'سردیوں کی آمد موریا کیمپ کے مہاجرین کی مشکلات بڑھا دے گی‘
21 نومبر 2018ایچ آر ڈبلیو کے یورپ سے متعلق تحقیق کار ٹوڈر گارڈوس کا کہنا تھا،’’مہاجرین کو یونانی جزائر پر روک کے رکھنے کی یورپی یونین کی حمایت یافتہ پالیسی طویل عرصے سے مشکلات کے شکار تارکین وطن کی مصیبتوں میں اضافے کا سبب بن رہی ہے۔ اس پالیسی کے سبب لیسبوس کا جزیرہ ایک کھلی جیل بن کے رہ گیا ہے۔‘‘
انسانی حقوق کے نگران اس ادارے کے نمائندوں نے اکتوبر کے وسط میں موریا کیمپ کا دورہ کیا تھا اور متعدد مہاجرین سے انٹرویو بھی کیے تھے۔ دورے کے بعد ہیومن رائٹس واچ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ موریا کیمپ میں ناقص رہائشی حالات، گنجائش سے زائد پناہ گزینوں کا قیام اور پناہ گزینوں میں نا امیدی دیکھنے میں آئی ہے۔
گارڈوس نے مزید کہا،’’موریا کیمپ میں مقیم ہزاروں تارکین وطن جو یورپ میں پناہ کی تلاش میں آئے تھے، اپنے بنیادی حقوق سے محروم ہیں اور ناروا برتاؤ کا شکار ہیں۔
عالمی ادارہ برائے مہاجرین نے اس حوالے سے ایک رپورٹ میں تازہ اعداد وشمار بتاتے ہوئے کہا تھا کہ اکتیس سو کی گنجائش والے اس مہاجر کیمپ میں ساڑھے چھ ہزار پناہ گزینوں کو رجسٹر کیا گیا ہے۔
کیمپ کے مینیجر کا کہنا ہے کہ گنجائش سے زیادہ افراد کو رجسٹر کرنے کے باعث وہ معیاری رہائشی سہولیات کی ضمانت نہیں دے سکتے۔
ہر سال ہزاروں کی تعداد میں مہاجرین ترکی کے راستے بذریعہ سمندر یونانی جزیروں تک پہنچتے ہیں تاکہ یہاں سے آگے دیگر یورپی ممالک تک پہنچ سکیں۔
مارچ سن 2016 میں ترکی اور یورپی یونین کے مابین ایک معاہدہ ہوا تھا، جس کے تحت ترکی سے بحیرہ ایجئین عبور کر کے یونانی جزائر پہنچنے والے تارکین وطن کو واپس ترکی بھیجنا طے پایا تھا۔
اس معاہدے کے مطابق ترک حکومت نے غیر قانونی تارکینِ وطن کو یونان پہنچنے سے روکنے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔
تارکین وطن کو غیر قانونی اور خطرناک سفر سے روکنے یا واپس ترکی بھیج دینے کے عوض یونین نے ترکی میں مقیم شامی مہاجرین کی آباد کاری میں مدد کے لیے مالی معاونت فراہم کرنے، ترکی شہریوں کو یورپ کے شینگن زون میں ویزہ فری سفر کی اجازت دینے اور یورپی یونین میں ترکی کی رکنیت کے حوالے سے مذاکرات کی رفتار تیز کرنے کا وعدہ کیا تھا۔
ہیومن رائٹس واچ کے گارڈوس کے مطابق،’’یورپی یونین ریاستوں کو اپنے یونانی شراکت کاروں کے ساتھ یونان میں تارکین وطن اور پناہ گزینوں کی ابتر صورت حال کو بہتر بنانے کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے۔ اور انہیں فوری معاونت اور منتقلی کے ذریعے اپنی ذمہ داری نبھانی چاہیے۔‘‘
ص ح / ا ا / نیوز ایجنسی