سرطان کی وجوہات: کون صحیح کون غلط
19 مئی 2010
President's Cancer Panel کی حال ہی میں منظر عام پر آنے والی اس رپورٹ پر وائٹ ہاؤس کی طرف سے بھی حیرت اور تذبذب کا اظہار کیا گیا ہے۔ یہاں تک کہ کانگریس کے اُن اراکین نے بھی، جو ہمیشہ پبلک ہیلتھ کے لئے سیاسی سطح پر سرگرم رہتے ہیں، صدارتی کینسر پینل کی اس رپورٹ پر زیادہ تر خاموشی اختیار کی ہے۔ کینسر کے ماہرین نے کہا ہے کہ اس رپورٹ میں سرطان کی بنیادی وجوہات اور اس کا سبب بننے والے عوامل پر روشنی ڈالنے کے بجائے محض مفروضات کی بنیاد پر ایسی چیزوں کو کینسر پیدا کرنے کی اصل وجہ قرار دیا گیا ہے، جو بظاہر اتنی نقصان دہ نہیں ہیں۔ President's Cancer Panel کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق امریکی باشندوں کو کیمیائی مادوں، گیسوں اور برقی شعاؤں سے کینسر یا سرطان کے مہلک عارضے کے بہت زیادہ خطرات کا سامنا ہے۔ سرطان کے مرض کے انسداد سے متعلق امریکی صدر کے متعدد مشیروں نے وفاقی حکومت سے عوام کی صحت کو ان مضُر اشیاء کے اثرات سے محفوظ رکھنے کے لئے مؤثر اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔
امریکہ میں کینسر جیسی موذی بیماری کا سبب بننے والی جملہ وجوہات میں سے دوتہائی کا تعلق وہاں کے باشندوں کے لائف اسٹائل یا طرز زندگی سے ہے، جن میں تمباکو نوشی، غیر صحت بخش غذا کا استعمال، جسمانی حرکت یا ورزش کی شدید کمی وغیرہ شامل ہیں۔ صدارتی کینسر پینل نے کہا ہے کہ بہت سے کینسر کے کیسز سے بچا جا سکتا ہے۔ یہ ایسے کیسز ہیں، جن کا سبب ماحولیاتی آلودگی ، ریڈون یا زمین سے نکلنے والے تابکار عناصر اور طبی معائنوں کے لئے ضروری اسکینگ کے دوران خارج ہونے والی شعائیں بن رہی ہیں۔ رپورٹ مرتب کرنے والے ماہرین نے یہ بھی کہا ہے کہ اگرچہ اب تک موبائیل فون اور کینسر کے درمیان کسی براہِ راست تعلق کا ثبوت نہیں ملا ہے، تاہم لوگوں کو محتاط رہنا چاہیے اور موبائل فون پر اپنی بات چیت مختصر رکھنی چاہیے۔ اس رپورٹ نے کینسر کے کئی ماہرین کے ساتھ ساتھ صنعتی شعبے کو بھی حیران کر دیا ہے۔
st.Louis میں واشنگٹن یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن کے ڈاکٹر Graham Colditz نے کہا کہ زیادہ تر ماہرین یہ جانتے ہیں اور اس پر اتفاق کرتے ہیں کہ درحقیقت تمباکو نوشی اور غیر صحت مندانہ لائف اسٹائل یا طرز زندگی سرطان کے عارضے کی بنیادی وجوہات ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جسمانی حرکت یا ورزش کی کمی، موٹاپا، وزن میں تیزی سے اضافہ، یہ امریکہ میں کینسر کے 20 فیصد یا اس سے بھی زیادہ کیسز کا باعث بنتے ہیں نہ کہ President's Cancer Panel کی رپورٹ میں درج پانی کی بوتلوں میں کیمیائی مادوں کی موجودگی، ماحولیاتی آلودگی اور موبائل فونز سے خارج ہونے والی شعائیں۔
American Cancer Society کے ماہرین کے ایک گروپ میں شامل ڈاکٹر مائیکل تھُون کے بقول’President's Cancer Panel کی یہ رپوٹ کافی اشتعال انگیز ہے کیونکہ یہ اِس میں ’مفروضوں کو بھی ثابت شُدہ حقائق کی صورت میں پیش کیا گیا ہے۔‘مثال کے طور پر اس رپورٹ کے خلاصے میں یہ کہا گیا ہے کہ ’اب تک ماحولیاتی آلودگی سے پیدا ہونے والےسرطان کے خطرات کو بہت کم اہمیت دی گئی ہے‘۔ تاہم یہ ایک ایسا بیان ہے، جس پر سائنسدانوں میں اتفاقِ رائے نہیں پایا جاتا۔ یہ بیان محض اُس بحث کا ایک رُخ ہے، جو گزشتہ 30 برسوں سے جاری ہے۔ اِس رپورٹ کے مرتبین نے پہلی بار ایسی چیزوں کو کینسر کے اسباب قرار دیا ہے، جن کا تعلق عام زندگی اور رہن سہن کے انداز سے ہے اور جن کے بارے میں اب تک محققین کے مابین بھی اختلاف رائے پایا جاتا تھا۔
صدارتی کینسر پینل کے بارے میں چند اہم معلومات
امریکہ کا President's Cancer Panel سن 1971ء میں قائم کیا گیا تھا۔ یہ تین اراکین پر مشتمل ہوتا ہے، جن میں سے کم از کم دو کا نامور سائنسدان اور ماہر طب ہونا ضروری ہوتا ہے۔ ان میں سے ایک ممبر کو صدر خود ایک سال کے لئے منتخب کرتا ہے۔ دیگر دو ماہرین تین تین سالوں کے لئے مقرر کئے جاتے ہیں۔ یہ پینل صدر مملکت کو نیشنل کینسر پروگرام سے متعلق اہم قوانین کے اطلاق اور اس کے اثرات سے آگاہ کرتا ہے۔ ہر سال چار دفعہ اس پینل کی میٹنگ ہوتی ہے، جو کہ عوام کے لئے بھی اوپن ہوتی ہے۔
President's Cancer Panel کی تازہ ترین رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ماحولیاتی آلودگی اور موبائل فون کے علاوہ عام گھریلو استعمال کی اشیاء مثلاً پانی کی بوتلیں بھی کینسر کی وجہ بن سکتی ہیں۔ یہ رپورٹ ہارورڈ یونیورسٹی کے کالج آف میڈیسن کے سرجری کے پروفیسر ڈاکٹر La Salle Lefall اور ٹیکساس یونیورسٹی کے اینڈرسن کینسر سینٹر کے emeritus پروفیسر مارگریٹ کرپکے نے مل کر تیار کی ہے۔ تاہم اس وقت President's Cancer Panel کے تیسرے رکن کی نشست خالی ہے۔ ان پروفیسروں نے امریکی صدر باراک اوباما کے نام ایک خط میں تحریر کیا ہے’ امریکی باشندے پیدائش سے پہلے ہی سرطان زا مادوں کے خطرات سے دو چار رہتے ہیں۔ انہوں نے صدر اوباما سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے پانی، غذائی اجزا، اور ہوا کو کینسر پیدا کرنے والے مادوں، عفونتی زہریلے مواد یا ٹوکسنز وغیرہ سے پاک کرنے کے لئے ممکنہ اقدامات کریں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ چیزیں امریکی عوام کو معذور کر رہی ہیں اور امریکی قوم کی بارآوری اس سے شدید طور پر متاثر ہو رہی ہے۔
کینسر کا مرض ، امراض قلب کے بعد امریکی باشندوں کی اموات کا باعث بننے والی دوسری بڑی وجہ ہے۔ ماہرین کے مطابق کینسر کے کئی کیسز، بالخصوص بچوں میں اس بیماری کے پیدا ہونے کی وجوہات زیادہ تر نامعلوم ہوتی ہیں اور ایسے کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے۔
President's Cancer Panel کی رپورٹ کے مطابق امریکی مارکیٹ میں 80 ہزار ایسے کیمیکلز دستیاب ہیں، جو کینسر کا باعث بن سکتے ہیں اور جن میں سے اکثر کا استعمال کروڑوں امریکی باشندے روز مرہ زندگی میں کر رہے ہیں۔ ان کے صحت پر مرتب ہونے والے خوفناک اثرات کے بارے میں یا تو تحقیق نہیں کی گئی یا بہت کم معلومات پائی جاتی ہیں۔
امریکی کینسر ماہرین کے مطالبات
ماحول کی آلودگی کے باعث صحت کودرپیش خطرات پر ریسرچ میں اضافہ کیا جائے۔ عوام کے اندر ماحولیاتی کینسر کے خطرات سے متعلق شعور پیدا کیا جائے۔ طبی معائنوں میں اسکینگ کے غیر ضروری استعمال سے پرہیز کیا جائے کیونکہ ان کی شعائیں سرطان کا باعث بن سکتی ہیں۔ عفونتی زہریلے مواد اور شعاؤں سے متاثر ہونے والے امریکی فوجیوں اور عام باشندوں کی ممکنہ مدد کی جائے۔
رپورٹ کشور مصطفیٰ
ادارت امجد علی