چین: ’ونٹر اولمپکس کا امریکی بائیکاٹ تعاون کو نقصان دے گا‘
7 دسمبر 2021بیجنگ میں منعقد ہونے والے ونٹر اولمپکس 2022ء کے خلاف امریکا کے سفارتی بائیکاٹ کی خبروں پر چین نے سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔ بیجنگ نے خبردار کیا ہے کہ اس اقدام سے دونوں ممالک کے درمیان اہم امور پر جاری دوطرفہ مذاکرات اور تعاون کو نقصان پہنچے گا۔ چین نے کھیلوں کو سیاست سے علیحدہ رکھنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
امریکی کانگریس کے چند ممبران اور انسانی حقوق کے سرگرم گروپوں کی جانب سے ایسے وقت میں بائیکاٹ کی حمایت کی جا رہی ہے، جب حال ہی میں امریکی صدر جو بائیڈن اور چینی رہنما شی جن پنگ کے درمیان بات چیت ہوئی ہے۔ اس گفتگو کا مقصد دونوں ممالک کے مابین تناؤ کو کم کرنا تھا۔
واشنگٹن کا مؤقف
امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ چین میں انسانی حقوق کے خلاف ''مظالم‘‘ کی وجہ سے امریکی حکومت کے اہلکار بیجنگ میں ونٹر اولمپکس 2022ء کا بائیکاٹ کریں گے۔ تاہم امریکی ایتھلیٹس کو سرمائی اولمپکس کے مقابلوں میں حصہ لینے کی اجازت ہو گی۔
امریکی پریس سیکریٹری جینیفر پساکی کے بقول، ''انسانی حقوق کا فروغ امریکا کے بنیادی عزائم کا حصہ ہے اور امریکا کھیلوں کے اس میلے میں حصہ نہیں لے گا۔‘‘
بیجنگ کا ردعمل
چین نے اس بائیکاٹ کی شدید مخالفت کی ہے۔ دارالحکومت بیجنگ میں چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ژاؤ لیجیان کے مطابق اس فیصلے کے خلاف ''سخت جوابی اقدامات‘‘ کیے جائیں گے۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ سرمائی اولمپکس میں خلل ڈالنے کی امریکا کی ''سازش‘‘ ناکام ہو گئی، جس کے نتیجے میں امریکا کی ''اخلاقی ساکھ‘‘ ختم ہو گئی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ ژاؤ لیجیان نے امریکا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سیاست کو کھیلوں میں شامل نہ کریں اور بائیکاٹ کا یہ فیصلہ اولمپکس کے اصولوں کے خلاف ہے۔
چینی ٹینس اسٹار پینگ شوائی کی 'گمشدگی‘
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق سن 2008 کے سمر گیمز کے بعد سے چین میں انسانی حقوق کی صورتحال میں کوئی بہتری نہیں آئی ہے۔ ٹینس کھلاڑی پینگ شوائی کا حالیہ معاملہ اس دعوے کی حمایت کرتا دکھائی دیتا ہے۔
چین کی ٹینس اسٹار پینگ شوائی سوشل میڈیا پر ایک پیغام پوسٹ کرنے کے بعد دو نومبر سے لا پتہ ہو گئی تھیں۔ انہوں نے اپنی پوسٹ میں ایک اعلیٰ چینی اہلکار پر جنسی زیادتی کا الزام عائد کیا تھا۔
ان کی گمشدگی کی خبر آنے کے بعد جب یورپی یونین سمیت کئی حلقوں کی جانب سے نکتہ چینی شروع ہوئی تو تقریباً دو ہفتے بعد وہ بیجنگ میں اس وقت دوبارہ منظر عام آئیں، جب انہوں نے انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی کے صدر تھامس باخ سے ویڈیو کال پر گفتگو کی تھی۔
ع آ / ا ا (روئٹرز، اے پی)