سری لنکا جنگی جرائم کو چھپا رہا ہے، رپورٹ
5 فروری 2014یہ تفتیش بدھ کو شائع کی گئی جس میں سری لنکا میں تامل باغیوں کے خلاف حکومتی جنگ کے آخری دِنوں میں ہونے والی ہلاکتوں کا جائزہ لیا گیا ہے۔ اس تفتیش پر مبنی رپورٹ آسٹریلیا کے پبلک انٹرسٹ ایڈووکیسی سینٹر (پی آئی اے سی) نے جاری کی ہے۔ اس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ مئی 2009ء میں تامل ٹائیگر باغیوں کے خلاف حکومت کی حتمی کارروائی کے دوران فوجی ’بڑے پیمانے‘ پر جنگی جرائم کے مرتکب ہوئے۔
یہ تفتیش ایسے وقت سامنے آئی ہے جب آئندہ ماہ اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس کونسل کا ایک سیشن بھی ہونے جا رہا ہے۔ اس دوران امریکا ایک تیسری قرار داد پیش کرے گا جس میں سری لنکا پر اپنے فوجیوں کی کارروائیوں کی تفتیش کرنے پر زور دیا جائے گا۔ دوسری صورت میں کولمبو حکومت کو مزید بین الاقوامی سرزنش کا سامنا کرنے پڑے گا۔
حکومتی فورسز نے تامل باغیوں کو شکست دے کر طویل عرصے تک جاری رہنے ولی نسلی جنگ کو ختم کر دیا تھا۔ حتمی لڑائی کے دوران ’نو فائر‘ زون میں فوج کی بمباری میں شہریوں کی مبینہ ہلاکتوں پر کولمبو حکومت کو جنگ کے خاتمے سے ہی عالمی تنقید کا سامنا ہے۔
تاہم سری لنکا ان الزامات کی تفتیش کرنے سے انکار کرتا آیا ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس کی فوج پر 37سالہ جنگ کے آخری ایام کے دوران 40 ہزار شہری ہلاک ہوئے۔
اقوام متحدہ کی جانب سے جنگ کے خاتمے کے فوری بعد سامنے آنے والے اندازوں کے مطابق تامل باغیوں کے خلاف سری لنکا کی حتمی فوجی کارروائی کے دوران کم از کم سات ہزار شہری ہلاک ہوئے تھے۔ اس وقت ہیومن رائٹس واچ اور ایمنسٹی انٹرنیشنل اس لڑائی کے نتیجے میں شہری ہلاکتوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ بتائی تھی۔
تازہ تفتیش میں خودمختار بین الاقوامی ماہرین، اقوام متحدہ کے عملے اور عینی شاہدین کی نئی گواہیوں کو شامل کیا گیا ہے۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے: ’’جنگ کے آخری مہینوں میں بعض ایسے مبینہ جرائم سامنے آئے جن میں جنگ کے قوانین کی کھلی خلاف ورزی کی گئی۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان جرائم کا دانستہ ارتکاب کیا گیا۔‘‘
سری لنکا کے جنگ زدہ علاقوں میں باغیوں اور حکومتی فورسز کے درمیان سالوں جاری رہنے والی لڑائی کے باعث ہزاروں تامل باشندے اپنے گھر بار چھوڑنے پر بھی مجبور ہوئے تھے۔