1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سری لنکا کا سابقہ جنگی علاقے سے فوجیں واپس بلانے سے انکار

19 مئی 2012

سری لنکا کے صدر مہیندا راجا پاکسے نے آج ہفتے کے روز بین الاقوامی برادری کے ان مطالبات کو مسترد کر دیا کہ کولمبو حکومت کو ملک کے سابقہ جنگی علاقے سے سرکاری فوجی دستے واپس بلا لینے چاہیئں۔

https://p.dw.com/p/14ydD
تصویر: AP

کولمبو سے ملنے والی رپورٹوں میں خبر ایجنسی اے ایف پی نے بتایا ہے کہ صدر راجا پاکسے نے اس حوالے سے عالمی برادری کے مطالبات تسلیم نہ کرنے کا اعلان آج ہفتے کو ملک میں کئی عشروں تک جاری رہنے والی خانہ جنگی کے خاتمے کے تین سال مکمل ہونے کے موقع پر کیا۔ آج سے ٹھیک تین سال قبل کولمبو حکومت کے دستوں نے تامل ٹائیگرز کہلانے والے علیحدگی پسند باغیوں کو حتمی طور پر شکست دے دی تھی۔

ملک میں خانہ جنگی کے خاتمے کی تیسری سالگرہ کے موقع پر قوم سے ٹیلی وژن پر خطاب میں صدر راجا پاکسے نے کہا کہ سری لنکا قریب چار عشروں تک جاری رہنے والی نسلی بنیادوں پر خونریزی کے اثرات سے آہستہ آہستہ باہر نکل رہا ہے۔

Srilankische Soldaten neben einem Flugabwehrgeschütz der Tamil Tiger
تصویر: AP

انہوں نے کہا کہ وہ قومی سلامتی کے تقاضوں کے مد نظر رکھیں گے اور ماضی کے جنگ زدہ علاقوں میں قائم ملکی فوج کے کیمپ ختم کر کے سری لنکا کی حفاظت اور سلامتی کو داؤ پر نہیں لگائیں گے۔

سری لنکا میں تین سال قبل کئی ہفتوں کی بھر پور فوجی کارروائی کے نتیجے میں جن تامل علیحدگی پسندوں کو اندرون ملک حتمی طور پر شکست دے دی گئی تھی، ان کا تعلق لبریشن ٹائیگرز آف تامل ایلام یا LTTE سے تھا۔

USA Hilary Clinton in Indien
امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹنتصویر: Reuters

اس تنظیم کا ذکر کرتے ہوئے صدر راجا پاکسے نے اپنے خطاب میں کہا کہ بہت سے تامل ٹائیگرز ابھی تک سری لنکا کے خلاف اپنی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے بیرون ملک فعال تامل علیحدگی پسندوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، ’یہ کوئی راز کی بات نہیں ہے کہ ایل ٹی ٹی ای کے رہنما آج بھی بیرون ملک اپنی سرگرمیاں آزادانہ طور پر جاری رکھے ہوئے ہیں۔‘

ریاستی دارالحکومت کولمبو میں ایک فوجی پریڈ گراؤنڈ سے پورے ملک میں براہ راست نشر کی جانے والی اپنی تقریر میں صدر راجا پاکسے نے کہا، ’کچھ لوگ یہ شور مچا رہے ہیں کہ یہ فوجی کیمپ ختم کیے جانے چاہیئں۔ لیکن ایسے لوگوں کو علم ہونا چاہیے کہ سری لنکا کی فوج کے یہ کیمپ کسی دوسرے ملک میں تو نہیں ہیں بلکہ یہی کیمپ ملک کے دیگر علاقوں میں بھی قائم ہیں۔‘

Sri Lanka Bürgerkrieg Kämpfe Archivbild
تصویر: picture-alliance/ dpa

سری لنکا کے صدر کے اس اعلان سے محض چند ہی گھنٹے قبل امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے سری لنکن وزیر خارجہ کے ساتھ واشنگٹن میں اپنی ایک ملاقات میں مطالبہ کیا تھا کہ کولمبو حکومت کو ملک کا 37 سالہ خانہ جنگی سے متاثرہ شمالی حصہ غیر فوجی علاقہ قرار دے دینا چاہیے اور پورے ملک میں انسانی حقوق کے احترام کی صورت حال میں بہتری کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جانے چاہیئں۔

اس سے پہلے گزشتہ ماہ اپریل میں سری لنکا کا دورہ کرنے والے بھارتی ارکان پارلیمان کے ایک وفد نے بھی کولمبو حکومت سے یہی مطالبہ کیا تھا کہ شمالی سری لنکا کے جنگ سے تباہ ہو جانے والے علاقے کو غیر فوجی خطہ قرار دیا جائے۔

سری لنکا کی 1972 سے مئی 2009ء تک جاری رہنے والی خانہ جنگی میں اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق مجموعی طور پر قریب ایک لاکھ انسان مارے گئے تھے۔

mm / ij / afp