے ہیں، جس پر بھارت کو اتفاق نہیں ہے۔ مضر گیسوں میں کمی کے حوالے سے بھارت کا مؤقف ہے کہ وہ رضاکارانہ طور پر پہلے ہی ماحولیات کو آلودہ کرنے والی گیسوں اور دھوئیں میں کمی لا چکا ہے۔
ایک اہم معاہدہ سماجی سیکٹر میں ترقی کی خاطر ایک مالی فنڈ کو متحرک کرنے پر ہو سکتا ہے۔ اس کو سارک ترقیاتی فنڈ (SDF) کا نام دیا گیا ہے۔ بھوٹان کے خارجہ امور کے سیکریٹری Daw Penjo کے مطابق تمام قانونی مراحل کو حتمی شکل دی جا چکی ہے۔ ترقیاتی فنڈ کے لئے تین سو ملین امریکی ڈالر کا بنیادی سرمایہ رکھا گیا ہے۔ اس ترقیاتی فنڈ کے نمایاں اغراض و مقاصد میں خواتین کی فلاح و بہبود کے ساتھ ساتھ بچوں کی صحت اور استادوں کی تربیت شامل ہے۔ اس فنڈ کے لئے بھارت کی جانب سے 189 ملین ڈالر فراہم کئے گئے ہیں۔ دوسرے ملکوں کی جانب سے مختص رقم کی تفصیلات عام نہیں کی گئیں۔
سلور جوبلی اجلاس کے موقع پر مجوزہ سارک یونیورسٹی کے لئے تیار کئے گئے قواعد و ضوابط کی منظوری دی جا سکتی ہے۔ یہ یونیورسٹی بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں قائم کی جائے گی۔
اس اجلاس میں پاکستانی اور بھارتی وزرائے اعظم کی ملاقات یقینی بتائی جاتی ہے۔ لیکن یہ ملاقات کیا جامع مذاکرات کے نئے دور کی شروعات کرنے میں مددگار ہو گی، یہ ایک سوال ہے جو سارک میڈیا پر موضوع بحث ہے۔
سارک تنظیم کے ممبر ملکوں میں میزبان بھوٹان کے علاوہ بھارت، پاکستان، سری لنکا، بنگلہ دیش، نیپال، مالدیپ اور افغانستان شامل ہیں۔ اس تنظیم کا قیام سن 1985ء میں عمل میں آیا تھا۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: عاطف توقیر