سری لنکا کا سابقہ جنگی علاقے سے فوجیں واپس بلانے سے انکار
19 مئی 2012کولمبو سے ملنے والی رپورٹوں میں خبر ایجنسی اے ایف پی نے بتایا ہے کہ صدر راجا پاکسے نے اس حوالے سے عالمی برادری کے مطالبات تسلیم نہ کرنے کا اعلان آج ہفتے کو ملک میں کئی عشروں تک جاری رہنے والی خانہ جنگی کے خاتمے کے تین سال مکمل ہونے کے موقع پر کیا۔ آج سے ٹھیک تین سال قبل کولمبو حکومت کے دستوں نے تامل ٹائیگرز کہلانے والے علیحدگی پسند باغیوں کو حتمی طور پر شکست دے دی تھی۔
ملک میں خانہ جنگی کے خاتمے کی تیسری سالگرہ کے موقع پر قوم سے ٹیلی وژن پر خطاب میں صدر راجا پاکسے نے کہا کہ سری لنکا قریب چار عشروں تک جاری رہنے والی نسلی بنیادوں پر خونریزی کے اثرات سے آہستہ آہستہ باہر نکل رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ قومی سلامتی کے تقاضوں کے مد نظر رکھیں گے اور ماضی کے جنگ زدہ علاقوں میں قائم ملکی فوج کے کیمپ ختم کر کے سری لنکا کی حفاظت اور سلامتی کو داؤ پر نہیں لگائیں گے۔
سری لنکا میں تین سال قبل کئی ہفتوں کی بھر پور فوجی کارروائی کے نتیجے میں جن تامل علیحدگی پسندوں کو اندرون ملک حتمی طور پر شکست دے دی گئی تھی، ان کا تعلق لبریشن ٹائیگرز آف تامل ایلام یا LTTE سے تھا۔
اس تنظیم کا ذکر کرتے ہوئے صدر راجا پاکسے نے اپنے خطاب میں کہا کہ بہت سے تامل ٹائیگرز ابھی تک سری لنکا کے خلاف اپنی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے بیرون ملک فعال تامل علیحدگی پسندوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، ’یہ کوئی راز کی بات نہیں ہے کہ ایل ٹی ٹی ای کے رہنما آج بھی بیرون ملک اپنی سرگرمیاں آزادانہ طور پر جاری رکھے ہوئے ہیں۔‘
ریاستی دارالحکومت کولمبو میں ایک فوجی پریڈ گراؤنڈ سے پورے ملک میں براہ راست نشر کی جانے والی اپنی تقریر میں صدر راجا پاکسے نے کہا، ’کچھ لوگ یہ شور مچا رہے ہیں کہ یہ فوجی کیمپ ختم کیے جانے چاہیئں۔ لیکن ایسے لوگوں کو علم ہونا چاہیے کہ سری لنکا کی فوج کے یہ کیمپ کسی دوسرے ملک میں تو نہیں ہیں بلکہ یہی کیمپ ملک کے دیگر علاقوں میں بھی قائم ہیں۔‘
سری لنکا کے صدر کے اس اعلان سے محض چند ہی گھنٹے قبل امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے سری لنکن وزیر خارجہ کے ساتھ واشنگٹن میں اپنی ایک ملاقات میں مطالبہ کیا تھا کہ کولمبو حکومت کو ملک کا 37 سالہ خانہ جنگی سے متاثرہ شمالی حصہ غیر فوجی علاقہ قرار دے دینا چاہیے اور پورے ملک میں انسانی حقوق کے احترام کی صورت حال میں بہتری کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جانے چاہیئں۔
اس سے پہلے گزشتہ ماہ اپریل میں سری لنکا کا دورہ کرنے والے بھارتی ارکان پارلیمان کے ایک وفد نے بھی کولمبو حکومت سے یہی مطالبہ کیا تھا کہ شمالی سری لنکا کے جنگ سے تباہ ہو جانے والے علاقے کو غیر فوجی خطہ قرار دیا جائے۔
سری لنکا کی 1972 سے مئی 2009ء تک جاری رہنے والی خانہ جنگی میں اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق مجموعی طور پر قریب ایک لاکھ انسان مارے گئے تھے۔
mm / ij / afp