سخت ترین پابندیاں، ایران اور امریکہ کے درمیان سفارتی جنگ
27 اپریل 2010امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق واشنگٹن سلامتی کونسل سے اس قرارداد کی منظوری میں کامیاب ہوجائے گا اور اس حوالے سے ممبر ممالک امریکہ پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے تہران کے خلاف سخت ترین پابندیوں کے حق میں ووٹ دیں گے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان فِلپ کروئلے نے صحافیوں سے بات چیت میں کہا کہ امریکہ اس وقت نیویارک میں ’مختلف گروپنگز‘ سے گفت و شنید میں مصروف ہے۔
’’ہم معاملات کو تفصیلی انداز سے دیکھ رہے ہیں تاکہ کسی حل پر پہنچا جا سکے اور ہم اس تمام عمل کی جلد از جلد تکمیل چاہتے ہیں۔‘‘
ایران اور امریکہ دونوں ہی فریقین کی تمام تر توجہ کا مرکز اس لمحے روس اور چین ہیں کیونکہ سلامتی کونسل کے ان دونوں ہی مستقل رکن ممالک کی جانب سے اب تک تہران مخالف پابندیوں کے حوالے سے مبہم رویے کا مظاہرہ کیا گیا ہے۔ گو کہ روس کی جانب سے گزشتہ کچھ عرصے میں ان پابندیوں کے حق میں نسبتا مثبت نقطہ نظر سامنے آیا ہے تاہم چین ابھی تک سفارتی ذرائع سے ایرانی جوہری پروگرام کے مسئلے کے حل پر زور دے رہا ہے۔ دوسری جانب سلامتی کونسل کے غیر مستقل رکن ممالک میں برازیل، ترکی اور یوگنڈا کا موقف بھی تہران مخالف پابندیوں کے حق میں واضح نہیں ہے۔ برازیل اور ترکی ان پابندیوں کے حق میں ووٹ دینے سے کتراتے دکھائی دے رہے ہیں۔
کراؤلے کے مطابق ایران دنیا بھر میں اپنے موقف کے لئے حمایت کے حصول کی کوششوں میں مصروف ہے تاہم واشنگٹن کو پورا یقین ہے کہ سلامتی کونسل جلد ہی سخت ترین پابندیوں کے حوالے سے ممکنہ قرارداد منظور کر لے گی۔
رپورٹ: عاطف توقیر
ادارت: عابد حسین