1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سری لنکا: حلال گوشت کے بائیکاٹ کی مہم

18 فروری 2013

سری لنکا، جو پہلے ہی لسانی اور مذ ہبی بنیادوں پر مختلف طبقات میں بٹا ہوا ہے، اب بدھ مت کے ماننے والے راہبوں کے حلال گوشت کے بائیکاٹ کے حالیہ اعلان کے بعد مزید منقسم ہوتا نظر آتا ہے۔

https://p.dw.com/p/17fy8
تصویر: AP

بدھ بھکشوؤں نے حلال گوشت کی تمام مصنوعات کے بائیکاٹ کا اعلان اتوار کے روز کیا۔ سینکڑوں بھکشوؤں کی قیادت میں دارالحکومت کولمبو کے باہر ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی، جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ ریلی میں راہبوں کی تنظیم ’بودو بالا سینا‘ نےمطالبہ کیا کہ تمام دکاندار اپریل تک حلال گوشت کی مصنوعات اپنی دکانوں سے ہٹا دیں۔

یہ مظاہرے ایسے وقت میں کئے گئے ہیں، جب سری لنکا کے صدر مہندا راجا پکشے نے بدھ مت بھکشوؤں سے یہ کہا ہے کہ وہ ملک میں مذہبی منافرت پھیلانے سے گریز کریں۔ بودو بالا سینا گروہ نے دوسرے مذاہب کا پرچار کرنے والوں سے بھی کہا ہے کہ وہ ایک ماہ کے اندر اندر سری لنکا سے چلے جائیں۔

Proteste von Mönchen in Myanmar
بدھ بھکشوؤں نے حلال گوشت کی تمام مصنوعات کے بائیکاٹ کے لئے اتوار کے روزدارالحکومت کولمبو کے باہر ایک احتجاجی ریلی نکالیتصویر: dapd

سری لنکا میں حلال اشیاء کے خلاف مہم ایسے وقت شروع ہوئی ہے، جب ملک میں پہلے سے ہی شدید مذہبی کشیدگی موجود ہے۔گزشتہ کچھ عرصے سے مسجدوں اور مندروں پر حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔ اس کے علاوہ مسلمانوں کےکاروباری مراکز کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔ بودو بالا سینا نے تردید کی ہےکہ وہ مسجدوں پر حالیہ حملوں میں ملوث ہے۔ اس تنظیم کا کہنا ہے کہ وہ اقلیتوں کے خلاف نہیں ہے۔

ریلی کے نوجوان شرکاء نے ایسی شرٹیں پہن رکھی تھیں، جن میں مسلمانوں کے جانوروں کو ذبح کرنے کے طریقے کی مذمت کی گئی ہے۔

اس تنظیم کے ایک رہنما کراما ویمالا جوتھی نے ایک بیان میں کہا کہ ملک کی آبادی کا نوّے فیصد بدھ مت، ہندو مت اور عیسائیت کو ماننے والا ہے، لہٰذا اس بات کا کوئی جواز موجود نہیں کہ اتنی بڑی آبادی کو حلال گوشت کھانے پر مجبور کیا جائے۔

اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق سری لنکا میں لسانی بنیادوں پر اب تک ایک لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

سری لنکا کی کل 20 ملین کی آبادی میں مسلمانوں کی تعداد دس فیصد سے بھی کم ہے جبکہ اس ملک میں ہندوؤں کی آبادی بارہ فیصد ہے۔ سری لنکا میں تامل باغیوں کی جانب سے جاری آزادی کی 37 سالہ مسلح جدوجہد کو 2009ء میں کچل دیا گیا تھا۔ حالیہ واقعات کو سری لنکا میں بسنے والی تمام اقلیتیں تشویش کی نظروں سے دیکھ رہی ہیں۔

zb/aa(afp)