سب سے ہلاکت خیز حادثے کا شکار جہاز سمندر سے نکال ليا گيا
30 جون 2016خبر رساں ادارے ايسوسی ايٹڈ پريس کی اطالوی دارالحکومت روم سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق اطالوی بحريہ نے اس بحری جہاز کو بہت بڑی بڑی مشینوں کی مدد سے بہت پیچیدہ کارروائی کے بعد سمندر میں تقريباً 370 ميٹر کی گہرائی سے باہر نکالا۔ اب اس ٹوٹے پھوٹے جہاز کو سِسلی کی بندر گاہ پر منتقل کيا جا رہا ہے، جہاں جرائم کی تفتيش کرنے والے ماہرين اپنا کام شروع کريں گے۔
یورپ پہنچنے کی کوشش کرنے والے مہاجرین کے اس بحری جہاز کے ڈوبنے کا واقعہ گزشتہ برس اٹھارہ اپريل کو پيش آيا تھا اور اس حادثے کو بحيرہ روم ميں مہاجرين کے بحران کے دوران اب تک کے سب سے ہلاکت خیز واقعات ميں سے ايک تصور کيا جاتا ہے۔ اگرچہ يہ واضح نہيں کہ اس بحری جہاز یا بہت بڑی کشتی کی غرقابی کے وقت اس پر مجموعی طور پر کتنے افراد سوار تھے تاہم اطلاعات کے مطابق یہ سانحہ سات سو سے لے کر آٹھ سو تک زیادہ تر افريقی نژاد پناہ گزينوں اور تارکین وطن کی موت کی وجہ بنا تھا۔ اس سانحے کے بعد اس بحری جہاز پر سوار لیکن زندہ بچا ليے جانے والے تارکین وطن کی تعداد صرف اٹھائيس رہی تھی۔
اطالوی بحريہ نے اس بہت بڑی کشتی کو سمندر کی تہہ سے نکالنے کے ليے باقاعدہ آپريشن کا آغاز اسی سال موسم بہار ميں کيا تھا۔ پچھلے چند ماہ کے دوران اس کشتی کے زیر آب ملبے سے غوطہ خور 169 افراد کی لاشيں نکال چکے ہيں۔ بحيرہ روم ميں حادثے کی يہ جگہ شمالی افريقی ملک ليبيا کے ساحل سے 130 کلوميٹر کے فاصلے پر ہے۔ اس ريسکيو آپريشن کی تفصيلات اطالوی بحريہ کی جانب سے آج بروز جمعرات ايک پريس کانفرنس میں جاری کی جائیں گی۔
گزشتہ برس اس جہاز کے ڈوب جانے اور سينکڑوں مہاجرين کی ہلاکت کے بعد يورپی ممالک ميں ايک بھرپور بحث کا آغاز ہو گيا تھا۔ بعد ازاں اٹھائيس رکنی يورپی يونين نے ليبيا سے غير قانونی طور پر يورپ پہنچنے کے ليے بحيرہ روم کا خطرناک سمندری سفر کرنے والے تارکین وطن کو ايسے مزید حادثات سے بچانے کے ليے بحری دستوں کی تعيناتی کے احکامات جاری کر ديے تھے۔
يورپ کو درپيش مہاجرين کے اسی بحران کے دوران جہاں اب تک ہزارہا افراد کو بچايا جا چکا ہے وہيں سينکڑوں دیگر سمندر میں ڈوب کر ہلاک بھی ہو چکے ہيں۔ پچھلے ماہ بھی صرف تين دنوں کے دوران مختلف واقعات ميں سات سو کے قريب پناہ گزین بحيرہ روم کے پانیوں ميں ڈوب گئے تھے۔
اقوام متحدہ کے ہائی کميشن برائے مہاجرين (UNHCR) کے اندازوں کے مطابق انيس اپريل سن 2015 سے لے کر آج تک پورپ پہنچنے کی کوششوں کے دوران کُل 4,927 افراد ہلاک ہو چکے ہيں۔