1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سب سے بڑی روسی تیل کمپنی، ڈائریکٹرز میں سابق جرمن چانسلر بھی

Irene Banos Ruiz ع ب
29 ستمبر 2017

جرمنی کے سابق وفاقی چانسلر گیرہارڈ شروئڈر کو روس کی نیم سرکاری لیکن سب سے بڑی تیل کمپنی روسنَیفٹ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا رکن منتخب کر لیا گیا ہے۔ شروئڈر کو اس کمپنی کے مالکان حصص کے ایک بڑے اجلاس میں منتخب کیا گیا۔

https://p.dw.com/p/2kz7r
تصویر: Reuters/O. Astakhova

روسی دارالحکومت ماسکو سے جمعہ انتیس ستمبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق سابق جرمن چانسلر شروئڈر کی Rosneft میں اس عہدے پر انتخاب کی صورت میں تقرری کی روس کے سرکاری میڈیا نے بھی تصدیق کر دی ہے۔

میرکل سے قبل شروئڈر کی نگرانی بھی ہوئی، رپورٹ

جرمن شہری پوٹن کو ٹرمپ سے بہتر سمجھتے ہیں، جائزہ

روس کے خلاف پابندیاں ختم نہیں کی جا سکتیں، میرکل

وفاقی جرمنی کی سیاسی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ کسی سابق حکومتی سربراہ نے بیرون ملک اور وہ بھی کسی بہت بڑے نیم سرکاری کاروباری ادارے میں اس طرح شمولیت اختیار کی ہے۔ گیرہارڈ شروئڈر کی روسنَیفٹ کے بورڈ آف گورنرز کے رکن کے طور پر انتخاب کے لیے امیدواری کی اس روسی ادارے کے چیف ایگزیکٹو افسر ایگور سیچِن کی طرف سے کھل کر حمایت کی گئی تھی۔

اس موقع پر کمپنی کے شیئر ہولڈرز کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے آج ہی سیچِن نے کہا تھا کہ گیرہارڈ شروئڈر کا روسنَیفٹ کی اعلیٰ ترین انتظامیہ میں شامل ہونا اس کمپنی کے لیے بین الاقوامی سطح پر مزید کاروباری ترقی کو یقینی بنانے کے لیے بہت سود مند ثابت ہو گا۔

Deutschland Gerhard Schroeder mit dem russiascher Präsident Wladimir Putin
گیرہارڈ شروئڈر، دائیں، اور روسی صدر ولادیمیر پوٹنتصویر: J. Bauer/AP/picture-alliance

روسنَیفٹ کے بارے میں یہ بات بھی اہم ہے کہ مشرقی یوکرائن میں جاری مسلح تنازعے میں روسی مداخلت کی وجہ سے یورپی یونین نے گزشتہ تین برسوں سے جن بہت سے روسی اداروں کے خلاف اقتصادی پابندیاں عائد کر رکھی ہیں، ان میں یہ عظیم الجثہ روسی ادارہ بھی شامل ہے، جس کی ملکیت جزوی طور پر روسی ریاست کے پاس ہے۔

گیرہارڈ شروئڈر ہیلموٹ کوہل کے بعد 1998ء سے لے کر 2005ء تک جرمنی کے وفاقی چانسلر رہے تھے۔ انگیلا میرکل شروئڈر کی پس رو کے طور پر وفاقی چانسلر بنی تھیں۔ شروئڈرنے روسنَیفٹ میں گزشتہ برس اگست میں شمولیت اختیار کی تھی اور اس بارے میں ان کا کہنا تھا کہ روسنَیفٹ سے منسلک ہونا ان کا ایک ذاتی معاملہ ہے۔

شروئڈر کی روسنَیفٹ میں شمولیت پر ان کی اپنی سینٹر لیفٹ سیاسی جماعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کی طرف سے بھی کھل کر تنقید کی گئی تھی۔ شروئڈر ماضی میں جرمنی کی اسی سب سے پرانی سیاسی جماعت کے سربراہ بھی رہ چکے ہیں۔

نیوز ایجنسی اے ایف پی نے لکھا ہے کہ شروئڈر کو روسنَیفٹ کے شیئر ہولڈرز کے جس اجلاس میں کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا رکن منتخب کیا گیا، وہ اجلاس آج روسی شہر سینٹ پیٹرزبرگ میں ہوا۔ انتخاب کے بعد گیرہارڈ شروئڈر نے کمپنی شیئر ہولڈرز سے اپنے خطاب میں ان کا شکریہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے تمام تر تجربے کو اس ادارے کی کامیابی اور ترقی کے لیے استعمال میں لانا چاہتے ہیں۔

جرمنی میں شروئڈر کے روسنَیفٹ میں اس اہم عہدے پر انتخاب کے بعد اس عمل پر شدید تنقید بھی کی جا رہی ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ روسنَیفٹ کے کریملن کے ساتھ بہت قریبی روابط ہیں اور شروئڈر پر یہ الزام بھی لگایا جا رہا ہے کہ انہیں یہ عہدہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ساتھ ان کی گہری دوستی کی وجہ سے دیا گیا ہے۔

روسنَیفٹ پر لگائی گئی یورپی یونین کی پابندیوں کی وجہ سے جرمن حکومت میں شروئڈر کی پس رو اور موجودہ چانسلر انگیلا میرکل کا اس بارے میں کہنا ہے، ’’یہ ٹھیک نہیں ہے۔‘‘